آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پاکستان کے ڈیفنس اخراجات میں اضافہ ہوگا، یہ ملک کی ضرورت ہے، احسن اقبال

06:4026/05/2025, Pazartesi
جنرل26/05/2025, Pazartesi
ویب ڈیسک
انڈیا اور پاکستان کے درمیان چار روز تک جھڑپیں جاری رہیں، جو 10 مئی کو جنگ بندی پر ختم ہوئیں۔
تصویر : اے ایف پی / فائل
انڈیا اور پاکستان کے درمیان چار روز تک جھڑپیں جاری رہیں، جو 10 مئی کو جنگ بندی پر ختم ہوئیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی کہا کہ ’افواج پاکستان کی ہر ممکن مدد کریں گے، یہ صرف افواج پاکستانی کی ضرورت نہیں ہے بلکہ جیسا آپ نے دیکھا ہے یہ ملک کی ضرورت ہے۔‘

پاکستان کے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے تصدیق کی ہے کہ آئندہ مالی سال 2026-2025 کے بجٹ میں پاکستان کے دفاعی اخراجات میں اضافہ کیا جائے گا، کیونکہ فوج کو انڈیا کے خلاف ملک کا دفاع کرنے کے لیے یقیناً زیادہ مالی وسائل درکار ہوں گے۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان گزشتہ کئی دہائیوں کی بدترین فوجی جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ دونوں جوہری طاقتوں نے ایک دوسرے پر میزائل، ڈرونز حملے کیے۔

یہ کشیدگی اُس وقت شدت اختیار کر گئی جب اپریل میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں غیر ملکی سیاحوں پر حملہ ہوا، جس کا الزام انڈیا نے پاکستان پر لگایا، تاہم اسلام آباد نے اس الزام کو مسترد کر دیا۔

یہ تنازع 7 مئی کو اُس وقت کھلا تصادم بن گیا جب انڈیا نے پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں ’دہشتگردی کے انفراسٹرکچر‘ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے میزائل حملے کیے، جس کے جواب میں پاکستان نے چھ انڈین لڑاکا طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا۔

دونوں ممالک کے درمیان چار روز تک جھڑپیں جاری رہیں، جو 10 مئی کو جنگ بندی پر ختم ہوئیں۔

عرب نیوز سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ’ظاہر ہے، پاکستان اپنی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔ مودی کی جارحانہ پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہماری فوج کو یقیناً زیادہ پیسوں کی ضرورت ہے۔‘

تاہم دفاعی بجٹ میں کتنا اضافہ ہوگا اس حوالے سے انہوں نے اعدادوشمار نہیں بتائے۔

دوسری جانب اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ’افواج پاکستان کی ہر ممکن مدد کریں گے، یہ صرف افواج پاکستانی کی ضرورت نہیں ہے بلکہ جیسا آپ نے دیکھا ہے یہ ملک کی ضرورت ہے۔‘

احسن اقبال نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ چائنہ پاکستان کا سب سے بڑا دفاعی پارٹنر ہے، جو پاکستان کے 400 سے زائد لڑاکا طیاروں میں سے نصف سے زیادہ فراہم کرتا ہے، جن میں زیادہ تر جے ایف-17 اور جے-10سی شامل ہیں۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق، چائنہ 2015 سے پاکستان کو 8.2 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کر چکا ہے۔ 2020 سے 2024 کے دوران چائنہ دنیا کا چوتھا بڑا اسلحہ برآمد کرنے والا ملک رہا اور پاکستان اس کا سب سے بڑا خریدار تھا، جس نے اس عرصے کے دوران چینی ہتھیاروں کا 63 فیصد خریدا۔

میڈیا میں آنے والی ان خبروں پر کہ چائنہ اپنے جدید ترین جے-35اے پانچویں جنریشن کے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے تیزی سے پاکستان کو فراہم کرنے جا رہا ہے، جن کی پہلی کھیپ 2026 کے اوائل میں متوقع ہے، احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے لڑاکا طیارے پہلے ہی انڈیا کے خلاف کارکردگی دکھا چکے ہیں اور ملک اپنی دفاعی طاقت کو مضبوط بنانے کے لیے جو کچھ کر سکتا ہے، کرے گا۔‘

وزارت خزانہ نے دفاعی اخراجات میں اضافے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا، تاہم حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات سے باخبر ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا ’ہم آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کی آمدنی اور دفاعی اخراجات سمیت تمام امور پر بات کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک کچھ بھی حتمی نہیں ہوا.‘

24 مئی کو جاری ایک بیان میں آئی ایم ایف نے کہا کہ ’ہم آئندہ مالی سال کے بجٹ پر پاکستان کے حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔‘

ادھر پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔


#پاکستان
#انڈیا پاکستان کشیدگی
#پاکستانی فوج
#بجٹ