’اسرائیل نے سیز فائر تجویز قبول کرلی‘: امریکہ کی تجویز کردہ غزہ جنگ بندی پلان کیا ہے اور حماس کیوں انکار کررہا ہے؟

07:4530/05/2025, جمعہ
جنرل30/05/2025, جمعہ
ویب ڈیسک
وائٹ ہاوٴس کے مطابق اسرائیل نے جنگ بندی تجویز کی حمایت کی ہے تاہم اسرائیلی حکومت نے ابھی تک سرکاری طور پر اس کا اعلان نہیں کیا۔
تصویر : روئٹرز / فائل
وائٹ ہاوٴس کے مطابق اسرائیل نے جنگ بندی تجویز کی حمایت کی ہے تاہم اسرائیلی حکومت نے ابھی تک سرکاری طور پر اس کا اعلان نہیں کیا۔

وائٹ ہاوٴس کے مطابق اسرائیل نے جنگ بندی تجویز کی حمایت کی ہے تاہم اسرائیلی حکومت نے ابھی تک سرکاری طور پر اس کا اعلان نہیں کیا۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کی گئی غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لی ہے، جبکہ حماس کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

فلسطینی گروپ حماس کا کہنا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی سفیر اسٹیو وِٹکوف کی پیش کردہ نئی تجویز کا جائزہ لے رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے کہا کہ ’میں تصدیق کرتی ہوں کہ خصوصی ایلچی وٹکوف اور صدر نے حماس کو جنگ بندی کی ایک تجویز بھیجی تھی، جس کی اسرائیل نے حمایت کی اور پھر منظوری دی۔ اسرائیل نے یہ تجویز حماس کو بھیجنے سے پہلے منظور کی تھی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہماری بات چیت جاری ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ غزہ میں جنگ بندی ہو جائے تاکہ تمام یرغمالیوں کو واپس لایا جا سکے۔‘


امریکہ کی تجویز کردہ سیز فائر تجویز میں کیا شامل ہے؟

روئٹرز کے دو ذرائع کے مطابق امریکہ کی جانب سے بھیجی گئی نئی تجویز میں:

  1. 60 دن کی جنگ بندی (جسے 70 دن تک بڑھایا جا سکتا ہے)،
  2. پہلے ہفتے میں 28 زندہ یا مردہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
  3. اس کے بدلے 1,236 فلسطینی قیدیوں اور 180 فلسطینیوں کی لاشوں کو واپس کیا جائے گا۔
  4. اقوام متحدہ اور دیگر ایجنسیوں کے ذریعے غزہ میں انسانی امداد بھیجی جائے گی

حماس نے جنگ بندی کی نئی تجویز کو مسترد کر دیا

حماس کے ترجمان باسم نعیم کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے پیش کی گئی نئی تجویز کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’اس نئی تجویز کا نتیجہ وہی نکلے گا جو ابھی غزہ میں ہورہا ہے۔ قتل عام اور بھوک جاری رہے گی اور یہ ہمارے کسی بھی مطالبے، خاص طور پر جنگ ختم کرنے کے مطالبے، کو پورا نہیں کرتا۔‘

حماس کے ایک ذرائع نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ وہ جمعہ یا ہفتہ کو جنگ بندی کی تجویز کا جواب دیں گے۔

اگرچہ نئی تجویز کی مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں، لیکن حماس کے سینئر رہنما سامی ابو زہری نے رائٹرز کو بتایا کہ اس مسودے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل کی جانب سے نہ تو جنگ روکنے کا کوئی وعدہ کیا گیا ہے، نہ ہی فوجی انخلا کا اور نہ ہی امداد کو آزادانہ طور پر غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔

حماس کو کیا شکایات ہیں:

حماس کے مطابق اس معاہدے میں کہیں نہیں لکھا کہ جنگ مکمل طور پر ختم کی جائے گی یا یہ سیزفائر مستقل جنگ بندی میں بدلے گا۔

اس میں یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ انسانی امداد کیسے اور کس حد تک دی جائے گی

تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ یہ واضح نہیں کہ اسرائیل اپنی فوجیں غزہ سے نکالے گا یا نہیں۔

حماس کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ امریکہ سے جو بات چیت بیک چینلز کے ذریعے کر رہی تھا، وٹکوف کا موجودہ منصوبہ اس سے بالکل مختلف ہے، جس پر انہیں تحفظات ہیں۔

دوسری طرف غزہ میں انسانی صورتِ حال اب بھی انتہائی سنگین ہے، اگرچہ دو ماہ سے زیادہ کے اسرائیلی محاصرے کے بعد اب تھوڑی بہت امداد پہنچنا شروع ہوئی ہے، لیکن خوراک کی کمی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک شخص قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔






#مشرق وسطیٰ
#جنگ بندی
#غزہ