برطانیہ کا فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا مشروط اعلان، اسرائیل کا شدید ردعمل

10:3330/07/2025, Çarşamba
جنرل30/07/2025, Çarşamba
ویب ڈیسک
برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر
برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر

برطانیہ نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں انسانی بحران کو کم کرنے کے اقدامات اور جنگ بندی معاہدہ نہ کیا تو وہ ستمبر میں فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کر لے گا۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ یہ فیصلہ حماس کی وحشیانہ دہشت گردی کو انعام اور متاثرین کو سزا دینے کے مترادف ہے۔

برطانیہ نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں بڑھتی ہوئی بھوک اور انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے اقدامات اور جنگ بندی معاہدہ نہ کیا تو وہ ستمبر میں فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کر لے گا۔

برطانوی وزیرِ اعظم کا منگل کو کہنا تھا کہ اگر اسرائیلی حکومت غزہ میں خوف ناک صورتِ حال کے خاتمے کے لیے کوئی حقیقی اقدام نہیں کرتی، جنگ بندی پر رضامند نہیں ہوتی، پائیدار اور طویل امن کا عزم ظاہر نہیں کرتی، اور دو ریاستی حل کے امکان کو دوبارہ زندہ نہیں کرتی تو میں تصدیق کرتا ہوں کہ برطانیہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔

برطانوی وزیرِ اعظم کے بقول اسرائیل کے لیے ان شرائط میں اقوامِ متحدہ کو غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کی اجازت دینا بھی شامل ہے۔ اور یہ یقینی بنانا بھی کہ اسرائیل مغربی کنارے میں اب کسی علاقے کو اپنا حصہ نہیں بنائے گا۔

برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر کی جانب سے منگل کو دیے گئے اس بیان پر اسرائیل کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ برطانوی وزیرِ اعظم کا یہ فیصلہ حماس کی وحشیانہ دہشت گردی کو انعام دینے اور اس کے متاثرین کو سزا دینے کے مترادف ہے۔ ان کے بقول ’آج اسرائیل کی سرحد پر جہادی ریاست کل برطانیہ کے لیے بھی خطرہ بنے گی۔‘

دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے برطانوی وزیرِ اعظم کے فیصلے کو دلیرانہ قرار دیا ہے۔

برطانوی وزیرِ اعظم کا ہی بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب بھوک پر نظر رکھنے والے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط کے بدترین حالات جنم لے رہے ہیں اور بڑے پیمانے پر اموات سے بچنے کے لیے فوری اقدام کی ضرورت ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں ہونے والی ہلاکتیں 60 ہزار کا ہندسہ عبور کر چکی ہیں۔ اس صورتِ حال کے دوران اسرائیل پر بین الاقوامی برادری کا دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ غزہ میں کارروائیاں روکے اور امدادی سامان کی ترسیل کو ممکن بنائے۔

برطانوی وزیرِ اعظم نے منگل کو اس اعلان سے قبل نیتن یاہو اور محمود عباس سے ٹیلیفون پر گفتگو بھی کی۔

برطانوی وزیرِ اعظم کی پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی تھی جس میں غزہ کے معاملے پر بھی بات ہوئی تھی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں برطانیہ کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

صدر ٹرمپ نے پہلے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ اگر برطانیہ ایسا کرتا ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ لیکن بعد ازاں ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ فلسطین کی آزادی کو تسلیم کر کے حماس کو انعام دیا جانا چاہیے۔

گزشتہ ہفتے فرانس نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ ستمبر میں فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرے گا۔

اگرچہ فرانس اور برطانیہ کے فلسطین کو تسلیم کرنے سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ اسرائیل ان علاقوں پر قابض ہے۔ مگر دو بڑی مغربی قوتوں کی جانب سے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنا ایک علامتی فیصلہ ہوگا جس سے اسرائیل پر دباؤ بڑھے گا اور وہ عالمی تنہائی کا شکار ہوگا۔

##اسرائیل
##برطانیہ
##فلسطین