گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقے بابوسر روڈ پر اچانک آنے والے سیلاب سے 3 لوگ ہلاک، 15 لاپتا

09:4122/07/2025, منگل
جنرل22/07/2025, منگل
ایجنسی
ملک بھر میں حالیہ بارشوں کے باعث اب تک کم از کم 221 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں
تصویر : اے پی پی / نیوز ایجنسی
ملک بھر میں حالیہ بارشوں کے باعث اب تک کم از کم 221 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں

گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقے بابوسر روڈ پر اچانک آنے والے سیلاب نے تین افراد کی جان لے لی جبکہ 15 لوگ لاپتا ہوگئے۔

بابوسر روڈ پاکستان کے شمالی علاقے میں ایک مشہور سیاحتی راستہ ہے جو خیبر پختونخوا کے وادی کاغان کو گلگت بلتستان سے جوڑتا ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق پیر کو سہ پہر 3 بجکر 30 بجے کلاوٴڈ برسٹ کی وجہ سے بابوسر روڈ کے سات سے آٹھ کلومیٹر علاقے میں تباہی پھیلی، جہاں لینڈ سلائیڈنگ، ملبے اور طوفانی ریلوں کے باعث 14 سے 15 بڑے مقامات پر سڑک بند ہوگئی۔

این ڈی ایم اے کے مطابق تین لاشیں ریجنل ہیڈ کوارٹر چلاس منتقل کی گئیں جبکہ ایک زخمی کا علاج جاری ہے۔ مختلف مقامات پر پھنسے سیاحوں کو نکال لیا گیا ہے۔


یہ بھی پڑھیں:

اتھارٹی کے مطابق دیامر کے ڈپٹی کمشنر اور سپرنٹنڈنٹ پولیس نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔

این ڈی ایم اے کے مطابق ’بابوسر روڈ مکمل بلاک ہوچکا ہے۔ قراقرم ہائی وے بھی لال پَری اور تتہ پانی کے مقامات پر بند ہے۔ 10 سے 15 گاڑیاں نالوں اور پھسلن والے علاقوں میں پھنس گئی ہیں۔‘

یہ صورتحال ایسے وقت پیش آئی ہے جب محکمہ موسمیات پاکستان نے 25 جولائی تک جاری رہنے والے مون سون اسپیل کے دوران مزید طوفانی بارشوں اور سیلابوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

ملک بھر میں حالیہ بارشوں کے باعث اب تک کم از کم 221 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 591 زخمی ہوئے ہیں۔ پنجاب میں سب سے زیادہ 135 اموات ہوئیں، خیبر پختونخوا میں 46، سندھ میں 22، بلوچستان میں 16، جبکہ اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں ایک ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ مری، گلیات، کشمیر اور گلگت بلتستان جیسے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور مٹی کے تودے گرنے سے سڑکیں بلاک ہو سکتی ہیں، جبکہ تیز ہوائیں، آندھیاں اور بجلی کے کڑاکے کمزور عمارتوں، بجلی کے کھمبوں، بل بورڈز، گاڑیوں اور سولر پینلز کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

جنوبی ایشیا میں مون سون کے موسم میں ہر سال 70 سے 80 فیصد بارشیں ریکارڈ ہوتی ہیں۔ یہ انڈیا میں جون کے شروع میں اور پاکستان میں جون کے آخر میں شروع ہوتا ہے اور ستمبر تک چلتا ہے۔

یہ بارشیں زراعت، کھانے پینے اور لاکھوں کسانوں کے روزگار کے لیے بہت ضروری ہیں، لیکن بدلتا موسم اور شدید موسم کے واقعات انہیں نقصان دہ بھی بنا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 2022 میں ریکارڈ توڑ مون سون بارشوں اور گلیشیئر پگھلنے کے باعث پاکستان کا تقریباً ایک تہائی حصہ ڈوب گیا تھا، جس میں 1,700 سے زائد افراد جاں بحق اور 80 لاکھ سے زائد بے گھر ہو گئے تھے۔ رواں سال مئی میں بھی شدید طوفانوں اور اولے کی بارش کے باعث کم از کم 32 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔



یہ بھی پڑھیں:


#گلگت بلتستان
#موسمیاتی تبدیلی
#پاکستان