
غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کے تجویز کردہ منصوبے پر آج یعنی پیر کو مصر کے شہر شرم الشیخ میں مذاکرات ہوں گے جس میں شرکت کے لیے حماس کا وفد قاہرہ میں موجود ہے۔
حماس کے وفد کی سربراہی تنظیم کے سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحیہ کر رہے ہیں۔ خلیل الحیہ وہی ہیں جنہیں قتل کرنے کے لیے اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حملہ کیا تھا لیکن وہ اس میں محفوظ رہے تھے۔ گذشتہ روز حماس نے قطر میں کے بعد پہلی بار خلیل الحیہ کی ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات کا مقصد یرغمالوں کی رہائی اور غزہ میں امن کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجویز کردہ منصوبے کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کا طریقہ کار طے کرنا ہے۔
امریکہ کی جانب سے ان مذاکرات میں ٹرمپ کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف اور ٹرمپ کے داماد اور سابق مشیر جیرڈ کشنر شریک ہوں گے۔
قطر، جو اس منصوبے میں اہم ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے، اس کی نمائندگی وزیرِ خاجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کریں گے۔
اسرائیل کے وفد کی سربراہی اسٹرٹیجک امور کے وزیر رون ڈرمر کریں گے۔
ٹرمپ کو یرغمالوں کی اسی ہفتے رہائی کی امید
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امید ہے کہ اسرائیلی یرغمالوں کو 'بہت جلد' رہا کر دیا جائے گا کیونکہ ثالث پیر کے روز مصر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ امن مذاکرات کے لیے ملاقات کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ حماس نے ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے کے کچھ حصوں سے اتفاق کیا ہے۔ جن میں یرغمالوں کی رہائی اور غزہ کا نظامِ حکومت فلسطینی ٹیکنوکریٹس کے حوالے کرنا شامل ہے۔ تاہم حماس دیگر معاملات پر مذاکرات چاہتی ہے۔
حماس کے جواب میں اس کے غیر مسلح ہونے یا غزہ کی آئندہ حکومت میں کسی کردار سے دست برداری کے مطالبات کا ذکر نہیں کیا گیا۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ 'تقریباً سب اس پر متفق ہیں، البتہ کچھ تبدیلیاں ہمیشہ ممکن ہوتی ہیں۔'
ٹرمپ نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ حماس سے بات چیت بہت کامیابی اور تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ٹیکنیکل ٹیمیں پیر کو دوبارہ ملیں گی اور حتمی تفصیلات طے کریں گی۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ پہلا مرحلہ اسی ہفتے مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے اپنے بیان میں تمام فریقین کو جلدی کرنے کی بھی ہدایت کی۔
ٹرمپ کی ہدایت کے باوجود غزہ میں حملے جاری
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی حملے اب بھی جاری ہیں حالاں کہ امریکی صدر نے حماس کی جانب سے جمعے کو منصوبے پر آمادگی کے بعد اسرائیل کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوراً بمباری روک دے۔
اتوار کو اسرائیلی حکومت کی ترجمان شوش بدروسیان نے صحافیوں کو بتایا کہ اگرچہ غزہ کی پٹی کے اندر کچھ حد تک بمباری رک گئی ہے مگر فی الحال جنگ بندی نہیں ہوئی۔