اسرائیل کے حالیہ حملوں میں مارے جانے والے سینئر ایرانی ملٹری افسران اور جوہری سائنسدان کون ہیں؟

10:2618/06/2025, Çarşamba
جنرل18/06/2025, Çarşamba
ویب ڈیسک
اب تک 16 سینئر فوجی افسران کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے،
تصویر : روئٹرز / فائل
اب تک 16 سینئر فوجی افسران کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے،

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی حملوں میں کم از کم 14 ایرانی جوہری سائنسدانوں اور کئی فوجی اہلکاروں ہلاک ہوئے ہیں۔

13 جون سے اسرائیل نے ایران پر بڑے پیمانے پر فوجی حملے کیے ہیں، جن میں ایران کی کچھ اہم ترین جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان حملوں میں اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 380 زخمی ہو چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی حملوں میں کم از کم 14 ایرانی جوہری سائنسدانوں اور کئی فوجی اہلکاروں ہلاک ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے ایران کے 9 ایٹمی سائنسدانوں کو ہلاک کیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق یہ تمام سائنسدان اور ماہرین انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر نشانہ بنائے گئے اور وہ ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان کی ہلاکت ایران کی جانب سے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار حاصل کرنے کی صلاحیت کو ایک ’اہم دھچکا‘ ہے۔

اب تک اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے اعلیٰ فوجی افسران اور سائنسدانوں کے بارے میں درج ذیل معلومات سامنے آئی ہیں:


فوجی افسران:

اب تک 16 سینئر فوجی افسران کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ اسلامی انقلابی گارڈ کور کے 20 سے زائد سینئر افسران اور کمانڈرز کو ان حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔

1. میجر جنرل محمد باقری

ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف تھے۔

ایران میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد سب سے سینئر فوجی عہدے پر فائز تھے۔

ایران عراق جنگ کے دوران پاسداران انقلاب کے انٹیلیجنس یونٹ میں شامل تھے۔۔

2002 سے 2014 تک ایرانی جنرل اسٹاف کے انٹیلیجنس اور آپریشنز کے ڈپٹی رہے۔

2016 میں خامنہ ای نے انہیں ایرانی مسلح افواج کا چیف آف اسٹاف مقرر کیا۔

2019 میں امریکہ نے ان پر پابندیاں عائد کی تھیں۔


2. حسین سلامی

اسلامی انقلابی گارڈ کور کے کمانڈر انچیف تھے۔

1980 میں ایران عراق جنگ کے دوران پاسداران انقلاب میں شامل ہوئے۔

1997 سے 2006 تک پاسدارانِ انقلاب جوائنٹ اسٹاف کے آپریشنز کے ڈپٹی ڈائریکٹر رہے۔

2006 سے 2009 تک پاسدارانِ انقلابِ ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر رہے۔

2009 سے 2019 تک پاسدارانِ انقلابِ جنرل اسٹاف کے ڈپٹی کمانڈر اور پھر اپریل 2019 میں پاسدارانِ انقلابِ کے سربراہ مقرر ہوئے۔


1. غلام علی راشد

غلام علی راشد ایران کے خاتم الانبیاء سینٹرل ہیڈکوارٹر کے کمانڈر تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق 1980 کی دہائی کی جنگ کے دوران وہ ایرانی فوج کے اہم ترین افسران میں سے ایک کے طور پر اُبھرے۔ انہوں نے مسلح افواج کی عملی کمان میں اہم کردار ادا کیا۔


2. امیر علی حاجی زادہ

امیر علی حاجی زادہ، ایران کی پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورسز کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ ایران کی میزائل ٹیکنالوجی میں انقلابی پیش رفت کے مرکزی کردار تھے۔

1980 کی دہائی کی جنگ کے بعد وہ پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس ڈویژن میں شامل ہوئے۔ ایران کے سرکاری میڈیا پریس ٹی وی کے مطابق حاجی زادہ نے میزائل صلاحیتوں کو فروغ دینے اور ملک کی دفاعی طاقت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔


3. محمد کاظمی

محمد کاظمی پاسدارانِ انقلاب کے انٹیلیجنس وِنگ کے سربراہ تھے۔

دیگر ہلاک ہونے والے فوجی افسران: محسن باقری، داوود شخیان، محمد باقر طاہرپور، منصور صفارپور، مسعود طیب، خسرو حسنی، محمد جعفری، جواد جرسرہ


سائنسدان

ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں محمد مهدی تہرانچی اور فریدون عباسی کو ’نمایاں جوہری سائنسدان‘ قرار دیا گیا ہے۔


1. فریدون عباسی

فریدون عباسی ایرانی پارلیمنٹ کے سابق رکن تھے۔ وہ 2011 سے 2013 تک ایرانی ایٹمی توانائی ادارے کے سربراہ رہے۔ اس سے قبل 2010 میں وہ ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔


2. محمد مهدی طهرانچی

محمد مہدی طہرانچی ایک تھیوریٹیکل فزسسٹ تھے اور اسلامی آزاد یونیورسٹی ایران کے صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ مارچ 2020 میں امریکی محکمہ خارجہ نے انہیں اُن افراد کی فہرست میں شامل کیا جو امریکہ کی قومی سلامتی یا خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف سرگرم سمجھے جاتے ہیں۔


3. عبدالحمید منوچہر

عبدالحمید منوچہر شہید بہشتی یونیورسٹی میں نیوکلیئر انجینئرنگ فیکلٹی کے سربراہ تھے۔ وہ اس شعبے کے تعلیمی اور تحقیقی پروگراموں کو ترتیب دینے میں مرکزی کردار ادا کرتے رہے۔


4. احمد رضا ظلفقاری

احمد رضا ذوالفقاری شہید بہشتی یونیورسٹی میں نیوکلیئر انجینئرنگ کے پروفیسر تھے۔ منوچہر اور ذوالفقاری دونوں قومی اسٹریٹجک منصوبوں میں سرگرم رہے۔


5. امیر حسین فقیهی

امیر حسین فقیهی شہید بہشتی یونیورسٹی میں نیوکلیئر کے پروفیسر تھے۔ وہ ایرانی ایٹمی توانائی ادارے کے نائب صدر اور نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے تھے۔ انہوں نے نئی جوہری ٹیکنالوجیز کی تیاری اور ایران کے سائنسی و تحقیقی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔


6. سعید برجئی

سعید برجئی مالک اشتر یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں محقق تھے، جہاں وہ مکینیکل انجینئرنگ اور میٹیریل انجینئرنگ (سولیڈ) کے ماہر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ وہ اس ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے ساتھ بھی کام کر چکے تھے، جنہیں 2020 میں اسرائیلی حکومت نے قتل کر دیا تھا۔





#ایران اسرائیل جنگ
#مشرق وسطیٰ
#ایران