
اعلامیے کے مطابق ’کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بدھ کی شام ایک اہم دفاعی معاہدہ طے پایا ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ریاض میں ’اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘ (جوائنٹ اسٹریٹجک ڈیفینس ایگریمنٹ) پر دستخط کیے جس کے تحت ’کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘
انڈیا نے اس معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس اس معاہدے کے بارے میں اطلاعات تھیں اور اس بدلتی صورتِ حال پر غور بھی کیا جا رہا ہے۔
شہباز شریف سعودی عرب کی دعوت پر بدھ کو ایک روزہ سرکاری دورے پر ریاض پہنچے تھے جہاں اُن کا شاہی استقبال کیا گیا۔
محمد بن سلمان اور شہباز شریف کی ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے دفاعی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے جسے بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔‘

مشترکہ اعلامیے کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گزشتہ آٹھ دہائیوں پر مشتمل دفاعی شراکت داری اور اسٹریٹیجک مفادات کے تناظر میں دونوں ملکوں نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی شراکت داری سے متعلق اس معاہدے کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے حملے کے بعد عرب ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔
’انڈیا کو اس معاہدے کی اطلاعات تھیں‘
دوسری جانب انڈیا کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات اور اس پیش رفت کے بارے میں اطلاعات تھیں اور اُن پر غور بھی کیا جا رہا تھا۔
انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہمیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کی اطلاعات ملی ہیں۔ ہم اس پیش رفت کے اثرات کا جائزہ لیں گے کہ یہ ہماری قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی استحکام پر کس طرح اثر انداز ہوگی۔ انڈین حکومت قومی مفادات کے تحفظ اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔‘
کیا پاکستان سعودی عرب کو نیوکلیئر تحفظ بھی فراہم کرے گا؟
خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایک سینیئر سعودی عہدے دار نے انہیں بتایا کہ ’یہ معاہدہ کئی سال کی بات چیت کا نتیجہ ہے۔ یہ کسی خاص ملک یا کسی واقعے کے جواب میں نہیں کیا گیا بلکہ اس کا مقصد دونوں ملکوں کے پرانے اور گہرے تعاون کو ایک باضابطہ شکل دینا ہے۔‘
سعودی عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’ہمارے انڈیا کے ساتھ تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔ ہم ان تعلقات کو مزید بڑھاتے رہیں گے اور جس حد تک ممکن ہوا، خطے میں امن قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔‘

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی
اس معاہدے کی خوشی میں پاکستان اور سعودی عرب میں سرکاری عمارتوں اور اہم مقامات کو سجایا گیا ہے۔ دونوں ملکوں کے مختلف شہروں میں نمایاں مقامات پر سعودی عرب اور پاکستان کے جھنڈے لگائے گئے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں بھی جمعرات کو تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے جسے ماہرین اس معاہدے کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ جمعرات کو مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز مثبت انداز میں اور تیزی کے ساتھ ہوا جس کے بعد ایک موقع پر مارکیٹ انڈیکس میں ایک ہزار پوائنٹس سے زیادہ کا اضافہ بھی دیکھا گیا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس 157302 پوائنٹس کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل دسمبر 2015 میں دہشت گردی کے خلاف 40 اسلامی ممالک کے اتحاد نے سعودی عرب کی کمان میں ایک فوجی اتحاد بھی تشکیل دیا تھا۔ پاکستان کے تعاون سے ایک خصوصی فورس تشکیل دی گئی تھی۔ جس کی قیادت پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف تھے۔ لیکن یہ فورس اب تک کوئی مؤثر کارکردگی نہیں دکھا سکی اور نہ ہی خطے کے تنازعات میں کہیں نظر آئی ہے۔