
- صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا اعلان کیا۔
- حماس کے مطابق معاہدے میں اسرائیلی فوج کا انخلا اور یرغمالیوں-قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے۔
- اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہفتہ تک ممکن ہے۔
- معاہدے پر دستخط اسرائیل کے وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے ہونا تھے۔
- اس ہفتے غزہ جنگ کو دو سال مکمل ہوچکے ہیں۔
- اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو جمعرات کو پارلیمنٹ کا اجلاس کریں گے تاکہ منصوبے کی منظوری دی جا سکے۔
------------------------------------------------------------------
غزہ میں یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش کے لیے ترکیہ مشترکہ ٹاسک فورس میں شامل ہوگا
ترکیہ ایک مشترکہ ٹاسک فورس کا حصہ بنے گا جو غزہ میں یرغمالیوں کی لاشوں کو تلاش کرنے کے لیے قائم کی جا رہی ہے۔
ایک سینئر ترک عہدیدار نے جمعرات کو بتایا کہ یہ مشترکہ ٹاسک فورس اسرائیل، امریکہ، قطر اور مصر کے ساتھ مل کر کام کرے گی تاکہ ان یرغمالیوں کی لاشوں کو تلاش کیا جا سکے۔
ترک حکام نے جمعرات کو مصر میں ہونے والے ان مذاکرات میں بھی حصہ لیا جن کے نتیجے میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پایا۔
------------------------------------------------------------------
غزہ میں حماس کے زیر قبضہ کتنے اسرائیلی یرغمالی ہیں؟
غزہ میں 48 یرغمالی زیرِ حراست ہیں، جن میں سے خیال کیا جاتا ہے کہ 20 زندہ ہیں۔
اب تک جو زیادہ تر یرغمالی آزاد ہوئے، وہ فلسطینی قیدیوں کے بدلے دو جنگ بندی کے دوران رہا کیے گئے: پہلی جنگ بندی نومبر 2023 میں اور دوسری سال 2025 کے ابتدائی دنوں میں۔
اسرائیلی فوج نے 59 یرغمالیوں کی لاشیں بازیاب کی ہیں، جو یا تو غزہ پہنچائے جانے سے پہلے مارے گئے، قید میں ہلاک ہوئے یا اسرائیلی حملوں میں مارے گئے۔
------------------------------------------------------------------