
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز کہا کہ ان کی ’دلی خواہش‘ ہے کہ سعودی عرب بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے مسلم اکثریتی ممالک کی جانب سے کیے گئے معاہدوں میں شامل ہو۔
خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب میں ایک سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ابراہم معاہدے ایک حیرت انگیز قدم ثابت ہوئے ہیں اور میری خواہش ہے بلکہ خواب ہے کہ سعودی عرب بھی جلد ابراہم معاہدوں میں شامل ہو جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرا ماننا ہے کہ یہ سعودی عرب کے لیے بھی بڑی اور عزت کی بات ہوگی اور مشرقِ وسطیٰ کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم قدم ثابت ہو گا۔ میں نے یہ معاہدے کروا کر ایک بڑا خطرہ مول لیا تھا، لیکن جو ممالک ان میں شامل ہوئے، انہیں بہت فائدہ ہوا۔‘
ٹرمپ نے اپنی پہلی مدتِ صدارت میں بحرین، مراکش، متحدہ عرب امارات اور سوڈان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کروائے تھے۔ ان معاہدوں کے بدلے امریکہ نے ان عرب ممالک کو قرضے، متنازع علاقوں کی خودمختاری کی منظوری یا دیگر سیاسی اور معاشی مراعات کی پیشکش کی تھی۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’ہمیں ابراہم معاہدوں پر فخر ہے اور وہ تمام تر کوششیں امن کے لیے تھیں اور انہوں نے بڑی کامیابی کے ساتھ یہ مقصد حاصل کیا۔‘
اپنی تقریر کے دوران امریکی صدر نے ایران کو اس کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کے تناظر میں دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر ایران کی قیادت ہماری امن کی پیشکش سے انکار کرتی ہے اور اپنے ہمسایہ ممالک پر حملے جاری رکھتی ہے، تو ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا سوائے اس کے کہ ہم بھرپور دباؤ ڈالیں، جیسے پہلے کیا اور ایرانی تیل کی برآمدات کو صفر تک لے آئیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ ایران ایک شاندار، محفوظ اور عظیم ملک بنے، لیکن ہم اسے جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہ پیشکش ہمیشہ کے لیے نہیں ہے۔ ایران کے پاس ایک روشن مستقبل کا موقع موجود ہے، لیکن ہم کبھی بھی امریکیوں کو دہشت گردی یا جوہری حملے سے خطرے میں نہیں ڈالیں گے۔ فیصلہ ایران نے کرنا ہے۔‘