
بنگلادیش میں دو مہینے سے جاری مظاہروں کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر انڈیا فرار ہوگئیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز اور اے ایف پی نے بتایا کہ مظاہرین نے وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر حملہ کیا تاہم شیخ حسینہ وہاں موجود نہیں تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ وہ اپنی بہن کے ہمراہ ایک ہیلی کاپٹر میں انڈین شہر اگرتلا کے ’محفوظ مقام‘ روانہ ہوئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ملک کے آرمی چیف وقار الزمان مختلف سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ اور وہ جلد اس صورتحال پر خطاب کریں گے۔
شیخ حسینہ کے مستعفی ہونے کی خبروں پر مظاہرین کی طرف سے جشن منایا گیا۔ انہوں نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی ہے۔
واضح رہے کہ ڈھاکہ سمیت ملک بھر میں فوج تعینات ہیں۔ ملک میں طلبا مظاہرین شیخ حسینہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے تھے۔ طلبا نے ڈھاکہ کی طرف لانگ مارچ کا ارادہ کیا تھا۔
پچھلے روز پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور گرینڈ پھینکنے کے واقعات میں 100 لوگ ہلاک ہوگئے تھے جن میں 13 پولیس افسران بھی شامل ہیں۔ پورے ملک میں پُرتشدد واقعات روکنے کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔
یہ مظاہرے جولائی میں شروع ہوئے تھے جو بنیادی طور پر سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف تھا مگر یہ مظاہرے جلد ہی حکومت مخالف تحریک میں بدل گیا۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق اب تک بنگلا دیش کے پُرتشدد واقعات میں تقریباً 300 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
بنگلہ دیش کے بانی کی 76 سالہ بیٹی شیخ حسینہ 2009 سے وزیراعظم ہیں اور اس سے قبل 1996 سے 2001 تک اس عہدے پر فائز تھیں۔