
پاکستان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روک کر جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔ پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینی عوام تک امداد بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچنی چاہیے۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کی رات غزہ جانے والے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے 13 جہازوں کو روک کر ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد سمیت کئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کے مطابق اسرائیلی فوج نے 13 کشتیوں کو اُس وقت روکا جب وہ انٹرنیشنل واٹرز میں غزہ کی طرف بڑھ رہی تھیں۔ پاک فلسطین فورم نامی تنظیم نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
فلوٹیلا کے ترجمان کے مطابق تقریباً 30 جہاز اب بھی غزہ کی جانب رواں دواں ہیں۔
گلوبل صمود فلوٹیلا میں مجموعی طور پر 40 سے زیادہ کشتیاں غزہ جارہی ہیں۔ تنظیم کے مطابق ان کشتیوں پر 37 ممالک کے 201 سے زائد افراد سوار تھے، جن میں 30 اسپین، 22 اٹلی، 21 ترکیہ اور 12 ملائیشیا اور دو پاکستان سے تھے۔
ان کشتیوں کا غزہ جانے کا مقصد اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی محاصرہ توڑنا اور غزہ کے لوگوں کے لیے طبی امداد، خوراک اور بچوں کی نشوونما کی چیزیں پہنچانا ہیں۔
اس واقعے کے بعد دنیا بھر کے بڑے شہروں – انقرہ، میکسیکو سٹی، بوگوٹا، بیونس آئرس اور میڈرڈ – میں مظاہرے کیے گئے ہیں۔
اسرائیل کا ردعمل
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو جہاز پر دکھایا گیا ہے، جہاں ان کے اردگرد فوجی موجود ہیں۔
وزارت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان میں کہا کہ ’حماس صمود فلوٹیلا کے کئی جہازوں کو بحفاظت روک لیا گیا ہے اور ان کے مسافروں کو اسرائیلی بندرگاہ منتقل کیا جا رہا ہے۔ گریٹا اور ان کے ساتھی محفوظ اور صحت مند ہیں۔‘
اسرائیلی حکام کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی بحریہ نے ان کشتیوں کو اپنا راستہ بدلنے کو کہا تھا کیونکہ وہ ایک فعال جنگی زون کے نزدیک پہنچ رہے تھے۔ً
گلوبل صمود فلوٹیلا یا ’جی ایس ایف‘ نے اس معاملے میں اسرائیلی مداخلت کو ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی اپنے دفاع میں کیا گیا عمل نہیں بلکہ انتہائی مایوسی کے عالم میں اٹھایا گیا اقدام ہے۔
اسرائیل نے 2009 سے باضابطہ طور پر غزہ کی سمندری ناکہ بندی نافذ کر رکھی ہے، جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔ اسرائیلی حکام کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ فلوٹیلا کے کچھ منتظمین کا تعلق حماس سے ہے، تاہم کارکنان نے اس الزام کو سختی سے مسترد کیا ہے اور اسے بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اسرائیل نے اب تک اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
پاکستان سمیت دیگر ملکوں نے کیا ردعمل دیا؟
کئی ممالک نے اسرائیل کی جانب سے فلوٹیلا کے کارکنان کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔