
بگلیہار ڈیم کے بعد کیا انڈیا کشنگنگا ڈیم کا پانی بھی روک دے گا؟
بھارت نے انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل کرنے کے بعد اپنے دریاؤں سے پاکستان کو پانی کی فراہمی میں کمی کرنا شروع کر دی ہے۔
رپورٹس کے مطابق انڈیا نے بگلیہار ڈیم سے دریائے چناب کا پانی روک دیا ہے اور کشمیر کے جلہم دریا پر واقع کشنگنگا ڈیم پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جب انڈیا کے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سی آر پٹیل نے کہا تھا کہ پاکستان کو ایک قطرہ پانی بھی نہیں دیا جائے گا۔‘
بگلیہار ڈیم کشمیر کے رامبن ضلع میں واقع ہے، یہ ڈیم اس سے پہلے بھی انڈیا اور پاکستان کے درمیان تنازعات کا باعث بن چکا ہے، جہاں پاکستان نے عالمی بینک سے ثالثی کی درخواست کی تھی۔
نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپوریشن کے مطابق انڈیا نے بگلیہار ڈیم میں پانی سے ریت/مٹی کو صاف کرنے کا کام شروع کردیا ہے اور ڈیم کے سلیوس گیٹس (پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے والے دروازے) کو نیچے کر دیا ہے۔ اس عمل کی وجہ سے پاکستان کو جانے والے پانی کی مقدار میں 90 فیصد تک کمی ہو گئی ہے۔
انڈیا نے گزشتہ ہفتے بگلیہار اور سالال ہائیڈرو پاور منصوبوں میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کی کوشش شروع کی تھی۔ روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپوریشن اور مقامی حکام نے ذخیرے سے مٹی اور ملبہ صاف کرنے کا عمل جمعرات سے شروع کیا تھا۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بگلیہار ڈیم سے پانی کا بہاؤ روکنا ایک عارضی اقدام ہے کیونکہ ڈیم صرف ایک خاص مقدار میں پانی ذخیرہ کر سکتا ہے اور پھر پانی چھوڑنا ضروری ہوتا ہے۔
کیا انڈیا کشنگنگا ڈیم کا پانی بھی روک سکتا ہے؟
انڈیا کشنگنگا ڈیم میں بھی ریزروائر فلیشنگ کا عمل شروع کر سکتا ہے تاکہ پاکستان کی طرف پانی کا بہاؤ مزید کم کیا جا سکے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق اس بڑے ہائیڈرو پاور منصوبے پر بہت جلد مرمت کے کام شروع ہونے کا امکان ہے۔ اس کے بعد ڈیم سے نیچے کی جانب تمام پانی روک دیا جائے گا۔
پاکستان نے کشنگنگا دریا پر بننے والے ہائیڈرو پاور پلانٹ پر اعتراض اٹھایا ہے کیونکہ کشنگنگا کا پانی جلہم دریا کے پانی میں جاکر پاکستان پہنچتا ہے، جسے پاکستان میں دریائے نیلم کہا جاتا ہے۔
انڈیا اس ڈیم کے ذریعے دریائے نیلم کا پانی کشمیر میں موڑ کر بجلی پیدا کرتا ہے۔
پاکستان نے اس منصوبے کے خلاف احتجاج کیا ہے، کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ یہ انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی ہے۔ انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت انڈیا کو ایسی ہائیڈل منصوبے بنانے کی اجازت ہے جو دریا کا راستہ تبدیل نہ کریں اور نہ ہی پانی کی سطح کم کریں۔ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ یہ منصوبہ دونوں شرائط کی خلاف ورزی کرتا ہے کیونکہ یہ دریا کے راستے کو بدل رہا ہے اور نیچے کی جانب پانی کی سطح پر اثر ڈال رہا ہے۔