ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے مزید وقت چاہیے: حماس

13:313/10/2025, جمعہ
جنرل3/10/2025, جمعہ
AFP
ٹرمپ نے منگل کو حماس کو اپنے منصوبے کو قبول کرنے کے لیے ’تین یا چار دن‘ کی مہلت دی تھی
تصویر : اے ایف پی / فائل
ٹرمپ نے منگل کو حماس کو اپنے منصوبے کو قبول کرنے کے لیے ’تین یا چار دن‘ کی مہلت دی تھی

حماس کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ غزہ امن منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے وقت درکار ہے۔

یاد رہے کہ اس منصوبے کی حمایت اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو نے کی ہے اور یہ جنگ بندی، 72 گھنٹوں کے اندر یرغمالیوں کی رہائی، حماس کے ہتھیار ڈالنے اور غزہ سے اسرائیلی افواج کے مرحلہ وار انخلا پر مبنی ہے۔

اس کے بعد ٹرمپ کی قیادت میں عبوری انتظامیہ قائم ہوگی۔

عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’حماس اب بھی ٹرمپ کے منصوبے پر مشاورت کر رہا ہے اور ثالثوں کو آگاہ کر چکا ہے کہ مشاورت جاری ہے اور کچھ وقت درکار ہے۔‘

ٹرمپ نے منگل کو حماس کو اپنے منصوبے کو قبول کرنے کے لیے ’تین یا چار دن‘ کی مہلت دی تھی، جسے عالمی طاقتوں سمیت عرب اور مسلم ممالک نے سراہا ہے۔

حماس کے سیاسی بیورو کے رکن محمد نزال نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ ’منصوبے میں کچھ خدشات ہیں اور ہم جلد ہی اس پر اپنی پوزیشن کا اعلان کریں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ثالثوں اور عرب و اسلامی جماعتوں سے رابطے میں ہیں، اور ہم سمجھوتہ کرنے کے معاملے میں سنجیدہ ہیں۔‘

دوسری جانب آج پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے دیا گیا 20 نکاتی ڈرافٹ وہ نہیں جس پر 8 مسلم ممالک راضی ہوئے تھے۔


یہ بھی پڑھیں:


#مشرق وسطیٰ
#اسرائیل حماس جنگ
##ڈونلڈ ٹرمپ