انڈین چیف جسٹس پر عدالت میں جوتا کیوں اچھالا گیا؟

14:497/10/2025, منگل
ویب ڈیسک
انڈین چیف جسٹس بی آر گوائی
انڈین چیف جسٹس بی آر گوائی

پیر کو نئی دہلی میں واقع انڈین سپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت چل رہی تھی جس کے دوران عدالت میں موجود وکیل راکیش کشور نے چیف جسٹس کی جانب سے بھگوان کے بارے میں دئے گئے ریمارکس سے ناراضی پر ان پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔

انڈیا کے چیف جسٹس بی آر گوائی کو پیر کو ایک وکیل نے بھری عدالت میں جوتا مارنے کی کوشش کی جس پر انڈیا میں بحث چل رہی ہے۔

پیر کو نئی دہلی میں واقع انڈین سپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت چل رہی تھی جس کے دوران عدالت میں موجود وکیل راکیش کشور نے چیف جسٹس کی جانب سے بھگوان کے بارے میں دئے گئے ریمارکس سے ناراضی پر ان پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔ انڈیا میں اس واقعے کو عدالت کی سنگین توہین اور سیکیورٹی کی نقص کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق جسٹس بی آر گوائی کی عدالت میں ایک مقدمہ آیا تھا جس میں ایک شخص نے بھگوان وشنو کے ٹوٹے ہوئے مجسمے کو تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی۔ رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس نے اس مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ 'خود دیوتا سے جا کر کہیں کہ وہ کچھ کریں۔' بعد ازاں عدالت نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

تاہم گزشتہ ماہ جسٹس گوائی نے اس معاملے کی وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت میں بھگوان سے متعلق ان کے ریمارکس کو غلط انداز میں پیش کیا گیا اور وہ تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔

تاہم مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کو وکیل راکیش کشور سپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران اس اونچے پلیٹ فارم کے قریب پہنچ گئے جہاں چیف جسٹس بی آر گوائی بیٹھے ہوئے تھے۔ وکیل نے چیف جسٹس پر کوئی چیز پھینکنے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی اہلکاروں نے روک لیا۔ بعض افراد کا کہنا ہے کہ جوتا پھینکنے کی کوشش کی اور بعض نے کاغذ کہا ہے۔

تاہم عدالت میں موجود ایک وکیل روی شنکر جھا نے بی بی سی کو بتایا کہ وکیل کشور نے جوتا پھینکا اور ہاتھ اٹھا کر بتایا بھی کہ اس نے جوتا پھینکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب سیکیورٹی اہلکاروں نے وکیل کو پکڑ لیا تو چیف جسٹس نے پرسکون انداز میں وکلا کو عدالتی کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق وکیل کو جب سیکیورٹی اہلکار پکڑ کر عدالت سے باہر لے جا رہے تھے تو اس نے نعرہ لگایا کہ 'ہم سناتن دھرم کی بے عزتی برداشت نہیں کریں گے۔'

پیر کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے وکلا ایسوسی ایشنز نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت وکیل کے خلاف کارروائی کرے۔

وزیرِ اعظم نریندر مودی کا بھی اس معاملے پر بیان آیا ہے اور انہوں نے واقعے کی مذمت کی ہے۔ حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی سمیت بہت سی سیاسی پارٹیوں نے اس واقعے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے لیکن سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ جوتا پھینکنے کو بہادری بھی قرار دے رہے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس بی آر گوائی سے بات بھی کی ہے۔ مودی نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’میں نے جسٹس بی آر گوائی سے بات کی ہے۔ سپریم کورٹ میں ان پر حملے سے ہر انڈین غم و غصہ میں ہے۔ ہمارے معاشرے میں اس طرح کی قابل مذمت حرکتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

اانہوں نے مزید کہا کہ ’میں ایسی صورتِ حال میں پرسکون رہنے پر جسٹس گوائی کی تعریف کرتا ہوں۔ یہ انصاف کے اقدار اور ہمارے آئین کی روح کو برقرار رکھنے کے ان کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔‘

##انڈیا
##چیف جسٹس
##جوتا