صدر ٹرمپ کا فلسطینیوں کی شدید بھوک کا اعتراف، امریکی وفد کا غزہ کا دورہ

09:321/08/2025, Cuma
جنرل1/08/2025, Cuma
ویب ڈیسک
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق بھوک سے اب تک 154 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق بھوک سے اب تک 154 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’وہاں جو ہو رہا ہے وہ واقعی خوف ناک صورتِ حال ہے۔ لوگ بہت بھوکے ہیں۔ یہ بہت ہی خوف ناک صورتِ حال ہے۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں فلسطینی عوام شدید بھوک اور بدترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔

جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’وہاں جو ہو رہا ہے وہ واقعی خوف ناک صورتِ حال ہے۔ لوگ بہت بھوکے ہیں۔ یہ بہت ہی خوف ناک صورتِ حال ہے۔‘

صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا جب ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی نے غزہ کا دورہ کرنا تھا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ دونوں اعلیٰ عہدے دار غزہ میں اسرائیل کے زیرِ انتظام چلنے والے امدادی مراکز کا جائزہ لیں گے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ یہ وفد غزہ میں خوراک کی تقسیم کے مراکز کا معائنہ کرے گا، مزید امداد کی رسائی ممکن بنانے کے لیے منصوبہ تیار کرے گا اور مقامی فلسطینیوں سے ملاقات کر کے زمینی حقائق معلوم کرے گا۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وفد کن مقامی رہنماؤں یا شہریوں سے ملاقات کرے گا۔

امریکہ کے اعلیٰ عہدے داروں کا غزہ کا دورہ

اسرائیل میں امریکہ کے سفیر مائیک ہکابی اور امریکہ کے ایلچی برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے جمعے کو غزہ کا دورہ کیا ہے۔

مائیک ہکابی نے ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں امدادی مراکز کی سچائی جاننے کے لیے وہاں کا دورہ کیا اور اسرائیلی فوج نے انہیں بریفنگ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے موقع پر موجود لوگوں سے بات بھی کی ہے۔

غزہ میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ امدادی سامان کی تقسیم کرنے والی تنظیم غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔ کیوں کہ امدادی سامان کے حصول میں 1300 سے زیادہ فلسطینی مارے گئے ہیں۔

مائیک ہکابی اور اسٹیو وٹکوف نے اسی عالمی تنقید کے بعد جائزہ لینے کے لیے غزہ کا دورہ کیا تھا۔ تاہم امریکی سفیر نے امدادی سامان تقسیم کرنے کی ذمے دار تنظیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ دن میں 10 لاکھ خوراکیں تقسیم کر رہی ہے جو ایک غیر معمولی کام ہے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق، مئی سے اب تک اسرائیل کے حمایت یافتہ "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن" کے امدادی مراکز پر خوراک کی تقسیم کے دوران ایک ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے ہیں۔ ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اسٹیو وٹکوف اور مائیک ہکابی نے جمعرات کو اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے بھی ملاقات کی ہے جسے وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے ’انتہائی نتیجہ خیز‘ قرار دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وٹکوف اور ہکابی اپنے دورۂ غزہ کے فوراً بعد صدر ٹرمپ کو بریفنگ دیں گے تاکہ غزہ میں خوراک اور امداد کی تقسیم کے حتمی منصوبے کی منظوری دی جا سکے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ 18 برسوں سے غزہ پر ناکہ بندی قائم کر رکھی ہے اور دو مارچ 2025 سے تمام زمینی گزرگاہیں بند کر دی گئی ہیں جس کے باعث عالمی دباؤ کے باوجود انسانی امداد کی رسائی ممکن نہیں ہو پا رہی۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک بھوک اور غذائی قلت کے باعث کم از کم 154 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 89 بچے بھی شامل ہیں۔

##غزہ
##ڈونلڈ ٹرمپ
##فلسطینی