
جمعرات کی صبح بھی دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلابی صورتِ حال برقرار ہے اور بڑے سیلابی ریلے گزر رہے ہیں۔
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سیلاب سے درجنوں دیہات ڈوب گئے ہیں اور 15 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب دریاؤں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلابی ریلے موجود ہیں جن سے مزید تباہی کا خدشہ ہے۔
بدھ کی رات حکام نے بتایا ہے کہ مختلف علاقوں میں سیلابی صورتِ حال کی وجہ سے 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ چھ لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہیں۔
سیلابی ریلوں کے باعث گجرانوالہ ڈویژن کے بیش تر اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ گوجرانوالہ ڈویژن میں نارروال، سیالکوٹ، حافظ آباد، گوجرانوالہ، گجرات اور منڈی بہاؤ الدین کے اضلاع آتے ہیں۔ ان میں سے سیالکوٹ، نارووال اور حافظ آباد سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
گزشتہ روز دریائے چناب میں ہیڈ قادرآباد کو محفوظ رکھنے کے لیے جو بند توڑا گیا تھا وہ بھی اسی ڈویژن میں آتا ہے۔ اس سے بھی درجنوں دیہات زیر آب آئے ہیں۔ کئی متاثرہ علاقوں میں بجلی، پینے کے پانی اور موبائل فون کی سروسز بھی معطل ہیں۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ سیلاب متاثرہ اور دریا کے آس پاس کی آبادیوں سے تقریباً سوا دو لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جب کہ ایک لاکھ 70 ہزار مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے۔
گوجرانوالہ اور گجرات ڈویژن کے کمشنر کے مطابق سیالکوٹ میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ گجرات میں چار، نارووال میں تین، حافظ آباد میں دو اور گوجرانوالہ میں ایک شخص کی ہلاک ہوئی ہے۔

سیلابی ریلے کس جگہ سے گزر رہے ہیں؟
چناب میں ہیڈ خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ سات لاکھ کیوسک اور ہیڈ قادر آباد کے مقام پر نو لاکھ کیوسک ہے۔
راوی میں شاہدرہ کے مقام سے ایک لاکھ 60 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔

پنجاب کے کئی اضلاع میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں فوج ریسکیو آپریشن کر رہی ہے۔ سیالکوٹ، نارووال، حافظ آباد، سرگودھا، لاہور، فیصل آباد، قصور، اور اوکاڑہ کے اضلاع میں فوج کی مدد طلب کی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے نے سندھ میں بھی سیلاب کی وارننگ جاری کر دی ہے جس کے بعد سندھ میں بھی سیلاب سے بچاؤ کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
حکومت سندھ کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ محکمہ آبپاشی سندھ کا کہنا ہے کہ تین ستمبر کو گڈو کے مقام پر چھ لاکھ 30 ہزار اور چار ستمبر کو سکھر کے مقام پر پانچ لاکھ 60 ہزار کیوسک پانی کی آمد متوقع ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق پاکستان میں اس سال کی مون سون بارشوں میں اب تک کم از کم 805 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 1100 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ سب سے زیادہ تباہی خیبرپختونخوا میں ہوئی ہے جہاں 479 افراد ہلاک ہوئے۔