ٹرمپ سے تلخ کلامی کے باوجود سب کچھ بھلا کرامریکہ کے ساتھ معدنیات معاہدے کے لیے تیار ہیں، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی

06:493/03/2025, پیر
جنرل3/03/2025, پیر
ویب ڈیسک
زیلنسکی نے لندن ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یوکرین ماضی کے اختلافات کو نظرانداز کر کے آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔
تصویر : یو ایس اے ٹوڈے / فائل
زیلنسکی نے لندن ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یوکرین ماضی کے اختلافات کو نظرانداز کر کے آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔

حال ہی میں وائٹ ہاوٴس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی اور بحث کے باوجود یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اتوار کو لندن میں یورپی رہنماؤں کے ساتھ ایک اہم اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے، جو جمعہ کے روز ٹرمپ کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد نہیں ہوپایا تھا۔


زیلنسکی نے کیا کہا؟

زیلنسکی نے لندن ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یوکرین ماضی کے اختلافات کو نظرانداز کر کے آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یوکرین مسائل میں الجھنے کے بجائے معاملات کو آگے بڑھانے اور معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ امریکہ بھی اس معاہدے کے لیے تیار ہے۔ ‘

انہوں نے مزید کہا کہ’کچھ چیزوں پر غور کرنے کے لیے وقت لگ سکتا ہے، لیکن ہمارے کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ یوکرین کا مؤقف سنا جائے اور اسے نظرانداز نہ کیا جائے‘۔

زیلنسکی نے کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے جا سکتے ہیں اور ان کی حکومت یوکرین کے لیے امداد بند نہیں کرے گی۔ ’مجھے لگتا ہے کہ ہمارے تعلقات جاری رہیں گے، کیونکہ اس لمحے یہ معاملہ تعلقات سے بڑھ کر ہیں‘۔

زیلنسکی نے کہا کہ ’ہمیں کھلے دل سے بات کرنی چاہیے۔ یوکرین دنیا کا سب سے بڑا ملک نہیں ہے، لیکن سب دیکھ سکتے ہیں کہ یہ اپنی آزادی اور خودمختاری کے لیے کیسے لڑ رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امریکہ کی مدد پر بغیر کسی شک کے مکمل بھروسہ ہے۔ زیلنسکی نے زور دیا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ اس طرح کی مدد روکنے سے صرف پوتن کو فائدہ ہوگا۔ اور اسی وجہ سے، میرا ماننا ہے کہ امریکہ اور مہذب دنیا کے رہنما کسی صورت پوتن کی مدد نہیں کریں گے۔‘

زیلنسکی نے بیان برطانیہ کے دو روزہ دورے کے اختتام پر دیا۔ اس دوران یورپی رہنماؤں نے یوکرین کی حمایت کی اور روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کے لیے کی جانے والی سفارتی اور امن کوششوں کو ناکام ہونے سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکہ نے یوکرین کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے تحت دونوں ممالک نے یوکرین کے قدرتی وسائل کو مل کر استعمال کرنے کے معاہدے پر دستخط کرنا تھے، لیکن یہ معاہدہ زیلنسکی اور ٹرمپ کے درمیان تلخ کلامی کے بعد کامیاب نہیں ہوپایا۔

جب زیلنسکی نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے سوال کیا کہ سابق صدر جو بائیڈن کی پالیسی کی ناکامی کے بعد اب سفارت کاری کی ضرورت کیوں پیش آئی، تو ٹرمپ اور جے ڈی وینس ناراض ہو گئے۔ انہوں نے زیلنسکی پر تنقید کی کہ وہ امریکہ کی مدد کو کم تر سمجھ رہے ہیں اور اپنی پوزیشن کو حد سے زیادہ طاقتور سمجھ رہے ہیں۔

اس تلخ گفتگو کے بعد زیلنسکی معاہدے پر دستخط کیے بغیر ناراض ہوکر وائٹ ہاوٴس سے واپس چلے گئے۔ ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی اس وقت واپس آ سکتے ہیں جب وہ امن معاہدے کے لیے تیار ہوں۔

کئی ریپبلکن رہنماؤں، جن میں ساؤتھ کیرولینا کے سینیٹر لنڈسی گراہم بھی شامل ہیں، نے تجویز دی کہ اگر زیلنسکی ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات نہیں کر سکتے، تو انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

اتوار کے روز زیلنسکی نے ریپبلکن رہنماؤں کی اس تجویز کو ’غیر جمہوری‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر یوکرین کو نیٹو کی رکنیت مل جاتی ہے، تو وہ صدارت چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔


یورپی رہنماؤں کا یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان

لندن میں یورپی ممالک کے رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا، جس میں یوکرین کی سلامتی اور جنگ بندی پر غور کیا گیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ جب تک روس-یوکرین جنگ جاری ہے، یوکرین کو فوجی امداد فراہم کی جاتی رہے گی۔

برطانوی وزیرِاعظم کئیر سٹارمر نے کہا کہ برطانیہ اور فرانس ایسے ممالک کا ایک گروپ بنائیں گے جو اپنی مرضی سے (بغیر کسی دباؤ کے) یوکرین اور روس کے درمیان امن قائم کرنے کے لیے کام کریں گے اور پھر اس منصوبے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ممالک نے برطانوی وزیر اعظم کے پیش کردہ امن منصوبے پر اتفاق کیا۔ اجلاس میں برطانیہ کی جانب سے یوکرین کو 1.6 ارب پاؤنڈز کے میزائل خریدنے میں مدد دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ اجلاس لنکاسٹر ہاؤس میں برطانوی وزیر اعظم کیئرسٹارمر کی میزبانی میں ہوا، جس کے اختتام پر یوکرین میں امن کے لیے چار نکاتی منصوبے پر اتفاق کیا گیا۔

اجلاس میں طے پایا کہ کسی بھی امن مذاکرات میں یوکرین کی شمولیت ضروری ہوگی اور یورپی ممالک مستقبل میں روسی جارحیت روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔






#یوکرین
#امریکا
#روس یوکرین جنگ
#یورپ