
2025 کے آغاز میں دنیا میں ٹوٹل تقریباً 12 ہزار 241 ایٹمی ہتھیار ہیں، جن میں سے 9614 ایسے ہیں جو فوجی استعمال کے لیے تیار رکھے گئے تھے۔
دنیا کے جو ممالک ایٹمی ہتھیار رکھتے ہیں، وہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں میں اضافہ کر رہے ہیں اور ہتھیاروں پر کنٹرول کے معاہدوں سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ اس وجہ سے ایک نیا خطرناک دور شروع ہو گیا ہے، جس کے بعد اب وہ دور ختم ہو چکا ہے جب سرد جنگ کے بعد ایٹمی ہتھیار کم کیے جا رہے تھے۔
2025 کے آغاز میں دنیا میں ٹوٹل تقریباً 12 ہزار 241 ایٹمی ہتھیار ہیں، جن میں سے 9614 ایسے ہیں جو فوجی استعمال کے لیے تیار رکھے گئے تھے۔
یہ معلومات اسٹاک ہوم کے ایک تحقیقی ادارے سپری نے اپنی سالانہ رپورٹ میں دی گئی ہیں، جو دنیا کے خطرناک ہتھیاروں کی فہرست تیار کرتا ہے۔
تقریباً 2100 ایٹمی ہتھیار ایسے ہیں جو بیلسٹک میزائلوں پر نصب ’ہائی آپریشنل الرٹ‘ پر رکھے گئے ہیں اور ان میں سے تقریباً تمام امریکہ یا روس کے پاس تھے۔
سپری کی رپورٹ کے مطابق عالمی کشیدگی کے باعث دنیا کے نو ایٹمی طاقتوں (امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چائنہ، انڈیا، پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل) نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے ذخائر میں اضافہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں کمی کا جو دور سرد جنگ کے خاتمے کے بعد جاری تھا، اب اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ اس کے برعکس، ہم واضح طور پر دیکھ رہے ہیں کہ ایٹمی ہتھیاروں کے ذخائر بڑھ رہے ہیں، ایٹمی ممالک کے بیانات اور دھمکیاں زیادہ سخت اور خطرناک ہو گئی ہیں اور ہتھیاروں پر کنٹرول کے معاہدوں سے الگ ہوتے جارہے ہیں‘۔
سپری کا کہنا ہے کہ روس اور امریکہ کے پاس دنیا کے تقریباً 90 فیصد ایٹمی ہتھیار ہیں، دونون نے 2024 میں اپنے قابلِ استعمال ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں کچھ خاص اضافہ نہیں کیا لیکن دونوں ممالک اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو جدید بنانے کے بڑے منصوبے شروع کر چکے ہیں، جن کی وجہ سے مستقبل میں ان کے ایٹمی ذخائر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چائنہ سب سے تیزی سے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کررہا ہے اور بیجنگ نے 2023 سے ہر سال تقریباً 100 نئے وارہیڈز شامل کیے ہیں۔ امکان ہے کہ اس دہائی کے اختتام تک چائنہ کے پاس بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کی اتنی ہی تعداد ہو سکتی ہے جتنی روس یا امریکہ کے پاس ہے۔
تخمینوں کے مطابق روس کے پاس تقریباً 5,459 ایٹمی ہتھیار ہیں، امریکہ کے پاس تقریباً 5,177، جبکہ چین کے پاس تقریباً 600 ایٹمی وارہیڈز موجود ہیں۔
دیگر ملکوں کی بات کریں تو پاکستان کے پاس 170، انڈیا 172، نارتھ کوریا 50، اسرائیل 90، برطانیہ 225 اور کے پاس فرانس 290 نیوکلر ہتھیار ہیں۔