فرانس اور برطانیہ کے بعد کینیڈا کا بھی ستمبر میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان

09:0731/07/2025, جمعرات
جنرل31/07/2025, جمعرات
ویب ڈیسک
یہ اعلان برطانیہ اور فرانس کی جانب سے اسی طرح کے حالیہ فیصلوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
تصویر : اے ایف پی / فائل
یہ اعلان برطانیہ اور فرانس کی جانب سے اسی طرح کے حالیہ فیصلوں کے بعد سامنے آیا ہے۔

کینیڈا نے غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کے دوران کئی مغربی ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے ارادے کا اعلان کیا ہے۔

یہ اعلان کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے بدھ کے روز کیا۔

انہوں نے کہا کہ کینیڈا چاہتا تھا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات سے دو ریاستی حل نکلے، لیکن اب یہ ممکن نہیں رہا۔

کارنی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کینیڈا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں ستمبر 2025 میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘

یہ اعلان برطانیہ اور فرانس کی جانب سے اسی طرح کے حالیہ فیصلوں کے بعد سامنے آیا ہے۔

لیکن یہ واضح نہیں کہ ان فیصلوں سے غزہ میں اسرائیل کی جنگ یا مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں پر کیا اثر پڑے گا حالانکہ یہی دو علاقے مستقبل کی فلسطینی ریاست کا حصہ ہوں گے۔

کارنی نے کہا کہ یہ فیصلہ اس شرط پر ہوگا کہ فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس اصلاحات کریں گے اور 2026 میں عام انتخابات کرائیں گے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس کا مستقبل کے فلسطین میں کوئی کردار نہیں ہوگا اور اسے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کچھ ناقدین کے مطابق یہ شرط جمہوری عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔

کارنی نے کہا کہ ’دو ریاستی حل کو برقرار رکھنے کا مطلب ہے ان تمام لوگوں کا ساتھ دینا جو تشدد یا دہشت گردی کے بجائے امن چاہتے ہیں۔‘

امریکہ، جو اسرائیل کا قریبی اتحادی ہے، نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی دراصل حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے۔


امریکہ کی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی مخالفت

ٹرمپ نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے بارے میں کہا کہ ’ان کی باتوں کی کوئی اہمیت نہیں، اس سے کچھ فرق نہیں پڑے گا۔‘

منگل کے روز انہوں نے برطانیہ کے فیصلے پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ یہ معاملہ ان کی اسکاٹ لینڈ میں برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کے دوران زیرِ بحث نہیں آیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’آپ کہہ سکتے ہیں کہ آپ ایسا کر کے لوگوں کو انعام دے رہے ہیں، یعنی آپ حماس کو انعام دے رہے ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ انہیں کوئی انعام ملنا چاہیے۔ میں اس سوچ کا حامی نہیں ہوں، صاف بات ہے۔‘

ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کرتی آئی ہے، حالانکہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا الزام ہے کہ امریکہ کا اتحادی اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔

2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوج غزہ میں 60 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چکی ہے اور اس علاقے کا بیشتر حصہ تباہ کر دیا گیا ہے۔



#کینیڈا
#مشرق وسطیٰ
#اسرائیل حماس جنگ