شنگھائی تعاون تنظیم کی اسرائیلی حملوں کی مذمت، انڈیا نے حمایت سے انکار کر دیا

09:5716/06/2025, پیر
جنرل16/06/2025, پیر
ویب ڈیسک
اسرائیل وزیراعظم نیتن یاہو اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی
تصویر : روئٹرز / فائل
اسرائیل وزیراعظم نیتن یاہو اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی

شنگھائی تعاون تنظیم نے ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت کی ہے، جن میں جمعے کی رات سے اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم انڈیا نے تنظیم کے بیان سے اختلاف کرتے ہوئے اس کی حمایت سے انکار کر دیا ہے۔

دنیا بھر کے رہنماؤں نے اسرائیل کے ایران پر حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی کم کرنے کی اپیلیں کی ہیں، کیونکہ ان حملوں سے پورے خطے میں عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔گزشتہ جمعے کو تازہ ترین جھڑپوں کا آغاز اُس وقت ہوا جب اسرائیل نے ایران کی فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملے کیے۔

اس سے پہلے 2024 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے دو براہِ راست فوجی تصادم ہوچکے ہیں، جن کا آغاز اسرائیلی حملوں سے ہوا تھا، جن کے جواب میں ایران نے جوابی کارروائیاں کی تھیں۔

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ جمعے سے جاری اسرائیلی حملوں نے تہران سمیت ملک کے کئی شہروں میں رہائشی اور فوجی علاقوں کو نشانہ بنایا، جن میں اب تک کم از کم 80 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔

ان حملوں میں کئی ایرانی جوہری سائنسدان، یونیورسٹی پروفیسرز اور ایرانی مسلح افواج و پاسدارانِ انقلاب کے سینئر افسران بھی مارے گئے ہیں۔

اسرائیل نے ہفتے کے روز ایران بھر میں تیل کے کارخانوں، بجلی گھروں اور تیل کے ذخائر پر حملے کیے، جس کے جواب میں تہران نے درجنوں میزائل اور ڈرون اسرائیلی شہروں تل ابیب اور حیفہ پر داغے، جن سے کم از کم 13 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔

اسی دوران ایران نے امریکہ کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات بھی معطل کر دیے ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انڈیا نے ایس سی او کے اسرائیل مخالف بیان سے لاتعلقی کیوں اختیار کی؟ کیا انڈیا اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے؟

ایس سی او نے کیا کہا تھا؟

ایس سی او کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’رکن ممالک مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔‘

تنظیم نے اسرائیلی حملوں کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

جمعرات کی رات اسرائیل نے ایران کے اندر فضائی حملے کیے، جن میں وہ اہداف شامل تھے جنہیں اسرائیل نے جوہری اور فوجی تنصیبات قرار دیا۔

ایران کے اقوام متحدہ میں نمائندے کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 78 افراد ہلاک اور 320 زخمی ہوئے۔ اس کے جواب میں ایران نے جمعہ کی رات سے جوابی کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔

ایس سی او نے اسرائیلی حملوں کو ’عام شہریوں کو نشانہ بنانے والی جارحانہ کارروائیاں‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدامات ’ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی، علاقائی و عالمی سلامتی کو نقصان اور عالمی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔‘

تنظیم نے یہ بھی کہا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مسئلے کا حل صرف پرامن، سیاسی اور سفارتی ذرائع سے چاہتی ہے اور ایران کے عوام اور حکومت سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔

ایس سی او نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ کسی بھی رکن ملک کے خلاف غیر قانونی کارروائی کو ناقابل قبول سمجھتا ہے اور عالمی امن و سلامتی کے لیے اپنی کوششوں پر قائم ہے۔

دوسری جانب انڈیا نے اس بیان کی حمایت نہیں کی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انڈیا کا یہ رویہ اسرائیل سے اس کے قریبی تعلقات اور ممکنہ سفارتی اختلافات کی نشاندہی کرتا ہے۔

انڈیا نے کیا کہا؟

ایس سی او کے اسرائیل مخالف بیان سے انڈیا نے فاصلہ اختیار کیا ہے۔ نئی دہلی میں بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ اس اعلامیے پر ہونے والی مشاورت کا حصہ نہیں تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’انڈیا کا اس معاملے پر اپنا مؤقف وہی ہے جو پہلے تھا۔ ہم زور دیتے ہیں کہ بات چیت اور سفارت کاری کے راستے اپنائے جائیں تاکہ کشیدگی کم کی جا سکے۔ عالمی برادری کو بھی اس سمت میں کوششیں کرنی چاہئیں۔‘

ابھی تک انڈیا نے اسرائیل کے حملوں کی براہ راست مذمت نہیں کی، تاہم وہ بار بار تحمل اور مذاکرات پر زور دیتا رہا ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے بات کی اور حالیہ واقعات پر عالمی برادری کی ’گہری تشویش‘ سے آگاہ کیا۔

یاد رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد 2001 میں رکھی گئی تھی، اور اس کے موجودہ 10 رکن ممالک میں چین، روس، انڈیا، پاکستان، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ازبکستان، ایران اور بیلاروس شامل ہیں۔ ایران 2023 میں اس تنظیم کا مکمل رکن بنا تھا۔

کیا انڈیا اسرائیل کو سپورٹ کررہا ہے؟

براہِ راست نہیں، لیکن الجزیرہ کے مطابق کچھ اقدامات یہ اشارہ ضرور دیتے ہیں کہ انڈیا اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر سخت موقف اپنانے سے گریز کر رہا ہے۔انڈیا نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اُس بیان کی حمایت نہیں کی جس میں اسرائیل کے ایران پر حملوں کی مذمت کی گئی تھی۔

ایس سی او بیان سے لاتعلقی سے ایک دن پہلے، انڈیا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد پر ووٹ دینے سے گریز کیا، جو غزہ میں ’فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ دونوں رویے اسرائیل کے خلاف عالمی دباؤ کو کمزور کرنے کے مترادف سمجھے جا رہے ہیں۔

نئی دہلی میں قائم آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے تزویراتی مطالعات کے پروگرام کے نائب ڈائریکٹر کبیر تنیجا کے مطابق ’انڈیا کی اقوام متحدہ میں غیر حاضری حیران کن تھی۔ ممکن ہے کہ یہ امریکہ سے قریبی تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش ہو۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا اس وقت واشنگٹن کے ساتھ ایک تجارتی معاہدے کے قریب ہے۔ یہ معاہدہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر لگائے گئے 27 فیصد ٹیرف کو ختم کرنے سے قبل ممکنہ طور پر طے پا سکتا ہے۔



#انڈیا
#اسرائیل
#ایس سی او