
رپورٹ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد امریکی فوج کے یمن پر کیے گئے سب سے خطرناک حملوں میں سے ایک ہے۔
یمن کے راس عیسیٰ آئل پورٹ پر امریکی فضائی حملوں میں کم از کم 58 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حوثی سے منسلک میڈیا ادارے المسیرہ ٹی وی کے مطابق جمعرات کے روز ہونے والے ان حملوں میں 126 افراد زخمی بھی ہوئے۔ یہ اعداد و شمار یمن کے الحدیدہ ہیلتھ آفس کے حوالے سے جاری کیے گئے ہیں۔
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے مطابق یہ فضائی حملے حوثیوں کے ایندھن اور آمدنی کے ذرائع کو ختم کرنے کے لیے کیے گئے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے یہ حملہ اس لیے کیا تاکہ حوثی گروہ کو ملنے والا ایندھن کا ذریعہ ختم کیا جا سکے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کا مؤقف ہے کہ اس ایندھن سے حوثیوں کو مالی فائدہ ہوتا ہے جس سے وہ اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہیں۔
یمن کی تقریباً 70 فیصد امپورٹس اور 80 فیصد انسانی امداد راس عیسیٰ، الحدیدہ اور الصلیف کی بندرگاہوں کے ذریعے ملک میں داخل ہوتی ہے۔
جمعے کی صبح کے ابتدائی لمحات میں المسیرہ ٹی وی کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راس عیسیٰ آئل پورٹ پر زوردار دھماکوں سے رات کا آسمان روشنی سے جگمگا اٹھا۔ ویڈیو میں بعد میں تباہ شدہ ملبے، آگ اور ایک جاں بحق شہری کی دل دہلا دینے والی تصویر بھی دکھائی گئی۔

ویڈیو کے ساتھ عربی زبان میں دیے گئے کیپشن میں لکھا تھا ’امریکی جارحیت کے تحت راس عیسیٰ آئل پورٹ کو نشانہ بنانے کی ابتدائی فوٹیج، جس کے نتیجے میں متعدد افراد شہید اور درجنوں بندرگاہ کے ملازمین زخمی ہوئے۔‘
المسیرہ کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کی گئی دیگر ویڈیوز میں بھی تباہی کے مناظر، جھلسے ہوئے کارکنان اور ان کے انٹرویوز شامل ہیں، جن میں وہ حملے کے وقت کے حالات بیان کر رہے ہیں۔
یہ امریکی حملہ حوثیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے اب تک کے خطرناک ترین حملوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی سب سے بڑی فوجی کارروائی ہے، جو جنوری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے جاری ہے۔
حوثی حکام کے مطابق اس سے قبل مارچ میں دو روز تک جاری رہنے والے امریکی حملوں میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے مطابق راس عیسیٰ آئل پورٹ اور اس سے جڑی پائپ لائن یمن کے لیے بہت اہم ہیں اور ان کی جگہ کوئی اور نہیں لے سکتا۔
حوثی عہدیدار محمد ناصر العطیفی نے نیوز آؤٹ لیٹ کو بتایا کہ دشمن امریکہ کی جانب سے کیے گئے جرائم یمنی عوام کو غزہ کی حمایت سے نہیں روک سکیں گے، بلکہ ان حملوں سے یمنی عوام کا عزم اور مضبوط ہو گا۔
جمعہ کو امریکی حملے کے چند گھنٹے بعد اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اس نے یمن سے داغا گیا ایک میزائل روک لیا ہے۔
نومبر 2023 سے حوثیوں نے اسرائیل سے جڑے ہوئے بحری جہازوں پر 100 سے زائد حملے کیے ہیں، جنہیں وہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔
واشنگٹن نے حوثیوں کو خبردار کیا ہے کہ یہ حملے جاری رہیں گے جب تک کہ مسلح تحریک ریڈ سی میں جہازوں پر حملے بند نہیں کرتی۔