غزہ نسل کشی کے سامنے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی خاموشی

06:419/05/2025, Cuma
جنرل10/05/2025, Cumartesi
ویب ڈیسک
7 اکتوبر سے اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کیے تھے
تصویر : ینی شفق / فائل
7 اکتوبر سے اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کیے تھے

غزہ میں اسرائیلی بمباری کے دوران بچے بھوک سے مر رہے ہیں، او آئی سی کی خاموشی نے تنظیم پر سوالات اٹھا دیے

غزہ میں اسرائیلی بمباری کے دوران بچوں کی بھوک سے موت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی بحران کی صورت حال نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی خاموشی کو ایک سنگین سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔ او آئی سی جو کہ 1969 میں فلسطینیوں کی مدد اور سپورٹ کے لیے بنائی گئی تھی، اب صرف بیانات تک محدود ہیں۔

7 اکتوبر سے اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کیے تھے۔ اب تک 52 ہزار 760 لوگ شہید ہو چکے ہیں، جن میں 18 ہزار بچے اور 12 ہزار 400 خواتین شامل ہیں۔ ایک لاکھ 19 ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہیں اور ہزاروں ابھی ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔ اس بڑے انسانی المیے کے باوجود او آئی سی نے کوئی عملی طور اقدامات نہیں اٹھائے اور صرف بیانات کی حد تک محدود ہے۔

اب ہر طرف سے مطالبات سامنے آرہے ہیں کہ اسرائیلی جہازوں کو بندرگاہوں میں داخلے سے روکا جائے، تجارت معطل کی جائے اور اسرائیلی طیاروں کو مسلمان ملک کی فضائی حدود میں پرواز کرنے سے روکا جائے۔ سول سوسائٹی کے رہنماؤں اور حکام کا کہنا ہے کہ ’بیان دینے کا وقت ختم ہوچکا ہے اب عمل کا وقت ہے۔‘

کتنے اور بچوں کو مرنا پڑے گا؟

اسرائیل پر بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ حملوں کے آغاز کے بعد سے اس کی فوج نے 29 کچن اور 37 امدادی مراکز کو بمباری کا نشانہ بنایا ہے۔ اس کے علاوہ 37 ہزار 400 سے زائد انسانی امداد سے بھرے ٹرک سرحد پر روکے ہوئے ہیں۔

اب تک 57 فلسطینی، جن میں 50 سے زائد بچے شامل ہیں، بھوک کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 17 دیگر افراد شدید سردی سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ میدان میں موجود غیر سرکاری تنظیمیں خبردار کر رہی ہیں کہ 65 ہزار بچے غذائی کمی کی وجہ سے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

غزہ میں انسانی المیہ

◉ 2 ہزار 200 خاندان مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے

◉ 5 ہزار 120 خاندانوں میں صرف ایک شخص زندہ بچا ہے

◉ 14 ہزار 500 خواتین بیوہ ہو چکیں

◉ 41 ہزار بچے یتیم ہو گئے (ایک یا دونوں والدین ہلاک)

◉ ایک ہزار 411 صحت کے کارکن اور 113 ریسکیو کارکن ہلاک

◉ 214 صحافی ہلاک، 409 زخمی

◉ 362 طبی ماہرین اور 48 صحافی اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں گرفتار

غزہ کا صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر: بیماریوں کا پھیلاؤ

غزہ کا صحت کا نظام مکمل طور پر تباہی کے قریب پہنچ چکا ہے۔ 17 ہزار زخمیوں کو طویل مدتی علاج کی ضرورت ہے، جن میں 850 معذور بچے بھی شامل ہیں۔ 60 ہزار حاملہ خواتین اور 3 لاکھ 50 ہزار بیماریوں کے شکار مریض ادویات کی کمی کی وجہ سے زندگی کے خطرے میں ہیں۔

تقریباً 2.1 ملین افراد پناہ گاہوں میں رہنے کی وجہ سے انفیکشن کا شکار ہیں، جن میں 71 ہزار سے زائد ہیپاٹائٹس اے کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

عالمی برادری اور او آئی سی پر تنقید

غزہ میں صورتحال جیسے جیسے مزید خراب ہورہی ہے کئی مشہور شخصیات اور سماجی کارکن او آئی سی پر تنقید کررہی ہیں۔ او آئی سی کو مسلم دنیا کی آواز بننے کے لیے قائم کیا گیا تھا، مگر تنظیم اب تک بے حسی کا شکار ہے، حالانکہ غیر مسلم ممالک بھی اسرائیل کے مظالم کی مذمت کر رہے ہیں۔ تنظیم کی خاموشی اور بے عملی کو فلسطینیوں کے حقوق کے لیے خاموشی اور کمزوری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

مطالبہ صاف ہے: او آئی سی کو صرف علامتی بیانات سے آگے بڑھ کر ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے، اس سے پہلے کہ مزید زندگیاں ضائع ہوں۔




#مشرق وسطیٰ
#فلسطین
#اسرائیل
#او آئی سی