
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت مڈل ایسٹ کے تین روزہ دورے پر موجود ہیں۔ پہلے سعودی عرب، پھر قطر کا دورہ کرنے کے بعد اُن کا آخری پراوٴ متحدہ عرب امارات کا تھا جہاں ان کے استقبال کے لیے ’العیالہ‘ نامی روایتی رقص پیش کیا گیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹرمپ یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید کے ہمراہ جارہے ہیں، اس موقع پر مرد دف بجاتے ہوئے کچھ اشعار پڑھتے رہے، جبکہ خواتین نے ’خلیجی‘ رقص پیش کیا، جس میں وہ موسیقی کی دھن کے ساتھ اپنے بالوں کو دائیں اور بائیں طرف لہرا رہی ہیں، اس رقصد کو ’العیالہ‘ کہتے ہیں۔
اس دورے کے دوران ٹرمپ نے امارات کی سب سے بڑی مسجد کا بھی دورہ کیا اور صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کلچر سے بہت حیران ہوئے ہیں۔
العیالہ کیا ہے؟
اس رقص میں تقریباً بیس مرد دو قطاروں میں ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں اور ان کے ہاتھوں میں تلواریں یا بندوقیں ہوتی ہیں۔ درمیان میں موسیقار ڈھول بجاتے ہیں اور مرد اس ڈھول کی دھن پر شاعری پڑھتے ہیں۔ جبکہ سفید لباس میں خواتین بالوں کو دائیں اور بائیں جانب لہرا کر رقص پیش کرکے اپنی ثقافت کا اظہار کرتی ہیں۔
اس دھن میں سات مختلف سر ہوتے ہیں جو بار بار ایک خاص انداز میں دہرائے جاتے ہیں۔ العیالہ شادیوں اور خوشیوں کے موقع پر کی جاتی ہے۔ اس میں مختلف عمر، جنس اور طبقے کے لوگ حصہ لیتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر تنقید
اس رقص پر کئی لوگوں نے تنقید کی تو کچھ لوگوں نے عربوں کی ثقافت پر حیرانی کا اظہار کیا۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ کسی کے کلچر پر تنقید کرنے کے بجائے اس کا احترام کرنا چاہیے۔
کئی لوگوں نے اسے اسلامی اقتدار کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی ملک میں ایسی روایت یا کلچر کا ہونا افسوسناک ہے۔