🔴لائیو: : ایرانی کبھی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے اور نہ سرنڈر ہوں گے، آیت اللہ خامنہ ای

اقرا حسین
09:3617/06/2025, منگل
جنرل18/06/2025, بدھ
ویب ڈیسک
اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی چودہ جون سے شروع ہوئی تھی
تصویر : روئٹرز / فائل
اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی چودہ جون سے شروع ہوئی تھی

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب یہ خبریں چل رہی ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں میں شامل ہونے پر غور کر رہے ہیں۔

🔴 ینی شفق لائیو پیج میں خوش آمدید:

اب تک ہم کیا جانتے ہیں:

  1. سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران پر اگر جنگ یا امن زبردستی مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ اسے قبول نہیں کرے گا۔
  2. آیت اللہ خامنہ ای نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے ایران پر حملہ کیا تو اس کے سنگین اور ناقابل تلافی نتائج ہوں گے۔
  3. اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے آج ایران میں 40 مقامات کو نشانہ بنایا ہے، جن میں سینٹری فیوجز کی تیاری کے مراکز اور اسلحہ بنانے کی تنصیبات شامل ہیں، جبکہ ایران نے اسرائیل پر ڈرونز کا ایک بڑا حملہ کیا ہے۔
  4. امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے بغیر کسی شرط ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم اب ایران کی فضاؤں پر مکمل کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔‘
  5. اسرائیل کے ایران پر حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 240 سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں 70 خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ایران کی جانب سے اسرائیل پر جوابی حملوں میں 24 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
  6. ادھر غزہ میں، اسرائیلی افواج نے کم از کم 89 فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا ہے، جن میں 70 افراد وہ تھے جو خان یونس شہر میں خوراک کی امداد لینے کے لیے جمع تھے۔

18 جون 2025

امریکہ اسرائیل کی فوجی مدد سے باز رہے، روس کی وارننگ

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے بدھ کے روز خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے اسرائیل کو براہِ راست فوجی مدد فراہم کی تو مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال شدید غیر مستحکم ہو سکتی ہے۔

روسی خبر رساں ادارے انٹرفیکس کے مطابق ریابکوف نے کہا کہ روس امریکہ کو خبردار کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کو فوجی مدد نہ دے اور نہ ہی ایسے کسی امکان پر غور کرے۔

ریابکوف نے یہ بھی کہا کہ ماسکو اسرائیل اور ایران، دونوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

ایک الگ بیان میں روسی غیر ملکی انٹیلیجنس ایجنسی ایس وی آر کے سربراہ سرگئی ناریشکن نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان صورتحال اب ’انتہائی نازک‘ ہو چکی ہے۔

ریابکوف نے ایک بار پھر امریکہ کو خبردار کیا کہ وہ اسرائیل کو براہِ راست فوجی مدد دینے یا کسی بھی ایسے ’آپشن‘ پر غور کرنے سے باز رہے۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب یہ خبریں چل رہی ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں میں شامل ہونے پر غور کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے منگل کے روز ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ ’ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ نام نہاد سپریم لیڈر کہاں چھپا ہوا ہے۔ ہم انہیں فی الحال مارنے نہیں جا رہے۔۔ لیکن ہمارا صبر اب ختم ہو رہا ہے۔‘

--------------------------------------------------------------------------

’بات چیت کے لیے اب بھی دیر نہیں ہوئی‘: جرمن وزیر خارجہ کی ایران سے مذاکرات کی اپیل

جرمنی کے وزیر خارجہ نے ایران سے کہا ہے کہ وہ واضح کرے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی خواہش نہیں رکھتا اور یہ ظاہر کرے وہ مسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے نکالنے کے لیے تیار ہے۔

بدھ کے روز اردنی ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں جوہان ویڈیفول نے کہا کہ ’ہم اب بھی کسی حل پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن ایران کو فوری طور پر کوئی قدم بڑھانا ہوگا۔ اگر نیت صاف ہو تو مذاکرات کی میز پر آنے میں اب بھی دیر نہیں ہوئی‘۔

--------------------------------------------------------------------------

ایرانی کبھی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی ہتھیار ڈالیں گے، آیت اللہ خامنہ ای

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ اگر ایران اور اسرائیل کے تنازع میں امریکہ نے فوجی مداخلت کی تو اسے ایسا نقصان اُٹھانا پڑے گا جس کی تلافی ممکن نہیں ہو گی۔ ایرانی کبھی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی ہتھیار ڈالیں گے۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب یہ خبریں چل رہی ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں میں شامل ہونے پر غور کر رہے ہیں۔

--------------------------------------------------------------------------

وائٹ ہاوٴس میں ٹرمپ اور عاصم منیر کے درمیان ’غیر معمولی‘ ملاقات متوقع

ایک اہم اور غیر معمولی پیشرفت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر وائٹ ہاؤس میں دوپہر کے کھانے ملاقات کریں گے۔ یہ ملاقات کابینہ روم میں ہو گی اور ملاقات کے دوران میڈیا کے نمائندے بھی موجود نہیں ہوں گے اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ اس ملاقات کا ایجنڈا کیا ہو گا۔

یہ ملاقات امریکی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے وائٹ ہاؤس میں ہونے جا رہی ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد کسی سینئر پاکستانی عہدیدار سے یہ ان کی پہلی ملاقات ہو گی۔

پاکستان میں اس ملاقات کو بڑی سفارتی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ رواں ماہ کے آغاز میں بھارتی وفد نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کی تھی، جسے بھارتی میڈیا نے اپنی بڑی کامیابی قرار دیا تھا۔

اب پاکستانی حکام جنرل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں دعوت کو اُس کے جواب میں ایک سفارتی برتری کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر اس وقت پانچ روزہ سرکاری دورے پر امریکہ میں موجود ہیں۔ ٹرمپ کے ساتھ اس ملاقات میں اور کون شریک ہو گا، اس حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

اس ملاقات سے قبل پاکستان نے ایران سے رابطہ کر کے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی پر بات چیت کی خواہش ظاہر کی ہے اور اشارہ دیا ہے کہ اسلام آباد اس تنازع میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔

--------------------------------------------------------------------------

کیا امریکہ ایران اسرائیل جنگ میں براہ راست شامل ہونے والا ہے؟

ایک باخبر ذریعے نے روئٹرز کو بتایا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم ایران کے جوہری مراکز پر اسرائیل کے ساتھ مل کر حملہ کرنے سمیت مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق منگل کو ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو سے فون پر بات کی اور اسی روز دوپہر کو نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ساتھ 90 منٹ طویل اہم ملاقات کی، جس میں ایران سے جاری تنازع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تاہم اس ملاقات کی مزید تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آئیں۔

دوسری جانب تین امریکی حکام نے بتایا ہے کہ امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں مزید لڑاکا طیارے بھیج دیے ہیں اور جو طیارے پہلے سے وہاں تھے، اُن کو واپس لانے کے بجائے کچھ دن مزید وہیں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اگر ضرورت پڑے تو فوراً استعمال کیے جا سکیں۔

ابھی تک امریکہ نے ایران کے خلاف براہِ راست کوئی حملہ نہیں کیا، لیکن اسرائیل کی طرف داغے گئے ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی ہے۔

دوسری جانب کینیڈا میں جاری جی سیون اجلاس میں برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ اس وقت ایسے کوئی شواہد نہیں کہ امریکہ اس جنگ میں براہِ راست شامل ہونے والا ہے۔

--------------------------------------------------------------------------

اسرائیل کے ایرانی میزائل تنصیبات پر فضائی حملے

ایران اور اسرائیل کے درمیان میزائل حملے جاری ہیں، تہران سمیت بڑے شہروں سے ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق بدھ کی صبح کے ابتدائی دو گھنٹوں میں ایران نے دو میزائل حملے کیے، تل ابیب میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران سے ’بغیر کسی شرط ہتھیار ڈالنے‘ کا مطالبہ دہرایا ہے۔

اسرائیل نے تہران کے جنوب مغربی علاقوں میں رہائشیوں کو انخلا کا حکم دیا۔ بیان میں کہا کہ اسرائیلی فضائیہ وہاں ایرانی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنارہی ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق دارالحکومت تہران سمیت دیگر بڑے شہروں سے ہزاروں افراد نقل مکانی کر رہے ہیں۔ سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہے جبکہ بعض اہم راستوں کو بند کر دیا گیا ہے، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’مہر‘ کے مطابق بدھ کی صبح تہران کے جنوبی شہر ’رے‘ میں سیکیورٹی فورسز اور نامعلوم مسلح افراد کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور ممکنہ طور پر اسرائیل سے تعلق ہے اور دارالحکومت کے گنجان آباد علاقوں میں دہشت گرد کارروائیاں کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔

دوسری جانب ایرانی نیوز ویب سائٹس کے مطابق اسرائیل نے ملک کے مشرقی حصے میں پاسدارانِ انقلاب سے منسلک ایک یونیورسٹی اور تہران کے قریب واقع ’خوجیر‘ بیلسٹک میزائل تنصیب پر بھی حملے کیے، جو گزشتہ اکتوبر میں بھی نشانہ بن چکی تھی۔


’رات بھر 50 اسرائیلی جنگی طیاروں نے تہران میں تقریباً 20 اہداف کو نشانہ بنایا‘

ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار کے مطابق رات بھر جاری فضائی کارروائیوں میں 50 جنگی طیاروں نے تہران میں تقریباً 20 اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں میزائلوں کے خام مال، پرزہ جات اور تیاری کے نظام تیار کرنے والی جگہیں شامل تھیں۔

امریکی انٹیلی جنس کے مطابق ایران مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ بیلسٹک میزائل رکھنے والا ملک ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہ میزائل امریکہ، اسرائیل اور دوسرے ممکنہ دشمنوں کے خلاف دفاع کے لیے ضروری ہیں۔

--------------------------------------------------------------------------

’ایران کبھی صیہونیوں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، ایرانی سپریم لیڈر

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے سوشل میڈیا پوسٹ پر کہا کہ ’ایران کبھی صیہونیوں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، ہم صیہونیوں کو کوئی رعایت نہیں دیں گے‘

پچھلی رات امریکی صدر نے کہا تھا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ ایران کے نام نہاد سپریم لیڈر کہاں چھپے ہیں۔ وہ ایک آسان ہدف ہیں لیکن وہ محفوظ ہیں، لیکن ابھی کے لیے ہم انہیں نشانہ (ہلاک) نہیں بنا رہے۔‘ ساتھ ہی انہوں نے ایران سے ’بغیر کسی شرط کے ہتھیار ڈالنے‘ کا مطالبہ کیا تھا۔

--------------------------------------------------------------------------

ہمیں معلوم ہے کہ ایران کے نام نہاد سپریم لیڈر کہاں چھپے ہیں، ابھی کے لیے انہیں کو قتل نہیں کریں گے: ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ ’ہم نے ایران کی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایران کے پاس اچھے ریڈار اور دفاعی سسٹم تھا، لیکن اس کا امریکہ کے بنائے گئے ہتھیاروں سے کوئی مقابلہ نہیں۔ ‘

یہ بات یاد رہے کہ امریکہ کئی سالوں سے اسرائیل کو ہتھیار اور فوجی مدد فراہم کر رہا ہے، لیکن جب جمعے کو ایران اور اسرائیل کے درمیان لڑائی بڑھی، تو امریکہ نے سرکاری طور پر کہا کہ ’امریکہ کا اسرائیل کے ایران پر حملے سے کوئی تعلق نہیں‘۔

ٹرمپ نے ایک اور پوسٹ میں کہا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ ایران کے نام نہاد سپریم لیڈر کہاں چھپے ہیں۔ وہ ایک آسان ہدف ہیں لیکن وہ محفوظ ہیں، لیکن ابھی کے لیے ہم انہیں نشانہ (ہلاک) نہیں بنا رہے۔‘

ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ ایرانی فوج عام شہریوں یا امریکی فوجیوں پر میزائل حملے کرے، ہماری صبر کی حد ختم ہوتی جا رہی ہے۔‘

اپنی تیسری پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے ایران سے ’بغیر کسی شرط کے ہتھیار ڈالنے‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

--------------------------------------------------------------------------

17 جون 2025

ہم ایران اسرائیل کشیدگی میں جنگ بندی نہیں، بلکہ مکمل خاتمہ چاہتے ہیں: ٹرمپ کا بیان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کا صرف ’جنگ بندی‘ کے ذریعے حل نہیں چاہتے، بلکہ اس تنازع کا مکمل اور مستقل خاتمہ چاہتے ہیں۔

کینیڈا میں جی 7 سمٹ سے واپسی پر ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ’میں صرف سیزفائر نہیں چاہتا، ہم اس سے بہتر کسی چیز پر غور کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اس تنازع کا خاتمہ چاہتے ہیں، صرف وقتی سیزفائر نہیں بلکہ ایک مکمل اور مستقل حل، جہاں ایران مکمل طور پر پیچھے ہٹ جائے۔‘

--------------------------------------------------------------------------

’صدام حسین جیسا انجام ہو سکتا ہے‘: اسرائیلی وزیر دفاع کی خامنہ ای کو دھمکی

اسرائیل کے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے خطاب میں کہا ہے کہ اسرائیل ایران پر ’زبردست طاقت سے حملے‘ کر رہا ہے اور یہ کارروائیاں اسرائیل کے جنگی اہداف کے مطابق جاری ہیں۔

انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے ’اسرائیلی شہریوں پر میزائل داغنے اور جنگی جرائم‘ کا سلسلہ جاری رکھا تو انہیں بھی عراق کے سابق صدر صدام حسین جیسا انجام بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

کاٹز نے کہا کہ ’میں ایرانی آمر کو خبردار کرتا ہوں کہ وہ اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم اور میزائل حملے بند کرے۔ انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہمسایہ ملک کے اس ڈکٹیٹر کے ساتھ کیا ہوا جس نے اسرائیل کے خلاف یہی راستہ اپنایا۔‘

یاد رہے کہ صدام حسین کو 2003 میں امریکی حملے کے بعد اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا اور 2006 میں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں سزائے موت دی گئی تھی۔

یسرائیل کاٹز نے تہران کے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ کچھ علاقوں سے انخلا کرلیں۔

--------------------------------------------------------------------------

اسرائیلی فوجی مرکز اور موساد کے آپریشنل ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا: ایران کے پاسدارانِ انقلاب

تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی میزائلز نے اسرائیل میں ایک فوجی انٹیلیجنس سینٹر اور موساد کے آپریشنز پلاننگ سینٹر کو نشانہ بنایا ہے۔

اس سے قبل اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ شہر ہرتزیلیا میں میزائل حملہ ایک ’حساس مقام‘ پر ہوا۔

--------------------------------------------------------------------------

ہم نے ایران کی سیکیورٹی قیادت کو ختم کر دیا ہے، اسرائیل مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ بدل رہا ہے: نیتن یاہو

اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران پر اسرائیل کے حملے ’مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ بدل رہے ہیں‘۔

پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ’ہم مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ بدل رہے ہیں اور یہ تبدیلیاں خود ایران کے اندر بھی بڑی تبدیلیوں کا باعث بن سکتی ہیں۔‘

انہوں نے ایران کے جوہری اور فوجی ٹھکانوں پر اسرائیلی حملوں کی تفصیل بھی پیش کی۔

اسرائیلی وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ ’ہم نے ایران کی سیکیورٹی قیادت کو ختم کر دیا ہے، جن میں تین چیف آف اسٹاف، ایئر فورس کا کمانڈر اور دو انٹیلی جنس سربراہان شامل ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم انہیں ایک ایک کر کے ختم کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ اسرائیل تین بڑے مقاصد کے حصول کے لیے کام کر رہا ہے: ایران کے جوہری پروگرام کا خاتمہ، بیلسٹک میزائل بنانے کی صلاحیت کا خاتمہ اور ان گروپوں کو ختم کرنا جنہیں ایران مشرقِ وسطیٰ میں سپورٹ کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہوا، وہ کریں گے اور اس سلسلے میں ہمیں امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔‘

--------------------------------------------------------------------------

ایران کے نئے تعینات ہونے والے چیف آف سٹاف کی ہلاکت: اسرائیل کا دعویٰ

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کے نئے تعینات ہونے والے چیف آف اسٹاف علی شادمانی کو ہلاک کر دیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق علی شادمانی ایرانی مسلح افواج کے سربراہ تھے اور سب سے اعلیٰ فوجی کمانڈر سمجھے جاتے تھے۔

--------------------------------------------------------------------------

ایران کے سرکاری ٹی وی ہیڈکوارٹر پر اسرائیل کے فضائی حملے میں 3 لوگ ہلاک

تہران میں ایران کے سرکاری ٹی وی ہیڈکوارٹر پر اسرائیل کے فضائی حملے میں تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق پیر کو اسرائیلی حملے میں ایران کے سرکاری میڈیا ادارے ’آئی آر آئی بی‘ کے ہیڈکوارٹر پر حملہ ہوا، جس میں ایک نیوز ایڈیٹر اور عملے کا ایک رکن ہلاک ہوگئے ہیں۔

اس سے پہلے میڈیا نے صرف ایک اسٹاف ممبر کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔

لائیو نشریات کے دوران ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کی آواز سنائی دیتی ہے۔ سٹوڈیو کی روشنیاں بند ہو جاتی ہیں اور ملبہ گرنے لگتا ہے۔

آئی آر آئی بی نے کچھ گھنٹوں بعد اپنی نشریات دوبارہ شروع کر دی تھیں۔

--------------------------------------------------------------------------

ٹرمپ کی ایرانی شہریوں کو انخلا کی وارننگ کے بعد تہران کی سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں

تہران میں رات کے وقت لی گئی تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

اس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران کے لوگوں کو سوشل میڈیا پر خبردار کیا تھا کہ وہ فوراً شہر چھوڑ دیں۔

اسرائیل نے بھی شمال مشرقی تہران کے علاقوں کے لیے انخلا کی وارننگ دی ہے۔

--------------------------------------------------------------------------

جی 7 ممالک کا اسرائیل کی حمایت کا اظہار، ’خطے میں بدامنی کی وجہ ایران ہے‘

مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں کینیڈا میں ہونے والے جی سیون اجلاس کے دوران پیر کے روز عالمی رہنماؤں نے کہا کہ ’ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘۔

کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’ایران خطے میں عدم استحکام اور دہشت گردی کی بنیادی وجہ ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم مسلسل یہ واضح کرتے آئے ہیں کہ ایران کو کبھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘

جی سیون رہنماؤں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور ہم اس کی حفاظت کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ عام شہریوں کی جانوں کا تحفظ بہت اہم ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایران کا مسئلہ ایسا حل ہونا چاہیے جس سے پورے مشرقِ وسطیٰ میں لڑائی کم ہو، اور غزہ میں بھی جنگ بندی ہو سکے۔

-----------------------------------------------------------------------

’فوری طور ملک سے نکل جائیں‘: ٹرمپ نے تہران کے رہائشیوں کو الٹی میٹم دے دیا۔

اسرائیل اور ایران نے مسلسل پانچویں دن ایک دوسرے پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانیوں کو وارننگ دی ہے کہ وہ تہران خالی کر دیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران نے جوہری ہتھیاروں کبھی نہیں رکھ سکتا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر لکھا کہ ’ایران کو معاہدے پر دستخط کر دینا چاہیے تھا۔ افسوسناک ہے کہ اتنی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔ سیدھی سی بات ہے: ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ میں یہ بار بار کہہ چکا ہوں۔‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’تمام لوگوں کو فوری طور پر تہران سے نکل جانا چاہیے!‘

ایران اسرائیل کے درمیان کشیدگی جمعہ سے بڑھنا شروع ہوئی جب اسرائیل نے ایران کے مختلف مقامات، بشمول فوجی اور جوہری تنصیبات، پر فضائی اور ڈرون حملے کیے، جس کے جواب میں ایران نے بھی جوابی حملے کیے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق ایران نے رات بھر میں 10 سے کم میزائل داغے: رپورٹ

ٹائمز آف اسرائیل نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران نے گزشتہ رات 10 سے کم میزائل فائر کیے۔

رپورٹ کے مطابق یہ میزائل تین مرحلوں میں داغے گئے، جن کا ہدف مرکزی اور شمالی اسرائیل تھا۔ اخبار کے مطابق شہری علاقوں میں کسی بھی میزائل کے گرنے یا جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

ایران کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔


اسرائیل ایران کشیدگی سے متعلق پچھلے تین روز کی خبریں پڑھنے کے لیے
کریں

#ایران اسرائیل جنگ
#جنگ
#مشرق وسطیٰ