غزہ امن منصوبے پر حماس کا کیا جواب آسکتا ہے؟

14:5830/09/2025, منگل
جنرل30/09/2025, منگل
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
فائل فوٹو

ٹرمپ نے حماس کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے منصوبے کو مسترد کیا تو امریکہ اسرائیل کی پوری حمایت کرے گا کہ وہ پھر جو درست سمجھے، وہ اقدام کرے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ میں جنگ ختم کرنے اور امن قائم کرنے کے منصوبے پر حماس کے ردعمل کا انتظار ہے۔ کیوں کہ اسرائیل یہ منصوبہ قبول کر چکا ہے اور اب ساری نظریں حماس کے جواب پر ہیں۔

غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ثالثی کرانے والے قطر اور مصر نے منصوبے کا مسودہ حماس تک پہنچا دیا ہے۔ لیکن اس منصوبے میں ہتھیار ڈالنے جیسے کچھ ایسے مطالبات ہیں جنہیں حماس پہلے مسترد کر چکی ہے۔

رائٹرز کو دیے گیے ایک بیان کے مطابق 'حماس کے مذاکرات کاروں نے کہا ہے کہ وہ اس منصوبے کا نیک نیتی سے جائزہ لیں گے اور پھر اس پر کوئی ردعمل دیں گے۔'

تاہم ٹرمپ نے حماس کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے منصوبے کو مسترد کیا تو امریکہ اسرائیل کی پوری حمایت کرے گا کہ وہ پھر جو درست سمجھے، وہ اقدام کرے۔

حماس کی جانب سے اب تک کوئی باضابطہ ردعمل تو نہیں آیا تاہم حماس کے ایک قریبی ذریعے نے رائٹرز کو کہا ہے کہ یہ منصوبہ 'مکمل طور پر اسرائیل کے حق میں جانب دار ہے' اور ایسی 'ناممکن شرائط' نافذ کرتا ہے جو حماس کے خاتمے کے لیے ہیں۔

فلسطینی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو کہا کہ 'ٹرمپ نے جو منصوبہ تجویز کیا ہے اس میں اسرائیل کی شرائط کو ہی اپنایا گیا ہے۔ یہ منصوبہ نہ فلسطینی عوام کو اور نہ ہی غزہ کے رہائشیوں کو ان کے جائز حقوق دیتا ہے۔'

تاہم اب دیکھنا یہ ہوگا کہ حماس کا باضابطہ ردعمل کیا آتا ہے۔ کیوں کہ کئی عرب اور مسلم ممالک بھی اس منصوبے کی حمایت کر چکے ہیں اور اگر حماس اسے پوری طرح مسترد کرتی ہے تو پھر عرب ملکوں کا کیا جواب ہوگا۔

فلسطینی کیا کہہ رہے ہیں؟

غزہ میں بعض فلسطینیوں نے اس منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے کہ اس سے اسرائیلی حملے اور ہلاکتیں رک جائیں گی۔ لیکن وہ مستقبل کے بارے میں غیر یقینی کا بھی شکار ہیں کہ کیا اس منصوبے کے تحت اسرائیل واقعی غزہ پر قبضے سے پیچھے ہٹ جائے گا۔

غزہ کے رہائشی 60 سالہ صلاح ابوعمر کے بقول 'ہم جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ قابض فوج جس نے ہمارے ہزاروں لوگوں کو مارا ہے، وہ یہاں سے نکلے اور ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دے۔'

رائٹرز سے میسجنگ ایپ پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'ہمیں امید تو ہے کہ اس منصوبے سے جنگ ختم ہوگی لیکن یقین نہیں ہے۔ کیوں کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو دونوں پر ہی بھروسا نہیں کیا جا سکتا۔'

دوسری جانب اسرائیل اب بھی غزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور اسرائیلی فوج غزہ سٹی کے مرکز تک پہنچ گئی ہیں جسے نیتن یاہو حماس کا آخری ٹھکانہ قرار دیتے ہیں۔ اسرائیل نے رہائشی علاقوں پر حملے بھی تیز کر دیے ہیں جس کی وجہ سے مزید لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔


##حماس
##غزہ امن منصوبہ
##ٹرمپ