’اسرائیلی فورسز نے گریٹا پر تشدد کیا‘: گلوبل فلوٹیلا میں شامل ترک کارکن ارسن چیلک کا دعویٰ

08:506/10/2025, Pazartesi
جنرل6/10/2025, Pazartesi
ویب ڈیسک
ایک اور کارکن نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے گریٹا تھنبرگ کی ایسی تصاویر بنائیں جن میں اسے زبردستی کچھ جھنڈے پکڑائے گئے
تصویر : ایجنسی / روئٹرز
ایک اور کارکن نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے گریٹا تھنبرگ کی ایسی تصاویر بنائیں جن میں اسے زبردستی کچھ جھنڈے پکڑائے گئے

گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل ایک ترک کارکن نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے بین الاقوامی پانیوں میں بحری جہازوں کو قبضے میں لینے کے بعد سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

انٹرنیشنل رپورٹس کے مطابق ترک کارکن ارسن چیلک ہفتے کے روز استنبول پہنچے تھے۔ انہوں نے سی این این ترکیہ سے گفتگو میں بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے 22 سالہ گریٹا تھنبرگ کو حراست کے دوران بدسلوکی کی گئی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’اسرائیلی فورسز نے گریٹا کو ہماری آنکھوں کے سامنے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اس پر ظلم کیا، گریٹا تو ایک چھوٹی سی بچی ہے۔ انہیں گھٹنوں کے بل چلنے اور اسرائیلی جھنڈے کو بوسہ دینے پر مجبور کیا گیا۔ وہی کچھ کیا گیا جو کبھی نازیوں نے کیا تھا۔‘

ارسن چیلک کے مطابق ’انہوں (ٓسرائیلی فورسز) نے اسے عوام کے سامنے ذلیل کیا اور چونکہ وہ ایک معروف شخصیت ہے، اس لیے اسے خاص طور پر نشانہ بنایا گیا۔‘

ایک اور کارکن نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے گریٹا تھنبرگ کی ایسی تصاویر بنائیں جن میں اسے زبردستی کچھ جھنڈے پکڑائے گئے، لیکن یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ جھنڈے کس ملک یا تنظیم کے تھے۔

گارڈین کے مطابق سویڈن کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے گریٹا تھنبرگ کے قریبی افراد کو بھیجی گئی ایک ای میل میں بتایا گیا ہے کہ ایک عہدیدار، جس نے جیل میں گریٹا سے ملاقات کی، نے انکشاف کیا کہ گریٹا تھنبرگ کو ایسی کوٹھڑی میں رکھا گیا تھا جہاں کھٹملوں کی بھرمار تھی اور اسے پانی اور کھانے کی بہت کم مقدار فراہم کی گئی۔

ای میل میں کہا گیا کہ ’سفارتخانے کے نمائندے کو گریٹا سے ملاقات کا موقع ملا۔ اس نے بتایا کہ وہ پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) کا شکار ہے۔ اسے کھانا اور پانی نہ ہونے کے برابر دیا جارہا تھا۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ کھٹملوں کے کاٹنے کی وجہ سے اس کے جسم پر دانے نکل آئے ہیں۔‘

عہدیدار کے مطابق گریٹا اس بات پر پریشان تھی کہ شاید اس کی وہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کی جا چکی ہیں۔

ترک کارکن ارسن چیلک نے انادولو نیوز ایجنسی کو بتایا کہ

’انہوں (اسرائیلی فورسز) نے چھوٹی گریٹا (تھنبرگ) کو ہمارے سامنے بالوں سے گھسیٹا، اسے مارا پیٹا اور اسرائیلی جھنڈے کو چومنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے دوسروں کو ڈرانے کے لیے اس پر ہر طرح کا ظلم کیا‘۔

اسی فلوٹیلا میں شامل صحافی لورینزو ڈی آگوسٹینو نے استنبول واپس پہنچنے کے بعد بتایا کہ ’گریٹا کو اسرائیلی جھنڈے میں لپیٹ کر ایک ٹرافی کی طرح دکھایا گیا۔‘

یہ منظر وہاں موجود لوگوں کے لیے ناقابلِ یقین اور غصے سے بھرپور تھا۔

بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی حملے اور حراست کا نشانہ بننے والے انسانی ہمدردی مشن کے کارکنوں کو لے کر آنے والا طیارہ ہفتے کی دوپہر استنبول ایئرپورٹ پر اترا۔

یہ طیارہ اسرائیل کے شہر ایلات کے رمون ایئرپورٹ سے روانہ ہوا تھا اور مقامی وقت کے مطابق دوپہر 3 بج کر 50 منٹ پر استنبول پہنچا۔

انسانی ہمدردی پر مبنی فلوٹیلا کے 137 ارکان اس پرواز کے ذریعے ترکیہ پہنچے، جن میں 36 ترک اور 23 ملائیشیائی شہری شامل ہیں۔

تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ گریٹا تھنبرگ کو ملک بدر کیا گیا ہے یا وہ اب بھی اسرائیلی حراست میں ہیں۔ وہ ’میڈلین‘ نامی جہاز پر سوار تھیں، جو جون میں سمندری راستے سے غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن اسرائیلی بحریہ نے اسے روک لیا تھا۔





#گلوبل صمود فلوٹیلا
#مشرق وسطیٰ
#گریٹا تھنبرک