ٹرمپ نے غزہ امن منصوبے پر حماس کو راضی کرنے کی درخواست کی ہے، ترکیہ صدر رجب طیب اردوان

15:258/10/2025, الأربعاء
جنرل8/10/2025, الأربعاء
ویب ڈیسک
انقرہ اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات منقطع کیے ہوئے ہے۔
تصویر : آرکائیو روئٹرز / فائل
انقرہ اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات منقطع کیے ہوئے ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی درخواست پر ترکیہ نے حماس کو سیز فائر کے منصوبے پر قائل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔

بدھ کے روز حماس نے کہا کہ اس نے قیدیوں کے تبادلے کے لیے اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے اور مصر میں ہونے والے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید ہے۔

ترکیہ، جو اس منصوبے کی حمایت کرتا ہے اور مصر میں ہونے والی بات چیت کا حصہ بھی ہے، اسرائیل کی کارروائیوں کا سخت ناقد رہا ہے، جنہیں وہ ’نسل کشی‘ قرار دیتا ہے۔

انقرہ نے اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات منقطع کر دیے ہیں، اس کے خلاف عالمی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے اور دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔

آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات میں ترک حکام بھی شریک ہیں، اور ٹرمپ نے ترکیہ سے حماس کو منصوبہ قبول کرنے پر آمادہ کرنے کی درخواست کی تھی۔

ایردوان نے کہا کہ ’ہم اس پورے عمل کے دوران حماس کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں اور اب بھی ہیں۔ ہم انہیں سمجھا رہے ہیں کہ فلسطین کے بہتر مستقبل کے لیے درست راستہ کیا ہے اور کیا اقدامات ضروری ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’امریکا کے حالیہ دورے اور صدر ٹرمپ سے آخری ٹیلی فونک گفتگو کے دوران ہم نے انہیں بتایا کہ فلسطین میں پائیدار حل کیسے ممکن ہے۔ انہوں نے خاص طور پر ہم سے کہا کہ ہم حماس سے بات کریں اور انہیں قائل کریں۔ ہم نے فوری طور پر اپنے ہم منصبوں سے رابطہ کیا۔‘

اردوان کے مطابق ترک انٹیلی جنس چیف ابراہیم قالن، جو دوحہ میں ہونے والے گزشتہ مذاکرات میں شریک تھے، اب مصر میں جاری بات چیت کا حصہ ہیں۔

جب اردوان سے پوچھا گیا کہ آیا جنگ کے بعد ترکیہ اپنے فوجی غزہ میں تعینات کرے گا یا نہیں، تو انہوں نے کہا کہ شرم الشیخ مذاکرات اس موضوع پر تفصیلی بات چیت کے لیے اہم ہیں، لیکن فی الحال اولین ترجیح جنگ بندی، امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیر نو ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ جنگ کے بعد غزہ کی بحالی کے تمام اقدامات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔ ’غزہ کو فلسطینی ریاست کا حصہ ہونا چاہیے اور اس پر فلسطینیوں کو ہی حکمرانی کرنی چاہیے۔‘



#ترکیہ
#اسرائیل حماس جنگ
##ڈونلڈ ٹرمپ
#امریکا