پہلگام حملہ: مارے گئے دو دہشت گردوں کے پاکستانی ووٹر آئی ڈی ہمارے پاس ہیں، اُن سے ملنے والی چاکلیٹس بھی پاکستانی ہیں: امت شاہ

13:1429/07/2025, منگل
جنرل29/07/2025, منگل
ویب ڈیسک
آپریشن سندور پر پارلیمنٹ میں جاری بحث کے دوران امت شاہ نے بتایا کہ حکومت کے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں،
تصویر : اے این آئی / سکرین شاٹ
آپریشن سندور پر پارلیمنٹ میں جاری بحث کے دوران امت شاہ نے بتایا کہ حکومت کے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں،

انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ نے کانگریس نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کے پاس شواہد موجود ہیں کہ اپریل 22 کے پہلگام حملے میں مارے جانے والے دہشتگرد پاکستان سے تھے۔

آپریشن سندور پر پارلیمنٹ میں جاری بحث کے دوران امت شاہ نے بتایا کہ حکومت کے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں، جن میں پاکستانی ووٹر آئی ڈی نمبر، رائفلیں، کارٹیجز اور یہاں تک کہ پاکستان میں بنی چاکلیٹس بھی شامل ہیں، جو حملہ آوروں کا پاکستان سے تعلق ثابت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے ان لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے جنہوں نے دہشتگردوں کو پناہ دی۔ جو فرار ہوگئے تھے انہیں بھی حراست میں لیا گیا۔ جب دہشتگردوں کی لاشیں سری نگر پہنچیں، تو ان کی شناخت ہوگئی کہ یہی تین افراد پہلگام میں دہشتگردی کے حملے میں ملوث تھے۔ فائرنگ میں استعمال ہونے والے گولیوں کی فارنزک رپورٹ پہلے ہی تیار تھی۔ کل دہشتگردوں کی رائفلیں بھی قبضے میں لے لی گئیں اور انہیں فارنزک سائنس لیبارٹری رپورٹ سے میچ کیا گیا۔ مزید ٹیسٹ کل چندی گڑھ میں کیے گئے، جن سے یہ تصدیق ہوگئی کہ یہی تینوں افراد پہلگام حملے میں ملوث تھے۔‘


یہ بھی پڑھیں:

انڈین نیشنل کانگریس کے رکن پالانی ایپن چدمبرم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیرِ داخلہ امت شاہ نے کہا کہ کل چدمبرم جی نے سوال اٹھایا کہ کیا ثبوت ہے کہ دہشتگرد پاکستان سے آئے تھے؟ یہ سوال اُس وقت اٹھایا گیا جب پارلیمنٹ میں اس حملے پر بحث ہونی تھی۔ میں پوچھتا ہوں، پاکستان کا دفاع کر کے آپ کو کیا ملے گا؟‘

امت شاہ نے الزام عائد کیا کہ سابق وزیرِ داخلہ پاکستان کو کلین چِٹ دے رہے ہیں۔

’میں چدمبرم جی سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارے پاس پختہ ثبوت ہیں کہ اس حملے میں ملوث لوگ پاکستان سے تھے۔ ہمارے پاس اُن کے ووٹر آئی ڈی نمبرز، پاکستان میں بنی ہوئی رائفلیں اور کارٹیجز موجود ہیں۔ اس ملک کے سابق وزیر داخلہ پوری دنیا کے سامنے پاکستان کو کلین چٹ دے رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کل (28 جولائی کو) آپریشن مہادیو کے تحت سلیمان عرف فیصل جٹ، افغان اور جبران نامی دہشت گرد آرمی، سی آر پی ایف اور پولیس کے مشترکہ آپریشن میں مارے گئے ہیں۔‘

انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’سلیمان لشکر طیبہ کا کمانڈر تھا جو پہلگام اور گگنگیر حملوں میں ملوث تھا جبکہ افغان اور جبران بھی لشکر طیبہ کے ’اے گریڈ‘ دہشت گرد تھے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ تینوں دہشت گرد وادی بیسرن (پہلگام) حملے میں ملوث تھے اور تینوں کو مار دیا گیا ہے۔ میں فوج کی پیرا فورس، سی آر پی ایف اور جموں و کشمیر پولیس کے جوانوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے ان تینوں دہشت گردوں کو مارا۔‘

امت شاہ نے کہا کہ ’آپریشن مہادیو کا آغاز 22 مئی 2025 کو کر دیا گیا تھا۔ پہلگام حملے کی رات ہی جموں و کشمیر میں ایک سیکورٹی میٹنگ طلب کی گئی تھی جس میں یہ فیصلہ ہوا کہ سفاک قاتلوں کو ملک سے فرار نہیں ہونے دینا۔‘

’22 مئی کو انٹیلیجنس بیورو کو یہ معلومات موصول ہوئیں کہ ملوث افراد پہلگام کے علاقے میں موجود ہیں۔ اس کے بعد سے 22 جولائی تک اس معلومات کی تصدیق کے لیے مسلسل کوششیں کی گئیں۔‘

یہ بھی پڑھیں:

امت شاہ نے کہا کہ ’ابتدا میں صرف شبہ تھا کہ وہاں موجود افراد ہی اس واقعے میں ملوث ہیں۔ اس سے قبل این آئی اے نے پہلے ہی ان لوگوں کو گرفتار کر لیا تھا جنہوں نے انہیں پناہ دی تھی اور جنہوں نے انہیں کھانا فراہم کیا تھا۔‘

’ہم نے جلدی نہیں کی۔ دہشت گردی کے مقام سے برآمد ہونے والے کارتوس کی ایف ایس ایل رپورٹ ہم پہلے ہی تیار کر چکے تھے۔ کل جب یہ تینوں دہشت گرد مارے گئے تو ان کی تین رائفلیں برآمد ہوئیں۔ برآمد ہونے والے کارتوس اُن ہی رائفلوں کے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ اس جامع تفتیش کے دوران 1055 افراد سے 3000 گھنٹے سے زائد پوچھ گچھ کی گئی جس کی بنیاد پر ایک خاکہ ترتیب دیا گیا۔


گانگریس رہنما نے کیا کہا تھا؟

یہ تنازع اُس وقت شروع ہوا جب کانگریس رہنما پی چدمبرم نے ویب سائٹ ’دی کوئنٹ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے حکومت کے اس دعوے پر سوال اٹھایا کہ پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے دہشتگرد حملے کا تعلق پاکستان سے ہے۔

اس حملے میں 26 افراد مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

انٹرویو میں چدمبرم نے کہا تھا کہ ’کیا انہوں نے دہشتگردوں کی شناخت کی؟ کیا یہ پتا چلا کہ وہ کہاں سے آئے تھے؟ ممکن ہے کہ وہ مقامی دہشتگرد ہوں۔ آپ کیسے فرض کر لیتے ہیں کہ وہ پاکستان سے آئے تھے؟ اس کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا۔‘


یہ بھی پڑھیں:



#پہلگام
#انڈیا پاکستان کشیدگی
#کشمیر