
انڈیا میں پولیس نے کھانسی کی شربت بنانے والی کمپنی کے خلاف کرمنل کارروائی شروع کر دی ہے، جس کی دوا میں زہریلا کیمیکل پایا گیا تھا اور جس کے پینے سے پچھلے مہینے 10 بچوں کی موت ہوئی تھی۔
انڈیا کی دوا سازی انڈسٹری ایکسپورٹ ہونے والی فارما مصنوعات کے معیار کے حوالے سے تحقیقات کی زد میں رہی ہے اور گزشتہ چند سالوں میں ’کولڈ رف‘ نامی کھانسی کی شربتیں کیمیرون، گیمبیا اور ازبکستان میں بچوں کی ہلاکتوں سے جوڑی گئی ہیں۔
وزارتِ صحت کے مطابق انڈیا کی ریاست تمل ناڑو میں تیار کی گئی کولڈریف نامی کھانسی کی شربت کے ٹیسٹ نمونوں میں ڈائی ایتھیلین گلیکول پایا گیا، جس کی تھوڑی سی مقدار بھی زہریلی مانی جاتی ہے۔ وزارت نے کہا کہ 'نمونوں میں ڈی وی جی کی مقدار قابلِ قبول حد سے زیادہ پائی گئی۔‘
پچھلے مہینے ریاست مدھیہ پردیش دس بچوں کی ہلاکت ہوئی تھی اور موت کی وجہ کھانسی کا شربت پینے سے جوڑا گیا۔ مدھیہ پردیش وزیراعلیٰ موہن یادو نے اعلان کیا کہ شربت کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اسی طرح، تمل ناڑو اور اس کی ہمسایہ ریاست کیرالہ نے بھی دوا کی فروخت پر پابندی عائد کی ہے۔
2022 میں گیمبیا میں کھانسی کا شربت پینے سے تقریبا 70 بچوں کی موت واقع ہوئی تھی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ شربت ایک بھارتی دوا ساز کمپنی نے بنائی تھی۔ انڈیا نے تاہم ڈبلیو ایچ او کی اس رپورٹ سے اختلاف کیا تھا۔
2023 میں ایک بار پھر ڈبلیو ایچ او نے انڈیا میں بنائی گئی ایک کھانسی کے شربت کو ازبکستان میں 18 بچوں کی موت سے جوڑا گیا تھا۔ عراق میں بھی دواؤں میں زہریلے مادوں کی موجودگی کے انکشاف کے بعد گزشتہ دس ماہ میں انڈین ادویات کے خلاف پانچویں بار عالمی وارننگ جاریکی گئی ہے۔
پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) کے مطابق انڈیا دنیا بھر میں سپلائی کی جانے والی جنیرک ادویات کا تقریبا 20 فیصد فراہم کرتا ہے۔ انڈیا کی اس سرکاری ایجنسی نے مزید کہا کہ اس کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری حجم کے لحاظ سے دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
(یہ خبر ڈی ڈبلیو، روئٹرز سے لی گئی ہے)