اسرائیل کی فلسطینیوں کو غزہ سٹی چھوڑنے کی آخری وارننگ، 'جو یہاں رہیں گے انہیں دہشت گرد سمجھا جائے گا'

16:272/10/2025, جمعرات
ویب ڈیسک
فائل فوٹو
فائل فوٹو

حماس ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے امن منصوبے پر غور کر رہی ہے۔ حماس کے ِِ قریبی ذرائع کے حوالے سے اے ایف پی نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا اور ہو سکتا ہے کہ فیصلے میں مزید دو، تین دن لگیں۔

اسرائیل کے وزیرِ دفاع نے غزہ سٹی کے رہائشیوں کو آخری وارننگ دی ہے کہ وہ یہ علاقہ چھوڑ کر جنوب کی طرف چلے جائیں۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ غزہ سٹی میں اسرائیلی فوج شدید بمباری کر رہی ہے اور شہر کے گرد گھیرا تنگ کر رہی ہے۔

اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا 'غزہ کے رہائشیوں کو آخری موقع دے رہے ہیں کہ جو جانا چاہتے ہیں یہاں سے جنوب کی طرف چلے جائیں اور حماس کے کارکنوں کو غزہ سٹی میں تنہا چھوڑ دیں۔ جو لوگ یہاں رہیں گے انہیں دہشت گرد یا ان کے سہولت کار سمجھا جائے گا۔'

کاتز نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی اور شمالی حصے کی درمیانی پٹی کو کنٹرول کر لیا ہے جس سے دونوں حصوں کا رابطہ منقطع ہو جائے گا۔ غزہ سٹی سے جو بھی جنوبی علاقے کی طرف جائے گا اسے اسرائیلی فوجی چیک پوسٹس سے گزر کر جانا ہوگا۔

اسرائیلی وزیرِ دفاع کا بیان اسرائیلی فوج کے اس بیان کے چند گھنٹوں بعد ہی سامنے آیا ہے جس میں فوج نے کہا تھا کہ وہ شمال سے جنوبی غزہ جانے کا آخری راستہ بھی بند کر رہی ہے۔

غزہ سٹی میں الشفا اسپتال کے قریب ایک خیمے میں رہنے والے 60 سالہ رباح الحلابی نے بتایا ہے کہ انہیں شدید دھماکوں کی آوازیں آ رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے گفتگو میں انہوں نے کہا 'میں یہ علاقہ نہیں چھوڑوں گا کیوں کہ غزہ سٹی کی صورتِ حال باقی علاقوں سے مختلف نہیں ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ سب علاقوں میں ہی خطرہ ہے، بمباری ہر جگہ ہی ہو رہی ہے اور بے دخلی خوف زدہ کر دینے والا عمل ہے جس سے بے عزتی کا احساس ہوتا ہے۔ ہم موت کے منتظر ہیں یا پھر خدا کی کوئی غیبی مدد آئے جو ہمیں ان حالات سے نکالے۔

امن معاہدے کی کیا اطلاعات ہیں؟

اسی دوران حماس ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے امن منصوبے پر غور کر رہی ہے جسے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو قبول کر چکے ہیں۔ اس منصوبے میں جنگ بندی، 72 گھنٹوں کے اندر یرغمالوں کی رہائی، حماس کے ہتھیار ڈالنے اور اسرائیل کا بتدریج غزہ سے انخلا کے نکات شامل ہیں۔

حماس کے رہنماؤں کے قریبی ذرائع کے حوالے سے اے ایف پی نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا اور ہو سکتا ہے کہ فیصلے میں مزید دو، تین دن لگیں۔

سورس کا کہنا تھا کہ 'حماس اس منصوبے کے کچھ نکات میں ترمیم چاہتی ہے جیسے ہتھیار ڈالنے اور حماس کو مستقبل کے منظر نامے سے باہر رکھنے کی شرائط میں۔'

سورس کا مزید کہنا تھا کہ حماس نے ثالثوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ انہیں بین الاقوامی ضمانت دینا ہوگی کہ اسرائیل کی فوج کا غزہ سے مکمل انخلا ہوگا اور اسرائیل لوگوں کو قتل کرا کر سیز فائز کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔

حماس میں 'دو مؤقف'

قطر میں جاری مذاکرات سے واقف ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ حماس میں دو مؤقف پائے جاتے ہیں۔ ایک حلقہ اس کی حمایت کرتا ہے کہ ان کی ترجیح جنگ بندی ہے اس لیے کسی شرط کے بغیر اس معاہدے کو قبول کر لینا چاہیے۔ مگر ثالثوں کو یہ گارنٹی دینا ہوگی کہ اسرائیل اس معاہدے کا احترام اور پاسداری کرے۔

'دوسرے حلقے کو اس معاہدے کے کچھ نکات پر شدید تحفظات ہیں۔ وہ ہتھیار ڈالنے، غزہ چھوڑنے کو مسترد کر رہے ہیں۔ یہ حلقہ اپنی کچھ شرائط رکھنا چاہتا ہے۔'

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ منگل کو کہہ چکے ہیں کہ حماس کے پاس اس منصوبے کو قبول کرنے کے لیے تین، چار دن ہیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو پھر بہت برا ہوگا۔

##غزہ
##غزہ سٹی
##حماس
##اسرائیل