
ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اس پروگرام کو بند نہیں کریں گے کیوں کہ یہ ہمارے سائنس دانوں کی اپنی کامیابی ہے۔ اور اس سے بھی بڑھ کر اب یہ قومی وقار کا سوال ہے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران اپنا یورینیم افزودہ کرنے کا پروگرام بند نہیں کرے گا۔
گزشتہ ماہ ایران اور اسرائیل کی 12 روزہ جنگ اور امریکہ کے ایران پر حملوں میں تہران کی جوہری تنصیبات کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔
پیر کو فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ فی الحال یورینیم کی افزودگی بند ہے کیوں کہ تنصیبات پر نقصان بہت زیادہ ہوا ہے۔ لیکن ہم اس پروگرام کو بند نہیں کریں گے کیوں کہ یہ ہمارے سائنس دانوں کی اپنی کامیابی ہے۔ اور اس سے بھی بڑھ کر اب یہ قومی وقار کا سوال ہے۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اور امریکی حملوں میں ایران کی نیوکلیئر تنصیبات کو بھاری نقصان پہنچا ہے جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای بالکل تندرست ہیں۔
امریکہ سے مذاکرات کے بارے میں ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ تہران راستے کھلے رکھے گا۔ لیکن یہ بات چیت فی الحال براہِ راست نہیں ہوگی۔
اسرائیل اور امریکہ کا دعویٰ تھا کہ ایران یورینیم کو اس حد تک افزودہ کر چکا ہے کہ وہ جلد جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔ جب کہ ایران کا یہ مؤقف رہا ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔
ایران پر حملوں سے قبل واشنگٹن اور تہران کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے تھے تاہم یہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچے تھے۔
اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر حملے کیے تھے اور دونوں ملکوں کی لڑائی 12 روز جاری رہی تھی جس کے بعد سیز فائر ہو گیا تھا۔
واضح رہے کہ ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے ’این پی ٹی‘ کا حصہ ہے جب کہ اسرائیل اس کا حصہ نہیں ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل وہ واحد ملک ہے جس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔ مگر اسرائیل کہتا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے ایران کو جوہری ہتھیار نہیں بنانے دے گا۔