غزہ: کھانا لینے کی کوشش کے دوران اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، 92 لوگ ہلاک

12:2722/07/2025, Salı
جنرل22/07/2025, Salı
AFP
وزارت نے مزید بتایا کہ 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 71 بچے غذائی قلت کی وجہ سے جان سے جا چکے ہیں۔
تصویر : انسٹاگرام / فلسطینی صحافی
وزارت نے مزید بتایا کہ 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 71 بچے غذائی قلت کی وجہ سے جان سے جا چکے ہیں۔

اسرائیلی فورسز نے غزہ بھر میں 115 فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا، جن میں سے 92 افراد کو اس وقت گولیاں مار کر قتل کیا گیا جب وہ امدادی مراکز سے کھانا لینے کی کوشش کر رہے تھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی اور قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق یہ ہلاکتیں اتوار کے روز ہوئیں جب اسرائیل نے غزہ میں پابندیاں مزید سخت کردی ہیں، جس سے بھوک کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ غزہ کی صحت حکام کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھوک سے کم از کم 19 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

طبی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فورسز نے 79 فلسطینیوں کو اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا جب بڑی تعداد میں لوگ اقوام متحدہ کے امدادی قافلے سے آٹا حاصل کرنے کی امید میں وہاں جمع ہوئے تھے۔

رفح میں امدادی مرکز کے قریب مزید نو افراد ہلاک ہوئے، جہاں 24 گھنٹے قبل ہی 36 افراد جان کی بازی ہار چکے تھے۔ فلسطینی سول ڈیفنس کے مطابق خانیونس میں ایک دوسرے امدادی مرکز کے قریب مزید چار افراد کو نشانہ بنایا گیا۔

ایک فلسطینی شہری نے بتایا کہ ’ہم نے ایک نوجوان کو زمین پر پڑا دیکھا، ہم نے ہی اسے سائیکل پر اٹھا کر اسپتال پہنچانے کی کوشش کی۔ لیکن یہاں کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ ایمبولینس، نہ کھانا، نہ زندگی جینے کا کوئی راستہ نہیں بچا۔‘

ایک اور زندہ بچ جانے والے فلسطینی نے بتایا کہ ’میں نے ایک بزرگ کو بچانے کی کوشش کی تھی۔ وہ صرف آٹا لینے گیا تھا۔ میں نے اسے سائیکل پر بچانے کی کوشش کی، اب تو مجھے آٹے کی بھی پروا نہیں، وہ بزرگ میرے والد کی طرح ہے۔ اللہ مجھے نیکی کرنے کی طاقت دے، اور یہ مصیبت زیادہ دیر تک نہ رہے۔‘

اسرائیلی فوج نے حملے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں فوجیوں کو فوری خطرہ لاحق تھا، اس لیے ’خبردار کرنے کے لیے فائرنگ‘ کی گئی۔ تاہم اسرائیلی فوج نے اس خطرے کے بارے میں کوئی ثبوت یا تفصیل نہیں دی۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اتوار کے روز کم از کم 19 فلسطینی بھوک سے جاں بحق ہو گئے، جبکہ سینکڑوں دیگر افراد جو غذائی قلت کا شکار ہیں، جلد موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔

وزارت نے مزید بتایا کہ 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 71 بچے غذائی قلت کی وجہ سے جان سے جا چکے ہیں، جبکہ 60 ہزار دیگر بچوں میں شدید غذائی کمی کی علامات پائی گئی ہیں۔



یہ بھی پڑھیں:


#مشرق وسطیٰ
#اسرائیل حماس جنگ
#جنگ