
پاکستان کے سیکیورٹی حکام کے مطابق پولیس نے پیر کی رات اور منگل کی صبح چھاپوں کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے 120 رہنماوٴں کو گرفتار کر لیا ہے۔
یہ کارروائیاں منگل کو ہونے والے احتجاج سے قبل کی گئیں، جو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کو دو سال مکمل ہونے پر منعقد کیے جا رہے ہیں۔
دو پولیس افسران نے روئٹرز کو بتایا کہ زیادہ تر گرفتاریاں لاہور میں ہوئیں، جہاں عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے سب سے بڑا مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دیگر شہروں میں بھی احتجاج کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان ذوالفقار بخاری کے مطابق صرف لاہور سے 200 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے، تاہم احتجاج ہر صورت میں ہوگا۔
لاہور پنجاب کا دارالحکومت ہے، جو پاکستان کا سب سے اہم سیاسی گڑھ مانا جاتا ہے۔
البتہ پنجاب حکومت اور صوبائی پولیس نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
پولیس نے پیر کو جاری بیان میں کہا تھا کہ صوبے کے تمام بڑے شہروں میں سیکیورٹی کے لیے بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
پنجاب حکومت کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے پیر کو پریس کانفرنس میں کہا کہ عمران خان کی جماعت ہمیشہ ’افراتفری‘ پھیلاتی ہے۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ ’پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کو سیاست سے نہیں روکا جا سکتا، لیکن اگر کوئی دہشت گرد تنظیم سیاسی جماعت کے روپ میں ہو تو اُسے ملک کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘
پیر کے روز پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان کے نام سے منسوب پیغام میں عوام سے اپیل کی گئی کہ ’ملک میں اصل جمہوریت کی بحالی تک پرامن احتجاج کرتے رہیں۔‘
سابق کرکٹر عمران خان 2018 میں وزیراعظم منتخب ہوئے تھے، لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ان کے تعلقات فوج سے خراب ہو گئے اور 2022 میں انہیں پارلیمان کے ووٹ کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
مئی 2023 میں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں فوج کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے، جس کے بعد پی ٹی آئی کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا گیا۔
عمران خان پر دہشت گردی سے لے کر حساس معلومات افشا کرنے جیسے درجنوں مقدمات درج ہیں جنہیں وہ سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں اور تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
جنوری 2024 میں انہیں ایک کرپشن کیس میں سزا سنائی گئی، تاہم دیگر مقدمات میں بعض الزامات سے بری کر دیا گیا یا معطل سزائیں دی گئیں۔
حال ہی میں احتجاجی کال سے پہلے، عمران خان کی جماعت کے سینکڑوں کارکنوں اور کئی سابق ارکانِ پارلیمنٹ کو مئی 2023 کے مظاہروں سے متعلق مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے۔
فروری 2024 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری، لیکن جماعت کا کہنا ہے کہ دھاندلی کے ذریعے ان کی بہت سی نشستیں چھینی گئیں۔
دوسری جماعتوں نے مل کر شہباز شریف کی قیادت میں حکومت بنائی، جو انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔