’ہمیں پرواہ نہیں‘: لائن آف کنٹرول کے قریب آزاد کشمیر میں دو جوڑوں کی شادیاں

05:355/05/2025, پیر
جنرل5/05/2025, پیر
AFP
مسلم اکثریتی خطے کشمیر کے دونوں جانب بسنے والے عام کشمیری اکثر فائرنگ کی زد میں آکر سب سے پہلے متاثر ہوتے ہیں۔
تصویر : نیوز ایجنسی / اے ایف پی
مسلم اکثریتی خطے کشمیر کے دونوں جانب بسنے والے عام کشمیری اکثر فائرنگ کی زد میں آکر سب سے پہلے متاثر ہوتے ہیں۔

25 سالہ دولہے نے کہا کہ ’اگر جنگ ہوئی، تو ہم اُس وقت دیکھ لیں گے‘۔

ایک طرف جہاں پہلگام حملے کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ کے بادل گہرے ہورہے ہیں، وہیں آزاد جموں و کشمیر میں ایک جوڑے نے شادی کی ہے جو کہتے ہیں کہ یہ ان زندگی کا سب سے خوشی کا دن ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ کوئی چیز اسے خراب کرے۔ جنگ ہوگی تو دیکھا جائے گا۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دور دراز علاقے سے تعلق رکھنے والی رابیہ بی بی نے اپنی شادی کے موقع پر کہا کہ وہ انڈیا کے ساتھ ممکنہ جنگ کے خطرے سے خوف زدہ نہیں ہیں۔

’ہمارے بچپن میں بھی حالات ایسے ہی تھے، لیکن ہمیں کبھی ڈر نہیں لگا۔ نہ اب لگے گا‘۔ 18 سالہ رابیہ نے اے ایف پی کو بتایا جب اُسے پھولوں سے سجی 'ڈولی' میں بٹھا کر لایا گیا۔

کلائی میں سونے کی چوڑیاں اور سُرخ جوڑے میں ملبوس رابیہ کہتی ہیں کہ ’ہم امن چاہتے ہیں، تاکہ ہماری زندگی متاثر نہ ہو‘۔

دولہا چوہدری جنید 3 مئی کو آزاد جموں و کشمیر کے ضلع نیلم ویلی کے گاؤں اشکوٹ میں، جو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع ہے، اپنی شادی کی تقریب میں پہنچ رہے ہیں۔

شادی کی تقریب کا آغاز ایک مرغی کی قربانی سے ہوا۔ وہیں دلہا، چوہدری جنید، بھی اپنے شاندار لباس میں موجود تھے اور جنگ کے خطرے کے باوجود پُرعزم دکھائی دیے۔

23 سالہ چوہدری جنید، جو پیشے کے لحاظ سے شیف ہیں، کہتے ہیں کہ ’لوگ بےچین اور فکر مند ہیں، لیکن اس کے باوجود ہم نے کوئی تقریب کینسل نہیں کی۔‘


’ہم امن چاہتے ہیں‘

مسلم اکثریتی خطے کشمیر کے دونوں جانب بسنے والے عام کشمیری اکثر فائرنگ کی زد میں آکر سب سے پہلے متاثر ہوتے ہیں۔

نیلم ویلی کے ایک خوبصورت علاقے میں، جہاں کوئی چیک پوسٹ نہیں ہے اور جو کبھی سیاحوں کا مرکز تھا مگر پچھلے ہفتے بند کر دیا گیا، دریا کے اُس پار انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کا علاقہ نظر آتا ہے۔

مقامی لوگوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستانی حکام نے انہیں خبردار کیا ہے کہ جنگ ہو سکتی ہے، اس لیے محتاط رہیں۔

اسی علاقے کے ایک اور گاؤں میں مکینیکل انجینئر شعیب اختر کی شادی ہو رہی تھی۔

کشمیری باورچی 3 مئی کو آزاد جموں و کشمیر کے ضلع نیلم ویلی کے گاؤں اشکوٹ میں واقع دولہا کے گھر میں شادی کے مہمانوں کے لیے کھانا تیار کر رہے ہیں۔ یہ گاؤں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع ہے۔

25 سالہ دولہا شعیب اختر نے کہا یہ ہماری زندگی کا سب سے خوشی کا دن ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ کوئی چیز اسے خراب کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس وقت میری شادی ہو رہی ہے، اور یہی سب سے اہم ہے۔ اگر جنگ ہوئی، تو اُس وقت دیکھیں گے۔

ایک اور خاتون (بی بی) نے کہا کہ ’ہم خوش ہیں، اور اگر انڈیا کو کوئی مسئلہ ہے، تو ہمیں اس کی پرواہ نہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنی جگہ پر قائم ہیں اور اپنے حق اور اپنی قوم کے لیے کھڑے ہوں گے۔ ‘









#انڈیا پاکستان کشیدگی
#جموں و کشمیر
#جنگ