
طالبان انٹرنیٹ کی بندش کو 'غیر اخلاقی کاموں' کے خلاف کریک ڈاؤن سے جوڑتے آئے ہیں۔ چند ہفتے قبل طالبان نے 'بے حیائی روکنے کے لیے' کچھ صوبوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ پر پابندی لگائی تھی۔
افغانستان میں منگل کو انٹرنیٹ سروسز مکمل طور پر بند ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے شہری شدید مشکلات اور غیر یقینی کا شکار ہیں۔
انٹرنیٹ کی بندشوں پر نظر رکھنے والے ادارے 'نیٹ بلاکس' نے کہا ہے کہ افغانستان میں متعدد نیٹ ورکس کو ڈس کنیکٹ کر دیا گیا ہے جب کہ ٹیلی فون سروسز بھی متاثر ہیں۔ نیٹ بلاکس کے مطابق چار کروڑ 30 لاکھ آبادی والے ملک میں 'انٹرنیٹ مکمل طور پر بند' ہو گیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ ان کا کابل میں قائم اپنے دفاتر سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ موبائل انٹرنیٹ اور سیٹیلائٹ ٹی وی سروسز بھی پورے ملک میں شدید متاثر ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش سے کابل ایئرپورٹ پر فضائی آپریشن بھی متاثر ہوا ہے۔
بیرون ملک مقیم افغان شہری اپنے اہلِ خانہ سے رابطے منقطع ہونے کی شکایت کر رہے ہیں۔
طالبان کی جانب سے اب تک انٹرنیٹ کی بندش پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ تاہم افغانستان کے سفارت خانے کے ذرائع نے امریکی ٹی وی 'سی این این' کو بتایا ہے کہ انٹرنیٹ طالبان حکومت کی طرف سے بند کیا گیا ہے اور بہت کم موبائل فونز ہی کام کر رہے ہیں۔
تاہم رواں ماہ طالبان حکام کی جانب سے یہ بیانات دیے گئے تھے کہ وہ 'غیر اخلاقی حرکات روکنے کے لیے' پورے ملک میں انٹرنیٹ بند کر سکتے ہیں۔
بلخ صوبے کے گورنر حاجی زید نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'ضروری کاموں کے لیے کوئی متبادل نظام قائم کیا جائے گا۔' تاہم انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی تھی کہ 'غیر اخلاقی حرکتوں' سے ان کا کیا مطلب ہے۔