
غزہ کے لیے امداد لے جانے والے بحری بیڑے گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے آج (جمعے کو) قافلے کی آخری کشتی کو بھی روک لیا۔
منتظمین نے مزید کہا کہ اسرائیلی بحری فورسز نے ’تمام 42 کشتیوں کو غیر قانونی طور پر روک لیا، ہر کشتی میں انسانی ہمدردی کی امداد، رضاکار اور اسرائیل کے غیر قانونی محاصرے کو توڑنے کا عزم موجود تھا۔‘
براہِ راست ویڈیو میں دکھایا گیا کہ جمعے کی صبح اسرائیلی فوجی زبردستی بحری جہاز پر سوار ہو گئے۔ اس جہاز میں تقریباً آٹھ لوگ سوار تھے جن میں ترکیہ اور عمان کے شہری بھی تھے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جمعے کی صبح پولینڈ کے جھنڈے والی کشتی ’مارینیٹ‘ گلوبل صمود فلوٹیلا کی واحد باقی رہ جانے والی کشتی تھی جس میں مبینہ طور پر چھ رکنی عملہ موجود ہے۔
جمعرات کی رات فلوٹیلا کے منتظمین سے ویڈیو کال کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے آسٹریلوی کپتان نے وضاحت کی کہ کشتی کو شروع میں انجن کے مسائل کا سامنا تھے، اسی لیے وہ مرکزی گروپ سے پیچھے رہ گئی تھی۔
اسرائیل کی وزارتِ خارجہ نے پہلے ہی ’مارینیٹ‘ کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ جنگی علاقے میں داخل ہو کر ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کرے گی تو اسے روک دیا جائے گا۔
بدھ سے اب تک اسرائیلی بحریہ نے درجنوں کشتیاں روک دی ہیں جو غزہ کے لیے امدادی سامان لے جا رہی تھیں اور 40 سے زیادہ ملکوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 500 کارکنان کو گرفتار کر لیا ہے۔
اسرائیل نے پہلے کارکنوں پر الزام لگایا تھا کہ وہ ایک ’قانونی بحری ناکہ بندی‘ کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں اور کہا تھا کہ وہ انہیں روکنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔
اسرائیلی بحریہ نے ہر کشتی کو روکا، اس کے عملے کو حراست میں لیا اور پھر انہیں اسرائیل منتقل کر دیا، جہاں سے انہیں ملک بدر کیا جائے گا۔ ان گرفتار شدہ افراد میں کئی معروف شخصیات بھی شامل ہیں، جن میں ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، بارسلونا کی سابق میئر ادا کولو اور یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن شامل ہیں۔