بنگلادیش: شیخ حسینہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ، کوٹہ سسٹم مظاہرے حکومت مخالف کیسے تبدیل ہوئے؟

09:045/08/2024, Pazartesi
جنرل5/08/2024, Pazartesi
ویب ڈیسک
ڈھاکہ میں وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کی حکومت کے خلاف ریلی کے دوران مظاہرین نے آگ لگا دی۔
ڈھاکہ میں وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کی حکومت کے خلاف ریلی کے دوران مظاہرین نے آگ لگا دی۔

بنگلادیش میں طلبہ کے کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرے حکومت اور وزیراعظم شیخ حسینہ کے خلاف پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ مظاہرین نے آج دالرالحکومت ڈھاکہ کی طرف مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اتوار کو پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور گرینیڈ پھینکنے کے واقعات میں کم از کم 100 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔


خبر رساں ادارے انادولو اور اے ایف پی کے مطابق چار اگست کو بنگلا دیش میں حکومت مخالف مظاہرین نے دارالحکومت ڈھاکہ کی طرف مارچ کرنے کا منصوبہ بنایا جس میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہو گئے۔ جن میں کم از کم 14 پولیس افسران بھی شامل ہیں۔


بنگلادیش کی فوج نے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا اور حکام نے موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی ہے۔


مظاہرین اب اپوزیشن رہنماوٴں اور وزیراعظم شیخ حسینہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ وزیراعظم شیخ حسینہ کہتی ہیں کہ ’یہ طالب علموں کا مظاہرہ نہیں رہا اب یہ لوگ کرمنلز بن چکے ہیں‘۔


بنگلادیش میں حالیہ ہفتوں میں کم از کم 11,000 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بدامنی کے باعث ملک بھر میں اسکول اور یونیورسٹیاں بھی بند ہیں۔


اسٹوڈنٹ موومنٹ کے ایک کوآرڈینیٹر آصف محمود نے الجزیرہ کو بتایا کہ 'مارچ ٹو ڈھاکہ' احتجاج منگل کے بجائے آج (پیر) کو ہوگا۔ ’حکومت نے ہمارے طلبا کو قتل کیا ہے۔ جواب دینے کا وقت آگیا ہے۔ ہر کوئی ڈھاکہ کی طرف مارچ کریں‘۔


’مارچ ٹو ڈھاکہ‘ کے پیش نظر آرمی ٹینک اور پولیس کی گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کردی گئی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز گشت کررہی ہے۔ چند موٹر سائیکلوں اور ٹیسکیوں کے علاوہ ڈھاکہ میں سڑکیں ویران ہیں


دوسری طرف بنگلادیش آرمی نے ترفیو قوانین پر سختی سے عمل کرنے پر زور دیا ہے۔


کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرے حکومت مخالف کیسے تبدیل ہوئے؟


۔پچھلے مہینے بنگلا دیش میں یونیورسٹی کے طلبا سرکاری نوکریوں میں 1971 میں پاکستان کے خلاف لڑنے والوں کے اہلخانہ کے لیے مختص کوٹہ کے خلاف احتجاج شروع ہوا تھا۔


ان مظاہروں میں پچھلے مہینے 100 سے زائد لوگ ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔


یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب جون میں ہائی کورٹ نے 2018 کے حکم نامے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کوٹہ سسٹم دوبارہ بحال کردیا تھا۔ جس کے بعد حکومت نے ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔


اس حوالے سے سپریم کورٹ کی سماعت 7 اگست کو ہونا تھی لیکن پرتشدد مظاہروں کے بعد عدالت نے قبل از وقت فیصلہ سناتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔


سپریم کورٹ نے 1971 کی جنگ میں لڑنے والوں کے اہل خانہ کے لیے 5 فیصد کوٹہ مختص کرنے کا حکم دیا جبکہ 93 فیصد نوکریاں میرٹ پر دی جائیں گی، اس کے علاوہ باقی دو فیصد کوٹہ اقلیتوں اور ٹرانس جینڈرز اور معذور افراد کے لیے مختص کیا جائے گا۔


لیکن پچھلے مہینے ہونے والے مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتیں اور مظاہرین کی گرفتاریوں کی وجہ سے یہ مظاہرے پر تشدد اختیار کرگئے اور طالب علموں نے ملک کی وزیراعظم شیخ حسینہ سے استعفے کا مطالبہ کیا۔


موبائل، انٹرنیٹ سروس بند، عام تعطیل کا اعلان


اس دوران حکومت نے پیر سے بدھ تک عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ عدالتیں غیر معینہ مدت تک بند رہیں گی۔ بنگلادیش کی فوج نے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا اور حکام نے موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی ہے۔


اس کےعلاوہ ملک بھر میں ریلوے اور گارمنٹس انڈسٹری بند ہو گئی ہے۔ جب کہ موبائل ڈیٹا پر فیس بک اور واٹس ایپ تک رسائی ختم کردی ہے



#Bangladesh
#Protest
#quota system