’آگ بگولہ ہوتی زمین اور تیزی سے پگھلتی برف‘: ترکیہ کے گلیشیئر موسمیاتی تبدیلی کی نذر

14:2131/07/2025, Perşembe
جنرل31/07/2025, Perşembe
AFP
ماؤنٹ سیلو کے گلیشیئر ترکیہ میں سب سے بڑے گلیشیئروں میں دوسرے نمبر پر آتے ہیں
تصویر : نیوز ایجنسی / اے ایف پی
ماؤنٹ سیلو کے گلیشیئر ترکیہ میں سب سے بڑے گلیشیئروں میں دوسرے نمبر پر آتے ہیں

ترکیہ کے جنوب مشرقی گلیشیئر تیزی سے پگھلنے لگے، پانی کی فراہمی اور مقامی سیاحت خطرے میں۔۔۔

کمال اوزدمیر نے ترکیہ کے جنوب مشرق میں واقع ماؤنٹ سیلو کی چوٹیوں کی طرف دیکھا اور کہا کہ ’یہاں دس سال پہلے برف کے گلیشیئر ہوا کرتے تھے۔‘

کمال اوزدمیر پچھلے 15 سال سے ماوٴنٹین گائیڈ کے طور پر کام کررہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ صرف دس سال میں یہاں کی برف بہت کم ہو گئی ہے۔

انہوں نے ایک پہاڑی ڈھلان کی طرف اشارہ کیا جہاں پانی کے ساتھ برف کے کئی بڑے ٹکڑے بہہ رہے تھے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، اور اس کی وجہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ پانی میں برف کے کافی ٹکڑے ہیں۔ واٹر فال جس زور سے بہہ رہا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ برف کتنی تیزی سے پگھل رہی ہے۔‘

یہ سب موسمیاتی تبدیلی (گلوبل وارمنگ) کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ ماؤنٹ سیلو کے گلیشیئر ترکیہ میں سب سے بڑے گلیشیئروں میں دوسرے نمبر پر آتے ہیں۔ سب سے بڑے گلیشیئر ماؤنٹ آرارات پر ہیں، جو ماؤنٹ سیلو سے 250 کلومیٹر (یعنی 155 میل) شمال کی طرف واقع ہے۔

جیسے جیسے دنیا بھر میں انسانوں کی اپنین غلطیوں کی وجہ سے موسم گرم ہو رہا ہے، پہاڑوں کی وہ جگہیں جہاں پہلے برف جمی ہوتی تھی، اب ہر سال تیزی سے پگھل رہی ہیں۔

ترکیہ بھی شدید گرمی، خشک سالی اور جنگلات میں آگ جیسے حالات کا سامنا کر رہا ہے۔ حال ہی میں سیلوپی نامی علاقے میں درجہ حرارت 50.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔

ترکیہ کے شہر وان میں یوزنجو یل یونیورسٹی کے پروفیسر اونور ساتر کہتے ہیں کہ ’برف پگھلنے کا عمل ہماری توقع سے زیادہ تیز ہے۔ ہماری تحقیق کے مطابق پچھلے 40 سالوں میں اس علاقے کی تقریباً آدھی برف ختم ہو چکی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’کچھ جگہوں کی برف دوسری جگہوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پگھل رہی ہے۔ اس سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ کن علاقوں کو بچانا ضروری ہے، لیکن ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ ہم پوری برف کو ڈھانپ سکیں۔‘

حالیہ برسوں میں یورپ کے الپس پہاڑوں میں کچھ گلیشیئرز کو بچانے کے لیے ان پر سفید چادریں ڈالی گئی ہیں تاکہ وہ جلدی نہ پگھلیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کے کئی علاقوں کے گلیشیئرز اس صدی کے آخر تک باقی نہیں رہیں گے اور اس سے کروڑوں لوگوں کے پانی کا ذریعہ خطرے میں پڑ جائے گا۔

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کے کئی علاقوں میں گلیشیئرز 21ویں صدی کے آخر تک باقی نہیں رہیں گے۔
ایک خاتون سیلو گلیشیئر پر پگھلتی ہوئی برف کے ٹکڑے کو دیکھ رہی ہے۔
جیسے جیسے دنیا بھر میں انسانوں کی وجہ سے موسم گرم ہو رہا ہے، پہاڑوں کی وہ جگہیں جہاں پہلے برف جمی ہوتی تھی، اب ہر سال تیزی سے پگھل رہی ہیں۔
ماؤنٹ سیلو کے گلیشیئر، جو 4,135 میٹر بلند ہیں اور صوبہ ہاکاری میں عراق کی سرحد کے قریب واقع ہیں، ترکیہ میں دوسرے سب سے بڑے گلیشیئر ہیں۔
دنیا بھر میں زمین کے بنجر ہونے سے متعلق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ترکیہ کی 88 فیصد زمین بنجر ہونے کا خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق صدی کے آخر تک ترکیہ میں بارشوں میں 30 فیصد کمی کا خدشہ ہے، جبکہ درجہ حرارت 1961 سے 1990 کے درمیان کے اوسط درجہ حرارت کے مقابلے میں 5 سے 6 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ جائے گا۔
ماؤنٹ سیلو کے گلیشیئر ترکیہ میں سب سے بڑے گلیشیئروں میں دوسرے نمبر پر آتے ہیں۔





#ترکیہ
#ماحولیاتی تبدیلی
#پہاڑ