
ترکیہ نے جمعہ کو استنبول میں پراسیکیوٹرز اور پولیس کے ایک مشترکہ آپریشن کے دوران ایک پرائیویٹ ڈیٹیکٹیو کو گرفتار کیا، جس پر اسرائیل کے خفیہ ادارے موساد کے لیے کام کرنے کا الزام ہے۔
ترکیہ کی نیشنل انٹیلی جنس آرگنائزیشن نے بتایا کہ ملزم، جس کی شناخت سرکان جیجک کے نام سے ہوئی، اور وہ مشترکیہ آپریشن ’میٹروون ایکٹیویٹی‘ کے دوران حراست میں لیا گیا۔
سکیورٹی حکام کے مطابق وہ موساد کے لیے کام کر رہا تھا اور اسرائیل کے آن لائن آپریشن سینٹر کے رکن فیصل رشید کے رابطے میں تھا۔
رشید نے جیجک کو ایک ایسے فلسطینی کارکن کی جاسوسی کرنے کی ذمہ داری دی جو اسرائیل کی مشرق وسطیٰ سے متعلق پالیسیوں کے خلاف سرگرم ہیں۔
ملزم کو کریپٹو کرنسی میں ادائیگی کی گئی
ترکی کی انٹیلی جنس کے مطابق ملزم سرکان جیجک، جس کا اصل نام محمد فاتح کیلیس ہے، قرض کی وجہ سے اپنا نام بدل دیا اور اپنا کاروباری کیریئر چھوڑ کر 2020 میں پرائیویٹ فرم ’پینڈورا ڈیٹیکٹیو ایجنسی‘ قائم کی۔
کہا جاتا ہے کہ اس نے موسیٰ کس کے ساتھ کام کیا، جسے اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے پر 19 سال قید کی سزا سنائی گئی اور وکیل تُغرلحان ڈیپ کے ساتھ بھی کام کیا، جنہیں عوامی ریکارڈز سے ذاتی ڈیٹا فروخت کرنے پر مجرم قرار دیا گیا تھا۔
حکام نے بتایا کہ ملزم نے اپنا خفیہ کام شروع کرنے کے بعد موساد کی توجہ حاصل کی۔ 31 جولائی کو فیصل رشید نے مبینہ طور پر اسے واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کیا اور خود کو ایک غیر ملکی لا فرم کا ملازم بتایا۔
اس کے بعد فیصل رشید نے چجیک کو استنبول کے مضافات باساک شہر میں رہنے والے ایک فلسطینی کارکن کی چار روزہ نگرانی کی ذمہ داری سونپی۔ رپورٹ کے مطابق چچیک کو اس مشن کے لیے 1 اگست کو 4 ہزار ڈالر کرپٹو کرنسی میں ادا کیے گئے۔