ایران نے اسرائیل پر میزائل داغ دیے: تہران میں اسرائیل مخالف مظاہرے

اقرا حسین
05:3419/06/2025, جمعرات
جنرل23/06/2025, پیر
ویب ڈیسک
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی چودہ جون سے شروع ہوئی تھی
تصویر : نیوز ایجنسی / روئٹرز
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی چودہ جون سے شروع ہوئی تھی

اسرائیل-ایران کشیدگی: امریکہ جنگ میں شامل ہوگا یا نہیں، ٹرمپ دو ہفتوں میں فیصلہ کریں گے، یورپ کا ایران سے مذاکرات کا اعلان

یہ لائیو پیج اب اپڈیٹ نہیں ہورہا، مزید خبروں کے لیے یہاں کلک کریں


ایران کی حمایت میں عراق میں ہزاروں افراد جمع

ایران پر حملوں کے خلاف ہزاروں عراقی شہریوں نے بغداد کے ’صدر سٹی‘ میں جمع ہو کر جمعے کی نماز کے دوران امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔

یہ مناظر سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں دیکھے گئے ہیں۔

صدر سٹی، جسے انقلاب سٹی بھی کہا جاتا ہے، عراقی دارالحکومت بغداد کا ایک مضافاتی علاقہ ہے، جہاں زیادہ تر شیعہ مسلمان آباد ہیں۔ اس علاقے کی آبادی 10 لاکھ سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔

یہ علاقہ شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کے نام پر رکھا گیا ہے، جو ایران کی مذہبی قیادت کے قریبی اتحادی اور امریکہ کے سخت ناقد سمجھے جاتے ہیں۔

-----------------------------------------------------------------------------------

قطر کی بڑی گیس کمپنیوں سے ملاقات، ایران اسرائیل کشیدگی کے دوران دنیا کو گیس کی کمی کا خطرہ

اس وقت دنیا میں تیل اور گیس کی قیمتوں پر نظر رکھی جا رہی ہے، کیونکہ اگر ایران یا خلیج کے کسی ملک میں انرجی پلانٹس پر حملہ ہوا تو گیس اور تیل کی سپلائی متاثر ہو سکتی ہے۔

رپورٹس کے مطابق قطر نے اس ہفتے بڑی گیس اور تیل کمپنیوں سے ہنگامی ملاقاتیں کیں۔ یہ ملاقاتیں اس وقت ہوئیں جب اسرائیل نے ایران کے ایک بڑے گیس فیلڈ پر حملہ کیا، جو قطر کے ساتھ جُڑا ہوا ہے۔

قطر نے ان کمپنیوں سے کہا کہ وہ امریکا، برطانیہ اور یورپ کی حکومتوں کو خبردار کریں کہ اگر حالات خراب ہوئے تو دنیا کو گیس کی شدید کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

قطر کی سرکاری کمپنی ’قطر انرجی‘ نے اس پر ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا۔

-----------------------------------------------------------------------------------

اسرائیلی حملے کے دوران ایٹمی پروگرام پر بات نہیں ہوگی: ایران

ایران نے جمعے کے روز واضح کیا کہ جب تک اسرائیل حملے کر رہا ہے، وہ اپنے ایٹمی پروگرام کے مستقبل پر کوئی بات چیت نہیں کرے گا۔

یورپی ممالک ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ اس بات پر غور کر رہا ہے کہ آیا اسے اس تنازع میں شامل ہونا چاہیے یا نہیں۔

دوسری جانب اسرائیل نے اپنی فوجی مہم کے ایک ہفتے بعد کہا ہے کہ اس نے درجنوں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

ان میں میزائل بنانے کے مراکز، تہران میں ایٹمی ہتھیاروں کی تحقیق سے جڑی ایک تنظیم اور ایران کے فوجی تنصیبات شامل ہیں۔

-----------------------------------------------------------------------------------

بریکنگ:

ایران نے اسرائیل پر میزائل داغ دیے

اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیلی علاقے کی طرف میزائل فائر کیے گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ’دفاعی نظام فعال ہو چکے ہیں اور خطرے کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

روئٹرز کے صحافیوں نے بتایا کہ یروشلم اور تل ابیب کے اوپر دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ محفوظ جگہوں پر چلے جائیں۔

ایرانی میڈیا نے بھی تصدیق کی ہے کہ ایران نے اسرائیل پر میزائل حملے شروع کر دیے ہیں۔

-----------------------------------------------------------------------------------

تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے عالمی منڈیوں پر کئی اثرات پڑ سکتے ہیں؟

جون میں برینٹ خام تیل کی قیمت میں تقریباً 20 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو 2020 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ دنیا میں جتنا تیل استعمال ہوتا ہے، اس کا تقریباً 20 فیصد (یعنی پانچواں حصہ) ایک مخصوص سمندری راستے ’آبنائے ہرمز‘ سے گزرتا ہے، جو عمان اور ایرانی سرحد کے درمیان واقع ہے۔ اگر یہ راستہ بند ہوگیا تو تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمت 100 ڈالر فی بیرل سے اوپر جا سکتی ہے۔

تیل کی قیمت بڑھنے سے کچھ ہی وقت میں مہنگائی میں اضافہ ہو سکتا ہے اور معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے، کیونکہ لوگ پیٹرول یا ڈیزل پر زیادہ خرچ کریں گے اور باقی چیزیں کم خریدیں گے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ تیل کی زیادہ قیمت ایسے ہوتی ہے جیسے عوام پر ایک اضافی ٹیکس لگ جائے، خاص طور پر ان ملکوں کے لیے جو اپنا تیل خود نہیں بناتے بلکہ باہر سے خریدتے ہیں، کیونکہ فوری طور پر تیل کا کوئی دوسرا سستا متبادل نہیں ہوتا۔

اس سال ڈالر کی قیمت تقریباً 9 فیصد کم ہو چکی ہے، اور ماہرین سمجھتے ہیں کہ یہ مزید گر سکتی ہے۔ چونکہ دنیا میں تیل ڈالر میں خریدا اور بیچا جاتا ہے، اس لیے جب ڈالر کی قدر گر جاتی ہے تو اگرچہ تیل مہنگا ہو رہا ہو، پھر بھی خریداروں کو وہ اتنا مہنگا محسوس نہیں ہوتا۔ کیونکہ تیل کی قیمت ڈالر میں طے ہوتی ہے، اور اگر ڈالر کمزور ہو تو دوسرے ملکوں کی کرنسی کے مقابلے میں تیل نسبتاً سستا پڑتا ہے۔

اگر تیل کی سپلائی میں کوئی بڑی رکاوٹ نہ آئی تو دنیا کی اسٹاک مارکیٹس (شیئر بازار) میں زیادہ گراوٹ کا امکان نہیں ہے، اور وہ اپنی موجودہ اچھی حالت میں رہ سکتی ہیں۔ خلیجی ملکوں کی مارکیٹوں میں شروع میں کچھ کمی دیکھی گئی، لیکن بعد میں تیل کی قیمت بڑھنے سے وہاں حالات کچھ بہتر ہو گئے ہیں اور مارکیٹوں میں تھوڑا توازن آ گیا ہے۔

(سورس: روئٹرز)

-----------------------------------------------------------------------------------

🟢 تجزیہ:

جنیوا میں ایران اور یورپی وزرائے خارجہ کی ملاقات: ’کسی سمجھوتے کا امکان نہیں ہے‘

تہران یونیورسٹی کے پروفیسر فؤاد ایزدی نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی جنیوا میں یورپی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، لیکن یہ صرف بات چیت ہو گی، مذاکرات یا کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ اسرائیل کے حملے جاری ہیں، اس لیے عراقچی اس وقت کسی قسم کے ’سمجھوتے‘ کے لیے تیار نہیں۔

ایزدی نے کہا کہ ’جب ملک پر بم گر رہے ہوں تو آپ مذاکرات نہیں کر سکتے۔ یہ زبردستی رعایت لینے کی کوشش ہے اور ایران ایک آزاد ملک ہے، وہ دباؤ میں آ کر فیصلے نہیں کرے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عراقچی جنیوا صرف بات چیت کے لیے گئے ہیں اور وہ یورپی رہنماؤں کو یاد دلائیں گے کہ ایران اپنے بیلسٹک میزائل جیسے دفاعی ہتھیار کبھی نہیں چھوڑے گا، کیونکہ وہ اپنا دفاع کمزور نہیں کر سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر ایران کے پاس میزائل نہ ہوتے تو آج امریکی اور اسرائیلی فوجی تہران میں ہوتے۔‘

ایزدی کے مطابق اب فیصلہ یورپی رہنماؤں پر ہے کہ وہ ایسی صورتحال پیدا کریں جس میں اصل مذاکرات ممکن ہو سکیں۔

-----------------------------------------------------------------------------------

ایران پر اسرائیلی حملوں سے تیل اور گیس کی گلوبل سپلائی خطرے میں پڑسکتی ہے: قطر

روئٹرز کے مطابق قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے جمعے کے روز خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی اقتصادی تنصیبات کو نشانہ بنانا خطے اور دنیا بھر میں خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر تیل اور گیس کی فراہمی غیر مستحکم ہو سکتی ہے۔

یہ بات انہوں نے ناروے کی وزیرِ خارجہ سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہی۔ واضح رہے کہ شیخ محمد قطر کے وزیرِ اعظم ہونے کے ساتھ ساتھ وزیرِ خارجہ بھی ہیں۔

-----------------------------------------------------------------------------------

ایران میں اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 639 تک پہنچ گئی: ایرانی انسانی حقوق تنظیم کا دعویٰ

امریکہ میں قائم ایرانی انسانی حقوق کے کارکنوں کے گروپ ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس نیوز ایجنسی نے جمعے کو بتایا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں ایران میں اب تک 639 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ حملے ایک ہفتہ قبل جمعے چودہ جون کو شروع ہوئے تھے۔

ایرانی حکام کی جانب سے پیر کے بعد سے ہلاکتوں سے متعلق سرکاری اعدادوشمار سامنے نہیں آئے۔ آخری بار پیر کو ایرانی حکام نے ہلاکتوں کی تعداد 224 بتائی تھی۔

حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ہلاک ہونے والے عام شہری ہیں، لیکن ان میں ایران کی فوجی قیادت اور ایٹمی سائنسدان بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق ایران کے میزائل حملوں میں کم از کم دو درجن اسرائیلی شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

-----------------------------------------------------------------------------------

اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سرکاری اداروں پر حملے تیز کرنے کا حکم دے دیا

روئٹرز کے مطابق اسرائیل کے وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ وہ ایران کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے تہران میں اہم سرکاری اداروں پر حملے تیز کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ فوجی ٹھکانوں پر نہیں بلکہ ایران کے حکومتی نظام اور سرکاری اداروں کو بھی نشانہ بنانا چاہتے ہیں تاکہ حکومت کمزور ہو جائے۔

-----------------------------------------------------------------------------------

یورپی ملکوں کا ایران سے مذاکرات کا اعلان

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بتایا کہ جمعے کو جنیوا میں ہونے والے مذاکرات صرف جوہری پروگرام اور علاقائی معاملات پر ہوں گے۔

انہوں نے ایرانی ٹی وی کو بتایا کہ ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام کسی صورت زیرِ بحث نہیں آئے گا۔

یہ ملاقات برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ سے ہوگی، جس کا مقصد کشیدگی میں کمی لانا ہے۔

-----------------------------------------------------------------------------------

19 جون 2025

ایران اور اسرائیل کی جوہری تنصیبات کہاں کہاں موجود ہیں؟


-----------------------------------------------------------------------------------

کس ملک کے پاس کتنے ایٹمی ہتھیار ہیں؟

-----------------------------------------------------------------------------------

🟢 تجزیہ: عبداللہ مُراد اوغلو

کیا ٹرمپ جنگ روکنے کے لیے نئی جنگ چھیڑیں گے؟

ہم اس وقت دنیا میں طاقت کے بدلتے توازن کے انتہائی خطرناک موڑ پر کھڑے ہیں۔ جیسے شیکسپیئر نے کہا تھا ہم ایک ایسے دور کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں دنیا کا نظام بگڑ چکا ہے اور سب کچھ اُلجھتا جا رہا ہے۔

لوگ پہلے ہی خبردار کر رہے ہیں کہ اسرائیل کے بے قابو اقدامات صرف مشرقِ وسطیٰ نہیں، بلکہ دنیا کے دوسرے علاقوں میں بھی جنگ چھڑوا سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے ایک بار کہا تھا کہ ’میں نئی جنگیں شروع نہیں کروں گا، میں انہیں ختم کروں گا۔‘ لیکن اب وہ نیتن یاہو کو شہ دے کر شاید ایک نہیں، کئی جنگوں کا دروازہ کھول رہے ہیں۔ سچائی یہ ہے کہ ٹرمپ کے پاس اب بھی اس سب کو روکنے کی طاقت موجود ہے۔ کیونکہ اسرائیل کو امریکہ کی ضرورت زیادہ ہے، جبکہ امریکہ کو اسرائیل کی اتنی ضرورت نہیں۔ اگر امریکہ اپنی حمایت واپس لے لے، تو اسرائیل کے لیے جنگ جاری رکھنا تقریباً ناممکن ہے اور یہ بات خود اسرائیلی بھی جانتے ہیں۔

رومن ریاست کے رہنما کیٹو دی ایلڈر نے ایک بار کہا تھا کہ ’جو لوگ برائی روک سکتے ہیں لیکن خاموش رہتے ہیں، وہ دراصل اس برائی کو بڑھاوا دے رہے ہوتے ہیں۔‘ اب جب خود ٹرمپ کے حامی بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ امریکہ اسرائیل کی جنگوں میں نہ پڑے، تو بہتر یہی ہوگا کہ ٹرمپ ان آوازوں پر دھیان دیں۔ اگر وہ واقعی چاہتے ہیں کہ نئی جنگیں نہ ہوں، تو پھر انہیں ان مشیروں (نیو کانز) کی باتوں کو نظر انداز کرنا ہوگا جو ہمیشہ جنگ کو ترجیح دیتے ہیں، اور ان خبردار کرنے والی آوازوں پر دھیان دینا ہوگا جو خطرے سے آگاہ کر رہی ہیں۔

لیکن افسوس کہ تاریخ یہی بتاتی ہے کہ جب تباہی قریب آتی ہے تو اکثر حکمران اندھے اور بہرے ہو جاتے ہیں اور آج وہی تباہی ہمارے خطے (مشرقِ وسطیٰ) کی طرف بڑھ رہی ہے۔

-----------------------------------------------------------------------------------

’اسرائیلی میزائل ڈیفنس سسٹم 12 دن میں ناکام ہو سکتا ہے‘

اسرائیلی میڈیا کے اندازوں کے مطابق اگر ایران اسی رفتار سے میزائل بھیجتا رہا تو اسرائیل کا میزائل دفاعی نظام چند دنوں میں ناکام ہونا شروع ہو سکتا ہے۔

انٹیلیجنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے اسرائیل کو ہر میزائل کو روکنے کے بجائے صرف خطرناک میزائلوں کو روکنا پڑے، کیونکہ سسٹم پر بہت زیادہ دباؤ پڑ رہا ہے۔ اس سسٹم پر روزانہ تقریباً 285 ملین ڈالر خرچ ہو رہے ہیں۔

-----------------------------------------------------------------------------------

تصاویر: ایرانی سرکاری ٹی وی کی عمارت پر اسرائیلی حملے کے بعد کے مناظر

-----------------------------------------------------------------------------------

ایران پر امریکی مداخلت سنگین کشیدگی کو جنم دے گی: روس

روس کے ترجمان دمتری پیسکوف نے خبررساں ادارے انٹرفیکس سے گفتگو میں کہا ہے کہ اگر امریکہ ایران اور اسرائیل کے تنازع میں مداخلت کرتا ہے تو یہ ’سنگین اور خطرناک کشیدگی‘ کو جنم دے گا۔

-----------------------------------------------------------------------------------

آج اسرائیل پر ایرانی حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد بڑھ گئی: رپورٹ

اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق ایران کے آج کے حملوں کے بعد 137 زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

-----------------------------------------------------------------------------------

ایران کے خلاف جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا: سربراہ آئی اے ای اے

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے کہا ہے کہ ان کی ایجنسی کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں جن سے ظاہر ہو کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

الجزیرہ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں گروسی نے کہا کہ ’ہمیں ایران میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جو یہ ظاہر کرے کہ وہاں جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ایکٹو اور منظم منصوبہ موجود ہے۔ ہم نے ایسے شواہد بھی نہیں دیکھے جن سے ہمارے معائنہ کار یہ کہہ سکیں کہ ایران میں کہیں کوئی جوہری ہتھیار تیار کیا جا رہا ہے یا بنایا جا رہا ہے۔‘

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب آئی اے ای اے نے حال ہی میں ایران پر جوہری معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔

یہ الزام اس بات پر لگایا گیا کہ ایران نے مکمل اور بروقت تعاون نہیں کیا، خاص طور پر ان جگہوں پر جہاں چھپے ہوئے جوہری مواد یا سرگرمیوں کا شک ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ایران نے ان جگہوں پر پائے گئے یورینیم کے نشانات کی صحیح وضاحت بھی نہیں کی۔

-----------------------------------------------------------------------------------

ٹرمپ نے ایران پر حملہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی، سی بی ایس نیوز کا دعویٰ

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، تاہم بی بی سی کے امریکی شراکت دار سی بی ایس کے مطابق انہوں نے ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا کہ یہ حملہ کیا جائے یا نہیں۔

-----------------------------------------------------------------------------------

پوتن کا اسرائیل اور امریکہ کے ہاتھوں ایرانی سپریم لیڈر کے ممکنہ قتل پر بات سے انکار

جمعرات کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اس امکان پر بات کرنے سے انکار کر دیا کہ اسرائیل اور امریکہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کر سکتے ہیں۔ ادھر اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کھل کر کہا ہے کہ اسرائیل کے فوجی حملے ایران میں حکومت کی تبدیلی کا سبب بن سکتے ہیں۔

جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کہا تھا کہ امریکہ کو معلوم ہے خامنہ ای ’کہاں چھپے ہوئے ہیں‘، لیکن واشنگٹن فی الحال انہیں قتل نہیں کرے گا۔

جب صدر ولادیمیر پوتن سے پوچھا گیا کہ اگر اسرائیل، امریکہ کی مدد سے آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کر دے تو ان کا ردعمل کیا ہوگا، تو انہوں نے کہا ’میں اس امکان پر بات بھی نہیں کرنا چاہتا۔ میں اس پر بات نہیں کرنا چاہتا۔‘

صحافیوں کے بار بار پوچھنے پر پوتن نے اعتراف کیا کہ انہوں نے خامنہ ای کو قتل کرنے سے متعلق بیانات سنے ہیں، لیکن وہ اس موضوع پر بات نہیں کرنا چاہتے۔

روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں سینئر نیوز ایجنسی ایڈیٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ ’ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایران میں، تمام اندرونی سیاسی پیچیدگیوں کے باوجود، عوام متحد ہیں۔‘

-----------------------------------------------------------------------------------

ایران کا اسرائیل پر ساتویں روز بھی میزائل حملہ، ہسپتال کو نقصان پہنچا

جمعرات کی صبح ایران کے کئی میزائل اسرائیل کے گنجان آباد علاقوں پر گرے، جن میں جنوبی اسرائیل کے ایک ہسپتال کو بھی نقصان پہنچا۔ تل ابیب کے آسمان پر میزائلوں کا دھواں نظر آیا اور دفاعی نظام میزائلوں کو روکنے کی کوششیں کرتے دکھائی دیے، جبکہ دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دیں۔

ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں پانچ افراد شدید زخمی ہوئے جبکہ درجنوں دیگر کو چوٹیں آئیں۔ تل ابیب کے ایک علاقے میں ایک عمارت کے ملبے تلے اب بھی لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔

تل ابیب میں حملے کی جگہ سے چند سو میٹر کے فاصلے پر یورپ اور افریقہ کے تقریباً ایک درجن سفارت خانے اور مشن واقع ہیں۔

رامات گان (تل ابیب کے قریب) میں عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا اور امدادی کارکن بچوں سمیت شہریوں کی مدد کرتے نظر آئے۔ جنوبی اسرائیل کے شہر بیئرشیوا میں واقع سوروکا میڈیکل سینٹر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے کہا ہے کہ ان کا ہدف اسرائیلی فوج اور انٹیلیجنس کے ہیڈکوارٹرز تھے، جو ہسپتال کے قریب واقع ہیں۔

خطے کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان یہ اب تک کا سب سے خطرناک تنازع ہے، جس سے خدشہ ہے کہ بڑی عالمی طاقتیں بھی اس میں شامل ہو جائیں گی اور مشرق وسطیٰ میں حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔

-----------------------------------------------------------------------------------

اسرائیل کا ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ

جمعرات کو اسرائیل نے ایران کی ایک اہم جوہری تنصیب کو نشانہ بنایا، جبکہ ایران کے جوابی میزائل حملے میں ایک اسرائیلی اسپتال کو نقصان پہنچا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تاحال اس بات پر خاموش ہیں کہ آیا امریکہ اسرائیل کے ساتھ مل کر تہران کی جوہری تنصیبات پر حملے کرے گا یا نہیں۔

ایک ہفتے کے دوران اسرائیلی فضائی اور میزائل حملوں نے ایران کی سینئر عسکری قیادت کو نشانہ بنایا، جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچایا اور خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں عام شہری بھی ہلاک ہوئے، جبکہ ایران کے جوابی حملوں میں اسرائیل میں کم از کم دو درجن عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے رات کو ایران کے شہر اراک میں واقع خونداب جوہری ری ایکٹر پر حملہ کیا۔ اس جگہ ایک ایسا ری ایکٹر بھی ہے جو ابھی مکمل نہیں ہوا اور جس میں ہیوی واٹر استعمال ہوتا ہے۔ ایسے ری ایکٹرز خطرناک سمجھے جاتے ہیں کیونکہ ان سے آسانی سے پلوٹونیم بنایا جا سکتا ہے، جو ایٹم بم بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق دو میزائل تنصیب کے قریب گرے، تاہم یہ علاقہ پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا اور تابکاری کا کوئی خطرہ رپورٹ نہیں کیا گیا۔

اسرائیلی فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے نطنز کے علاقے میں ایک اور سائٹ کو نشانہ بنایا، جہاں ایسے پرزے اور مخصوص آلات موجود تھے جو جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہو سکتے ہیں۔




اسرائیل ایران کشیدگی سے متعلق پچھلے روز کی خبریں پڑھنے کے لیے
کلک کریں
#ایران اسرائیل جنگ
#ایران امریکا جوہری مذاکرات
#مشرق وسطیٰ