نارتھ کوریا نے پہلی بار روس کے لیے یوکرین جنگ میں فوجی بھیجنے کی تصدیق کی

12:1028/04/2025, Pazartesi
جنرل28/04/2025, Pazartesi
ویب ڈیسک
پوتن اور کم جونگ نے پچھلے سال جون میں ایک جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
تصویر : روئٹرز / فائل
پوتن اور کم جونگ نے پچھلے سال جون میں ایک جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

نارتھ کوریا نے پہلی بار تصدیق کی ہے کہ اس نے یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی مدد کے لیے اپنے فوجی بھیجے ہیں اور یہ بھی کہا ہے کہ کورسک میں یوکرین فوج کے زیر قبضہ روسی علاقے کو واپس لینے میں کردار ادا کیا ہے۔

الجزیرہ نے نارتھ کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’کوریئن سنٹرل نیوز ایجنسی‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حکمراں ورکرز پارٹی کے سینٹرل ملٹری کمیشن نے کہا کہ ملک کے سپریم لیڈر کم جونگ نے ایک باہمی دفاعی معاہدے کے تحت روسی افواج کے ساتھ مل کر جنگ میں حصہ لینے کے لیے اپنے فوجی بھیجے ہیں۔

سرکاری خبر رساں ادارے کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق کم جونگ نے کہا کہ نارتھ کورین فوجیوں کو یوکرینی نیو نازی قابضین کو شکست دینے اور روسی مسلح افواج کے ساتھ مل کر کورسک کے علاقے کو آزاد کرانے کے لیے تعینات کیا گیا۔

کم جونگ کے حوالے سے کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے مزید کہا کہ

’وہ تمام لوگ جو انصاف کی خاطر لڑے، قوم کے ہیرو اور وطن کی عزت کے نمائندے ہیں۔‘

یہ بھی بتایا کہ ’نارتھ کوریا روسی فیڈریشن جیسے طاقتور ملک کے ساتھ اتحاد کو اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتا ہے۔‘

نارتھ کوریا کی تصدیق کے بعد روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کم جونگ کا ذاتی طور پر شکریہ ادا کیا اور ان کی تعریف کی، پوتن نے کہا کہ نارتھ کوریا نے روس کی مدد کرنے کا فیصلہ دوستی اور انصاف کی بنیاد پر کیا ہے۔

پوتن اور کم جونگ نے پچھلے سال جون میں ایک جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

پوتن کے ترجمان نے بعد میں کہا کہ روس نارتھ کوریا کو فوجی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

ترجمان نے روسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ’ہمارے درمیان ایک معاہدہ موجود ہے اور اس معاہدے کے تحت فریقین نے دراصل اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ ضرورت پڑنے پر فوری طور پر ایک دوسرے کی مدد فراہم کی جائے گی۔‘

یاد رہے کہ یوکرینی حکام کے مطابق اس سال کے آغاز میں تقریباً 14 ہزار نارتھ کوریائی فوجیوں کو یوکرین کے خلاف روس بھیجا گیا۔

رپورٹس کے مطابق نارتھ کوریائی فوجیوں کے پاس بکتر بند گاڑیاں نہیں تھیں اور وہ ڈرون جنگ سے واقف نہیں تھے، جس کی وجہ سے ابتدائی جنگوں میں انہیں زیادہ نقصان ہوا، مگر بعد میں وہ جلد ہی حالات کے مطابق ڈھال گئے اور روس کے کورسک علاقے کو واپس یوکرینی فوج سے چھیننے میں مدد کی۔

یوکرین کے خلاف لڑنے والے کئی یوکرینی فوجی ہلاک بھی ہوچکے ہیں جن کی درست اعدادوشمار کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ تاہم جنوری میں ساوٴتھ کوریا کی نیشنل انٹیلی جنس سروس نے بتایا تھا کہ تقریباً 300 نارتھ کوریائی فوجی ہلاک ہوئے اور 2 ہزار 700 زخمی ہوئے۔

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے نارتھ کوریائیوں کی ہلاکتوں یا زخمیوں کی تعداد 4 ہزار بتائی، جبکہ امریکہ نے تقریباً ایک ہزار 200 جانی نقصان کا اندازہ لگایا۔




#روس یوکرین جنگ
#امریکا
#نارتھ کوریا
#جنگ