گلوبل صمود فلوٹیلا: اسرائیل نے غزہ امداد لے جانے والی 13 کشتیوں کو روک کر متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا

09:562/10/2025, جمعرات
جنرل2/10/2025, جمعرات
ویب ڈیسک
فلوٹیلا کے ترجمان کے مطابق تقریباً 30 جہاز اب بھی غزہ کی جانب رواں دواں ہیں۔
فلوٹیلا کے ترجمان کے مطابق تقریباً 30 جہاز اب بھی غزہ کی جانب رواں دواں ہیں۔

پاکستان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روک کر جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔ پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینی عوام تک امداد بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچنی چاہیے۔

اسرائیلی فوج نے بدھ کی رات غزہ جانے والے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے 13 جہازوں کو روک کر ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد سمیت کئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔


گلوبل صمود فلوٹیلا کے مطابق اسرائیلی فوج نے 13 کشتیوں کو اُس وقت روکا جب وہ انٹرنیشنل واٹرز میں غزہ کی طرف بڑھ رہی تھیں۔ پاک فلسطین فورم نامی تنظیم نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

فلوٹیلا کے ترجمان کے مطابق تقریباً 30 جہاز اب بھی غزہ کی جانب رواں دواں ہیں۔

گلوبل صمود فلوٹیلا میں مجموعی طور پر 40 سے زیادہ کشتیاں غزہ جارہی ہیں۔ تنظیم کے مطابق ان کشتیوں پر 37 ممالک کے 201 سے زائد افراد سوار تھے، جن میں 30 اسپین، 22 اٹلی، 21 ترکیہ اور 12 ملائیشیا اور دو پاکستان سے تھے۔

ان کشتیوں کا غزہ جانے کا مقصد اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی محاصرہ توڑنا اور غزہ کے لوگوں کے لیے طبی امداد، خوراک اور بچوں کی نشوونما کی چیزیں پہنچانا ہیں۔

اس واقعے کے بعد دنیا بھر کے بڑے شہروں – انقرہ، میکسیکو سٹی، بوگوٹا، بیونس آئرس اور میڈرڈ – میں مظاہرے کیے گئے ہیں۔




اسرائیل کا ردعمل

اسرائیلی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو جہاز پر دکھایا گیا ہے، جہاں ان کے اردگرد فوجی موجود ہیں۔

وزارت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان میں کہا کہ ’حماس صمود فلوٹیلا کے کئی جہازوں کو بحفاظت روک لیا گیا ہے اور ان کے مسافروں کو اسرائیلی بندرگاہ منتقل کیا جا رہا ہے۔ گریٹا اور ان کے ساتھی محفوظ اور صحت مند ہیں۔‘


اسرائیلی حکام کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی بحریہ نے ان کشتیوں کو اپنا راستہ بدلنے کو کہا تھا کیونکہ وہ ایک فعال جنگی زون کے نزدیک پہنچ رہے تھے۔ً

گلوبل صمود فلوٹیلا یا ’جی ایس ایف‘ نے اس معاملے میں اسرائیلی مداخلت کو ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی اپنے دفاع میں کیا گیا عمل نہیں بلکہ انتہائی مایوسی کے عالم میں اٹھایا گیا اقدام ہے۔

اسرائیل نے 2009 سے باضابطہ طور پر غزہ کی سمندری ناکہ بندی نافذ کر رکھی ہے، جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔ اسرائیلی حکام کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ فلوٹیلا کے کچھ منتظمین کا تعلق حماس سے ہے، تاہم کارکنان نے اس الزام کو سختی سے مسترد کیا ہے اور اسے بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اسرائیل نے اب تک اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔


پاکستان سمیت دیگر ملکوں نے کیا ردعمل دیا؟

کئی ممالک نے اسرائیل کی جانب سے فلوٹیلا کے کارکنان کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔

پاکستان:
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسرائیلی افواج کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستانی سینیٹر سمیت دیگر کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ملائیشیا:
وزیرِاعظم انور ابراہیم نے کہا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے غیر مسلح شہریوں اور غزہ کے لیے زندگی بچانے والی انسانی امداد لے جانے والے جہازوں کو دھمکانے اور دباؤ ڈالنے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے روکی گئی کشتیوں پر کم از کم 12 ملائیشیائی شہری موجود تھے۔
آئرلینڈ:
وزیرِخارجہ سائمن ہیرس نے کہا کہ انہوں نے یورپی یونین کے ان ہم منصب سے بات کی ہے جو غزہ فلوٹیلا کا حصہ تھے۔ انہوں نے اسرائیلی کارروائی کو ’انتہائی تشویش ناک‘ قرار دیتے ہوئے فلوٹیلا کو ’ایک پُرامن مشن‘ کہا جس کا مقصد ’ایک خوفناک انسانی المیے کو دنیا کے سامنے لانا‘ تھا۔ آئرش وزارتِ خارجہ نے کہا کہ اس کا سفارت خانہ تل ابیب میں اسرائیلی حکام سے رابطے میں ہے تاکہ متاثرہ شہریوں اور ان کے خاندانوں کو مدد فراہم کی جا سکے۔
کولمبیا:
صدر گستاوو پیٹرو نے فلوٹیلا کارکنان، جن میں دو کولمبیا کے شہری بھی شامل ہیں، کی گرفتاری کے بعد اسرائیلی سفارتکاروں کو ملک بدر کر دیا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ کولمبیا اور اسرائیل کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کو ’فوری طور پر منسوخ‘ کر دیا گیا ہے۔ پیٹرو نے مزید کہا: ’یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو ایک عالمی مجرم ہیں جنہیں گرفتار کیا جانا چاہیے۔‘
ترکیہ:
وزارتِ خارجہ نے سُمود فلوٹیلا کو روکنے کے اسرائیلی اقدام کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی۔



#مشرق وسطیٰ
#گلوبل صمود فلوٹیلا
#اسرائیل حماس جنگ