
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر شدید بمباری کے نتیجے میں 400 سے زائد فلسطینی مارے گئے اور 500 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
مرنے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
اسرائیل نے بغیر کسی وارننگ کے بمباری کی تھی۔ اقوام متحدہ نے اسے ’زمین پر جہنم‘ قرار دیا ہے۔
درجنوں ویڈیوز میں شہریوں کو تباہ شدہ گھروں کے ملبے اور اپنے پیاروں کو تلاش کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 413 لاشیں ہسپتالوں میں پہنچائی جاچکی ہیں۔ کئی افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، اور انہیں نکالنے کا کام جاری ہے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بصل نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیل کی فوجی کارروائی اب بھی جاری ہے اور اسکولوں اور بے گھر افراد کے کیمپوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حملے غزہ کے کئی علاقوں میں کیے گئے جن میں شمالی غزہ، غزہ سٹی اور دیر البلح، خان یونس اور رفح شامل ہیں۔
اسرائیل
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ یہ آپریشن غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا اور اس میں مزید شدت آئے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ ’اب سے اسرائیل حماس کے خلاف مزید فوجی طاقت کے ساتھ کارروائی کرے گا۔‘ مزید کہا گیا کہ یہ آپریشن اس لیے شروع کیا گیا کیونکہ حماس نے ہمارے یرغمالیوں کو رہا کرنے سے بار بار انکار کیا اور امریکی صدارتی سفیر اسٹیو وٹکوف اور دیگر ثالثوں کی تمام تجاویز مسترد کر دیں۔‘
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ’جب تک ہمارے یرغمالی واپس نہیں آتے اور ہمارے تمام جنگی مقاصد پورے نہیں ہوتے، ہم لڑائی بند نہیں کریں گے۔‘
وزیر خارجہ گیڈون ساعر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے پاس فوجی کارروائی دوبارہ شروع کرنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں بچا، کیونکہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کی گئی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’جب تک ہمارے یرغمالی رہا نہیں ہوتے، اسرائیل کے پاس جنگ دوبارہ شروع کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔‘
امریکا
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا کہ اسرائیل نے حملوں سے پہلے ’ٹرمپ انتظامیہ اور وائٹ ہاؤس‘ سے مشورہ لیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ حماس، حوثی، ایران اور وہ تمام عناصر جو اسرائیل اور امریکا کو خوفزدہ کرنا چاہتے ہیں، انہیں اس کا انجام بھگتنا ہوگا، تباہی پھیل جائے گی۔‘
دنیا کے مختلف ممالک نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی اور حملوں کی شدید مذمت کی۔
پاکستان
پاکستان نے اسرائیلی حملوں کو ’وحشیانہ جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ’یہ وحشیانہ جارحیت نہ صرف جنگ بندی کی خلاف ورزی بلکہ خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔۔‘
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر تشدد رکوائے اور دیرپا امن کے لیے سفارتی کوششیں بحال کرے۔
فلسطینی وزارت خارجہ
فلسطینی وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری مداخلت کرے اور غزہ میں جاری قتلِ عام اور جبری بے دخلی کو روکے۔
حماس
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے یکطرفہ طور پر جنگ بندی ختم کر دی ہے اور دوبارہ حملے شروع کر دیے ہیں۔
حماس کے مطابق ’نیتن یاہو اور اس کی انتہا پسند حکومت نے جنگ بندی ختم کر کے غزہ میں قیدیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔‘
بعد ازاں حماس رہنما عزت الرشق نے کہا کہ ’نیتن یاہو کا جنگ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ قابض افواج کے قیدیوں کی موت کے برابر ہے‘۔
فلسطینی اسلامک جہاد
فلسطینی اسلامی جہاد گروپ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ اس نے جان بوجھ کر جنگ بندی کی تمام سفارتی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔
قطر
اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے والے قطر نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے مذاکرات کی بحالی ضروری ہے۔
یمن
یمن کے حوثی باغیوں نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے حماس کی حمایت میں اپنے حملے تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ہم صیہونی دشمن کی غزہ پر جارحیت شروع کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ فلسطینی عوام کو اس جنگ میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، اور یمن اپنی حمایت جاری رکھے گا۔‘
حوثیوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 48 گھنٹوں میں تیسری بار امریکی جنگی بحری جہازوں پر حملہ کیا ہے۔
مصر
مصری وزارت خارجہ نے اسرائیلی فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ ایک خطرناک پیش رفت ہے جو پورے خطے کے استحکام کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔‘
اردن
اردنی حکومت کے ترجمان محمد مومنی نے کہا کہ ’ہم اسرائیل کی جارحانہ اور وحشیانہ بمباری کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں۔ اس جارحیت کو فوراً روکنے کی ضرورت ہے۔‘
سعودی عرب
سعودی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ‘سعودی عرب اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے، خاص طور پر معصوم شہریوں پر بمباری ناقابل قبول ہے۔‘
ترکیہ
ترکیہ نے اسرائیلی حملوں کو نسل کشی کی پالیسی کا نیا مرحلہ قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’غزہ میں سینکڑوں فلسطینیوں کے قتل عام سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیتن یاہو حکومت کی نسل کشی کی پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔‘
برطانیہ
برطانوی حکومت نے اسرائیل اور حماس پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کریں اور جلد از جلد مذاکرات کی طرف واپس آئیں۔
وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے ترجمان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جنگ بندی کا معاہدہ جلد از جلد بحال ہو۔
فرانس
فرانسیسی وزارت خارجہ نے غزہ میں اسرائیلی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ حملے نہ صرف یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ فلسطینی عوام کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
چین
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ چائنہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تازہ صورتحال پر ’گہری تشویش‘ رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو حالات کو مزید خراب کر سکتے ہیں اور بڑے پیمانے پر انسانی بحران کو روکیں۔
نیدرلینڈز
ڈچ وزیر خارجہ کیسپار ویلدکمپ نے کہا کہ تمام فریقین کو جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے کا احترام کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’تمام شہریوں کو تحفظ دیا جانا چاہیے، یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے اور دشمنی کو ختم کرنا ہوگا۔‘