برطانیہ کا پاکستانی طلبہ سمیت دیگر ملکوں کے شہریوں پر ویزا پابندیوں پر غور

14:206/05/2025, منگل
جنرل6/05/2025, منگل
ویب ڈیسک
 ہوم آفس کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال برطانیہ میں ایک لاکھ 8 ہزار سے زائد افراد نے پناہ کی درخواست دی،
تصویر : ایکس / فائل
ہوم آفس کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال برطانیہ میں ایک لاکھ 8 ہزار سے زائد افراد نے پناہ کی درخواست دی،

گزشتہ سال برطانیہ میں ایک لاکھ 8 ہزار سے زائد افراد نے پناہ کی درخواست دی، ان میں سب سے زیادہ تعداد پاکستانی شہریوں کی تھی، جن کی تعداد 10 ہزار 542 تھی۔

برطانیہ میں حکومت نئی پابندیوں کے تحت اُن ممالک کے شہریوں پر ویزا پابندیاں لگانے پر غور کررہی ہے جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ویزا کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی قیام کرتے ہیں یا پناہ کی درخواست دے دیتے ہیں۔

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ان ممالک میں پاکستان، نائجیریا اور سری لنکا جیسے ممالک کے شہری شامل ہیں جن کے لیے برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے یا کام کرنے کے لیے ویزا لینا مشکل ہو سکتا ہے۔

برطانوی وزرا کا کہنا ہے کہ مسئلہ ان لوگوں سے ہے جو قانونی طور پر ورک یا اسٹڈی ویزے پر آتے ہیں اور بعد میں پناہ کی درخواست دے کر مستقل رہائش حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہوم آفس کے ترجمان نے کہا کہ ’ہماری آنے والی امیگریشن وائٹ پیپر میں امیگریشن کے بگڑے ہوئے نظام کو درست کرنے کے لیے مکمل حکمت عملی دی جائے گی۔‘

یہ واضح نہیں ہے کہ کون سے ملکوں کے لوگ ویزا ختم ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر برطانیہ میں رک جاتے ہیں، کیونکہ ہوم آفس نے 2020 کے بعد سے یہ اعداد و شمار جاری نہیں کیے۔

ساتھ ہی ہوم آفس کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کے ملک چھوڑنے کا ریکارڈ موجود نہیں ہوتا، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ابھی بھی برطانیہ میں ہیں، ہو سکتا ہے وہ ملک چھوڑ چکے ہوں۔

ہوم آفس کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال برطانیہ میں ایک لاکھ 8 ہزار سے زائد افراد نے پناہ کی درخواست دی، جو کہ 1979 سے اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

ان درخواست گزاروں میں سب سے زیادہ تعداد پاکستانی شہریوں کی تھی، جن کی تعداد 10 ہزار 542 تھی۔ اس کے بعد سری لنکن شہریوں کی تعداد 2 ہزار 862 اور نائجیریا کے شہریوں کی 2 ہزار 841 تھی۔

2023 سے 2024 کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں 7 لاکھ 32 ہزار 285 بین الاقوامی طلبہ موجود ہیں، جن میں سب سے زیادہ انڈیا (ایک لاکھ 7 ہزار480) اور چائنہ (98 ہزار 400) کی ہے۔

2024 میں برطانیہ کے ورک اور اسٹڈی ویزوں کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی آئی ہے۔

جون 2023 تک ایک سال میں برطانیہ میں آنے اور وہیں رہ جانے والے افراد کی تعداد، ملک چھوڑنے والوں کے مقابلے میں 9 لاکھ 6 ہزار زیادہ تھی، جو کہ ایک ریکارڈ سطح تھی۔ تاہم اگلے سال یعنی جون 2024 تک یہ نیٹ مائیگریشن کم ہو کر 7 لاکھ 28 ہزار رہ گئی۔





#پاکستان
#برطانیہ
#ویزا