
ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’غزہ میں ہونے والے مظالم پر کوئی خاموش نہیں رہ سکتا جہاں بچے بھوک سے مر رہے ہیں اور خوراک کی تلاش میں نکلنے والے شہریوں کو جان بوجھ کر گولیاں ماری جا رہی ہیں۔‘
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں غزہ میں انسانی بحران کو روکنے کے لیے اسرائیلی حکومت پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کریں گے۔
یہ گفتگو انہوں نے جمعرات کو گابون کے صدر بریس کلوتائر نگویما کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کی۔ گابون کے صدر سرکاری دورے پر ترکی آئے ہوئے ہیں۔
اردوان نے یورپی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدامات کو ’انتہائی اہم‘ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’غزہ میں ہونے والے مظالم پر کوئی خاموش نہیں رہ سکتا جہاں بچے بھوک سے مر رہے ہیں اور خوراک کی تلاش میں نکلنے والے شہریوں کو جان بوجھ کر گولیاں ماری جا رہی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ جو بھی شخص غیرت اور ہمدردی رکھتا ہے، اس کا اسرائیل کے غزہ پر ظلم کے خلاف صبر ختم ہو رہا ہے۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ ’ہماری اولین ترجیح غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی ہے۔ ہم اس ظلم کو روکنے کے لیے ہر وہ کام کرنے کے پابند ہیں جو ضروری ہو۔‘
صدر اردوان نے زور دیا کہ جنگ بندی کے حصول اور غزہ میں دیرپا امن کے قیام کی کوششیں ناگزیر ہیں تاکہ غزہ کے عوام خود کو مزید تنہا محسوس نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی نسل کشی کی پالیسی کے خلاف سب سے مؤثر ردعمل یہ ہے کہ 1967 کی سرحدوں کی بنیاد پر دو ریاستی حل کی حمایت کی جائے۔
ترک صدر کے بقول ’میں نے فرانسیسی صدر میکرون کو فون کیا اور ان کے جرات مندانہ فیصلے پر انہیں مبارک باد دی۔ مجھے خوشی ہے کہ صدر نگویما بھی غزہ میں انسانی بحران کی روک تھام کے لیے ہم جیسے ہی جذبات رکھتے ہیں۔‘