رفال طیارے کو مار گرانے کے بعد چینی کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں 7.6 ارب ڈالر کا اضافہ

12:2514/05/2025, بدھ
جنرل14/05/2025, بدھ
ویب ڈیسک
ان جھڑپوں میں دو نیوکلر ملکوں نے ایک دوسرے پر میزائل، ڈرون اور گولہ باری بھی کی تھی، جس کے بعد امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی۔
تصویر : ای پی / فائل
ان جھڑپوں میں دو نیوکلر ملکوں نے ایک دوسرے پر میزائل، ڈرون اور گولہ باری بھی کی تھی، جس کے بعد امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی۔

پاکستان کی جانب سے انڈیا کے رافال طیاروں کو مار گرانے والے چائنہ کے تیارہ کردہ جے 10 سی طیاروں کو تیار کرنے والی کمپنی ’چینگڈو ایئرکرافٹ کارپوریشن‘ کی مارکیٹ ویلیو میں 7.6 ارب ڈالر (تقریباً 2.1 کھرب روپے) سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔

اس بات کا انکشاف امریکی ادارے بلوم برگ نے کیا۔ رپورٹ کے مطابق پاک انڈیا کشیدگی میں استعمال کرنے والے چائنہ کے تیار کردہ جے 10 سی لڑاکا جنگی طیاروں نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کرلی ہے۔

یہ توجہ اس وقت ملی جب پاکستان ایئر فورس نے جے 10 سی لڑاکا طیاروں کی مدد سے انڈیا کے ساتھ ہونے والے چار روزہ جھڑپوں کے دوران انڈیا کے پانچ جنگی طیارے، جن میں تین فرانسیسی رفال طیارے بھی شامل تھے، مار گرائے۔

ان جھڑپوں میں دو نیوکلر ملکوں نے ایک دوسرے پر میزائل، ڈرون اور گولہ باری بھی کی تھی، جس کے بعد امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی۔

اس کشیدگی کے بعد عالمی ماہرین چائنہ کی ملٹری طاقت کو نئی نظر سے دیکھ رہے ہیں، اور کچھ ماہرین یہ بھی رائے رکھتے ہیں کہ چائنہ کے جدید ہتھیار مغربی ساختہ اسلحے یا ہتھیاروں سے کمتر نہیں۔

بلوم برگ کے مطابق ’جیٹ بنانے والی کمپنی کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں گزشتہ ہفتے کے اختتام تک 55 ارب یوآن (7.6 ارب ڈالر) یعنی تقریباً ایک چوتھائی کا اضافہ ہوا۔‘

چائنہ دنیا کا چوتھا بڑا اسلحہ ایکسپورٹ کرنے والا ملک ہے، تاہم اس کے خریدار زیادہ تر ترقی پذیر ممالک جیسے پاکستان ہوتے ہیں، جن کے پاس محدود وسائل ہوتے ہیں۔ لیکن حالیہ پیش رفت کے بعد بیجنگ کے لیے یہ ایک مثبت پہلو ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب یورپ سے لے کر ایشیا تک کی بڑی معیشتیں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈیفنس اخراجات بڑھانے کی اپیل پر غور کر رہی ہیں۔

چائنا پروگرام، ایس۔ راجارتنم اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسر جیمز چار کے مطابق کہ ’یہ ممکن ہے کہ اب دنیا کے ترقی پذیر ممالک چائنہ کے جدید ہتھیاروں اور فوجی سامان میں دلچسپی لے سکتے ہیں۔ ان ممالک کو مغربی یا دوسرے ممالک کے مقابلے میں چائنہ کا اسلحہ زیادہ فائدہ مند اور قابل رسائی لگ سکتا ہے۔ جے-10سی طیارہ سب سے جدید طیارہ نہیں ہے، چین کے پاس اور بھی جدید اور طاقتور فوجی ٹیکنالوجی موجود ہے جو ممکنہ خریداروں کے لیے مزید دلچسپی کا باعث بن سکتی ہے۔‘

بلوم برگ کے مطابق طیارے پہلے کبھی جنگ میں استعمال نہیں ہوا اور یہ طیارے عام طور پر چائنہ کے لیے تائیوان کے قریب علاقے کی نگرانی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم پاکستان نے حالیہ کشیدگی کے دوران ان طیاروں کو انڈیا کے طیاروں کو مار گرانے میں استعمال کیا، جس سے ان طیاروں کی جنگی صلاحیتوں کا کچھ عملی مظاہرہ ہوا۔

بھارت اور پاکستان کی حالیہ جھڑپوں کے بعد ایک اور چینی ہتھیار جو توجہ کا مرکز بنا ہے، وہ پی ایل-15 میزائل ہے۔

جب انڈیا میں ایک پاکستانی جے-10سی طیارہ گرا، تو اس طیارے سے متعلق پی ایل-15 میزائل کے کچھ حصے ملے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پی ایل-15 میزائل، جو پاکستان کے جے-10سی طیاروں پر نصب تھے، اپنی پہلی جنگی آزمائش میں فائدہ مند ثابت ہوئے اور اسے مغربی ممالک کے فضائی میزائلوں کے ساتھ موازنہ کیا جا رہا ہے۔




#انڈیا پاکستان کشیدگی
#چائنہ
#جنگ