
اسرائیلی میڈیا کے مطابق بنیامین نیتن یاہو غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کا اعلان کرنے والے ہیں۔
پیر کے روز دی یروشلم پوسٹ، چینل 12 اور وائی نیٹ نے رپورٹ کیا کہ نیتن یاہو نے فیصلہ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج صرف کچھ مخصوص علاقوں میں نہیں بلکہ پورے غزہ میں فوجی کارروائی کرے گا تاکہ مکمل قبضہ ممکن بنایا جا سکے، یہاں تک کہ ان علاقوں میں بھی جہاں حماس نے ہاسٹیجز کو رکھا ہوا ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ان خبروں کی مخالفت کی ہے اور دنیا سے کہا ہے کہ وہ فوراً ان منصوبوں کو روکنے کے لیے قدم اٹھائے۔
یہ رپورٹس ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب نیتن یاہو منگل کو اپنے جنگی کابینہ کا اجلاس بلانے والے ہیں تاکہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی اگلی کارروائیوں پر غور کیا جا سکے، جہاں اسرائیل کی جنگ کو تقریباً دو سال ہونے کو آ گئے ہیں۔
نیتن یاہو پر بین الاقوامی دباؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنائیں اور جنگ بند کریں، کیونکہ اسرائیلی حملوں اور غذائی قلت کے باعث فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
طبی ذرائع کے مطابق پیر کے روز اسرائیلی حملوں میں کم از کم 74 فلسطینی مارے گئے، جن میں 36 امداد کے منتظر افراد بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو پر اپنے ملک کے اندر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کے پاس موجود باقی یرغمالیوں کو رہا کروائیں۔ یہ دباؤ اس وقت اور بڑھ گیا جب دو یرغمالیوں، روم براسلاوسکی اور اویاتیار ڈیوڈ کی ایسی ویڈیوز سامنے آئیں جن میں وہ بہت کمزور اور بیمار دکھائی دے رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے پیر کو کابینہ اجلاس کے آغاز پر کہا کہ وہ اپنے جنگی مقاصد پر قائم ہیں، جن میں حماس کا خاتمہ اور باقی ہاسٹیجز کی بازیابی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں متحد رہ کر دشمن کو شکست دینا ہوگی، اپنے یرغمالیوں کو بازیاب کرانا ہوگا اور یہ یقینی بنانا ہوگا کہ غزہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے۔‘
دوسری جانب حماس کے سینئر رہنما اسامہ حمدان نے پیر کو امریکہ اور دیگر مغربی ممالک پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کے مظالم پر خاموش ہیں۔
انہوں نے نیتن یاہو کی حکومت کو یرغمالیوں کی زندگیوں کا مکمل ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ ’اسرائیل کی ہٹ دھرمی، غرور، جنگ بندی معاہدے سے انکار، اور ہمارے لوگوں کے خلاف بھوک و تباہی کی جنگ نے صورتحال کو سنگین کر دیا ہے۔‘
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 60 ہزار 930 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں کم از کم 18 ہزار 430 بچے شامل ہیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق 49 یرغمالی اب بھی حماس کے قبضے میں ہیں، جن میں سے 27 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مارے جا چکے ہیں۔