العیالہ: متحدہ عرب امارات میں ٹرمپ کے استقبال پر لڑکیوں نے بال کیوں لہرائے؟

11:0616/05/2025, جمعہ
جنرل16/05/2025, جمعہ
ویب ڈیسک
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت مڈل ایسٹ کے تین روزہ دورے پر موجود ہیں
تصویر : ایکس / سوشل میڈیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت مڈل ایسٹ کے تین روزہ دورے پر موجود ہیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت مڈل ایسٹ کے تین روزہ دورے پر موجود ہیں۔ پہلے سعودی عرب، پھر قطر کا دورہ کرنے کے بعد اُن کا آخری پراوٴ متحدہ عرب امارات کا تھا جہاں ان کے استقبال کے لیے ’العیالہ‘ نامی روایتی رقص پیش کیا گیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹرمپ یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید کے ہمراہ جارہے ہیں، اس موقع پر مرد دف بجاتے ہوئے کچھ اشعار پڑھتے رہے، جبکہ خواتین نے ’خلیجی‘ رقص پیش کیا، جس میں وہ موسیقی کی دھن کے ساتھ اپنے بالوں کو دائیں اور بائیں طرف لہرا رہی ہیں، اس رقصد کو ’العیالہ‘ کہتے ہیں۔

اس دورے کے دوران ٹرمپ نے امارات کی سب سے بڑی مسجد کا بھی دورہ کیا اور صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کلچر سے بہت حیران ہوئے ہیں۔

العیالہ کیا ہے؟

کی رپورٹ کے مطابق العیالہ شمال مغربی عمان اور متحدہ عرب امارات میں مقبول ثقافتی پرفارمنس ہے۔ اس میں شاعری پڑھنا، ڈھول بجانا اور رقص شامل ہوتا ہے۔ جس میں جنگ کا منظر دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اس رقص میں تقریباً بیس مرد دو قطاروں میں ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں اور ان کے ہاتھوں میں تلواریں یا بندوقیں ہوتی ہیں۔ درمیان میں موسیقار ڈھول بجاتے ہیں اور مرد اس ڈھول کی دھن پر شاعری پڑھتے ہیں۔ جبکہ سفید لباس میں خواتین بالوں کو دائیں اور بائیں جانب لہرا کر رقص پیش کرکے اپنی ثقافت کا اظہار کرتی ہیں۔

اس دھن میں سات مختلف سر ہوتے ہیں جو بار بار ایک خاص انداز میں دہرائے جاتے ہیں۔ العیالہ شادیوں اور خوشیوں کے موقع پر کی جاتی ہے۔ اس میں مختلف عمر، جنس اور طبقے کے لوگ حصہ لیتے ہیں۔


سوشل میڈیا پر تنقید

اس رقص پر کئی لوگوں نے تنقید کی تو کچھ لوگوں نے عربوں کی ثقافت پر حیرانی کا اظہار کیا۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ کسی کے کلچر پر تنقید کرنے کے بجائے اس کا احترام کرنا چاہیے۔

ایک
نے ایکس پر لکھا کہ یہ بات صحیح ہے کہ یہ رقص ان کے کلچر کا حصہ ہے لیکن اس سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ خواتین کو طاقتور مردوں کے سامنے صرف کسی ’عام چیز‘ یا ’تفریح‘ فراہم کرنے کے لیے پیش کیا جارہا ہے۔ یہ صورتحال مشرق وسطیٰ کی معاشرتی سوچ، خواتین کے مقام اور ان کے وقار پر سوال اٹھاتی ہے۔
ایک اور
نے لکھا کہ یہ دراصل ایک روایتی اماراتی رقص ہے جسے علاقے کے حساب سے ’العیالہ‘ یا ’الرزفہ‘ کہا جاتا ہے۔ خواتین کے بال لہرانے کا مطلب فخر اور خوبصورتی کی علامت ہے اور یہ ایک ثقافتی ورثے کا حصہ ہے جو اتحاد اور طاقت کی عکاسی کرتا ہے۔ جو آپ نے دیکھا وہ صرف ایک شو نہیں تھا، بلکہ اصل میں ثقافت تھی۔
سابق وفاقی نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے ایکس
کہ ’العیالہ عرب لوگوں کی 400 سال سے زیادہ پرانی ثقافت کا حصہ ہے، جس میں متحدہ عرب امارات اور عمان شامل ہیں۔ اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔ ہمیں اسے احترام کے ساتھ دیکھنا چاہیے‘۔

کئی لوگوں نے اسے اسلامی اقتدار کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی ملک میں ایسی روایت یا کلچر کا ہونا افسوسناک ہے۔





#متحدہ عرب امارات
#ڈونلڈ ٹرمپ
#ثقافت