’زیلنسکی بائیڈن کو اپنے اشاروں پر نچانے میں ماہر تھے‘، ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو ’ڈکٹیٹر‘ قرار دے دیا

07:1620/02/2025, جمعرات
جنرل20/02/2025, جمعرات
ویب ڈیسک
امریکہ اور یوکرین کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔
تصویر : روئٹرز / فائل
امریکہ اور یوکرین کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان تنازعات بڑھ گئے ہیں۔ ٹرمپ نے زیلنسکی کو ’ڈکٹیٹر‘ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ امریکی فوجی امداد حاصل کرتے رہنا چاہتے ہیں، جبکہ امریکہ روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں یوکرین کے صدر پر الزام لگایا کہ وہ امریکہ سے مالی مدد لے رہے ہیں اور ملک کو ایک ایسی جنگ میں پھنسا رہے ہیں جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔

بعد میں ٹرمپ نے میامی میں ایک سرمایہ کاری سمٹ کے دوران کہا کہ زیلنسکی الیکشن کرانے سے انکار کررہے ہیں، ان کا ملک تباہ ہو چکا ہے، اور لاکھوں لوگ مارے جا چکے ہیں۔‘

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر زیلنسکی کو ذاتی طور پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے لکھا کہ ’ذرا سوچیں یوکرین کے صدر زیلنسکی جو پہلے کامیڈین وہ چکے ہیں، انہوں نے امریکہ کو 350 ارب ڈالر خرچ کرنے پر آمادہ کر لیا، ایک ایسی جنگ میں جو جیتی نہیں جا سکتی اور جسے شروع کرنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔‘

امریکی صدر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اشارہ دیا کہ زیلنسکی کے یوکرین کی جنگ جاری رکھنے کے پس پردہ کچھ اور مقاصد ہو سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی شاید امریکی مالی امداد سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

میامی میں اپنی تقریر کے دوران ٹرمپ نے زیلنسکی کو ’ڈکٹیٹر‘ قرار دیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر زیلنسکی نے جلد اقدامات نہ کیے تو یوکرین کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے، کیونکہ جنگ غلط سمت میں جا رہی ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے روس کے ساتھ تعلقات جنگ ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ یوکرین بائیڈن کے دور میں امریکہ کا قریبی اتحادی رہا ہے۔ زیلنسکی فروری 2022 میں شروع ہونے والے روسی حملے کے بعد سے اپنے ملک کی قیادت کر رہے ہیں۔

ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کے لیے کامیاب مذاکرات کر رہے ہیں، اور ان کے مطابق یہ صرف وہی اور ان کی انتظامیہ ہی کر سکتی ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے جنگ ختم کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی، اور یورپی ممالک بھی اس میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یوکرینی صدر زیلنسکی شاید امریکی امداد حاصل کرتے رہنا چاہتے ہیں، اور اسی وجہ سے جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔


یورپی رہنماوٴں کا ردعمل

برطانیہ کے وزیرِاعظم سر کیئر سٹارمر نے زیلنسکی کو فون کر کے اپنی حمایت کا یقین دلایا۔ برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ برطانیہ زیلنسکی کو یوکرین کے جمہوری طور پر منتخب صدر کے طور پر تسلیم کرتا ہے اور ان کی حمایت جاری رکھے گا۔

ترجمان نے یہ بھی وضاحت کی کہ جنگ کے دوران انتخابات ملتوی کرنا ایک عام بات ہے، جیسا کہ برطانیہ نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران کیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ زیلنسکی کی صدارت کی پانچ سالہ مدت مئی 2024 میں ختم ہونا تھی، لیکن یوکرین میں فروری 2022 سے روس کے حملے کے بعد مارشل لا نافذ ہے، جس کی وجہ سے انتخابات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔


#یوکرین
#امریکا
#ڈونلڈ ٹرمپ
#روس یوکرین جنگ
#یورپ