’اے صومالیہ، سرزمینِ قیامت‘: ترکیہ کا صومالی صدر کو نغمے کے ذریعے خراجِ تحسین پیش

16:3011/04/2025, Cuma
جنرل11/04/2025, Cuma
ویب ڈیسک
ترکیہ کا صومالی کے صدر کو نغنے کے ذریعے خراجِ تحسین پیش
تصویر : ترک میڈیا / فائل فوٹو
ترکیہ کا صومالی کے صدر کو نغنے کے ذریعے خراجِ تحسین پیش

ترکیہ اور صومالیہ کے درمیان قائم دیرینہ تعلقات کی ایک علامت کے طور پر صومالی صدر حسن شیخ محمود کے اعزاز میں لکھا گیا ایک ترک نغمے کو سوشل میڈیا پر کافی پسند کیا جارہا ہے۔ جس کا عنوان ہے ’اے صومالیہ، سرزمینِ قیامت‘ ہے۔یہ نغمہ ترکیہ اور صومالیہ کے درمیان قریبی اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ اس نغمے میں ایک امید بھرا پیغام ہے کہ صومالیہ اپنے چیلنجز کے باوجود پھر سے ترقی کرے گا اور ترکیہ اس سفر میں اس کے ساتھ ہے۔

اس نغمے میں نہ صرف صدر حسن شیخ محمود کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے، بلکہ 2011 میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے تاریخی دورۂ صومالیہ کو بھی یاد کیا گیا ہے جو صومالیہ میں قحط کے دوران کئی دہائیوں بعد کسی غیر افریقی رہنما کا پہلا دورہ تھا۔

یہ دورہ ترک-صومالی تعلقات میں ایک سنگِ میل ثابت ہوا، جس نے بھائی چارے، ترقی اور سیکیورٹی تعاون پر مبنی ایک نئے دور کا آغاز کیا۔

ترک شاعروں کی جانب سے لکھا گیا یہ نغمہ صومالیہ کے دکھ، جدوجہد اور کامیابیوں سے متاثر ہو کر تخلیق کیا گیا ہے، جس میں صرف ظاہری باتیں نہیں بلکہ گہرے شعری استعارے بھی شامل ہیں۔

نغمے میں صدر حسن شیخ محمود کو ’بیرقدار اکنجی‘ ڈرون سے تشبیہ دی گئی ہے، جو ایک جدید اور طاقتور بغیر پائلٹ کے جنگی طیارہ (ڈرون) ہے۔

یہ تشبیہ علامتی طور پر یہ بتاتی ہے کہ جیسے بیرقدار اکنجی فضا میں مضبوطی سے پرواز کرتا ہے اور اپنے ہدف پر نظر رکھتا ہے، ویسے ہی صدر محمود بھی ایک مضبوط، سمجھدار اور ثابت قدم رہنما ہیں جو اپنے ملک کی حفاظت اور ترقی کے لیے پرعزم ہیں۔

یہ تشبیہ صرف جدید دفاعی تعاون کو ظاہر نہیں کرتی، بلکہ صدر محمود کو ایک مضبوط اور سمجھدار رہنما کے طور پر پیش کرتی ہے جو اپنے ملک کی حفاظت کرتے ہیں، بالکل ویسے جیسے بیرقدار اکنجی ڈرون آسمان میں پرواز کرتا ہے۔


مزاحمت اور نئی زندگی کی داستان

نغمے کے بول صومالیہ کی تکلیف دہ تاریخ کو نہایت مؤثر انداز میں بیان کرتے ہیں۔ اس میں خانہ جنگی اور دہشتگردی سے لے کر ایک مضبوط قیادت کے تحت راکھ سے دوبارہ اُٹھنے تک کا سفر بیان کیا گیا ہے۔

ایک مصرعہ ’ہم حسن شیخ کے ساتھ چلے، اور ظلم کی ہوائیں تھم گئیں‘ اس میں اُس قوم کی جذباتی کہانی کو سمیٹا ہے جو مشکلات سے گزری، مگر ٹوٹی نہیں۔ ایسے اشعار جیسے ’کل موغادیشو کی گلیوں میں خون تھا، آج وہی پتھر بچوں کے لیے اُمید بن گئے ہیں‘ صومالیہ کی اس تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہیں، ایک ایسی تبدیلی جو تعمیرِ نو، تعلیم اور نئی قومی خودداری کے جذبے سے جڑی ہوئی ہے۔


اردوان اور محمود: ایک مشترکہ وژن

یہ نغمہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود کے درمیان گہرے تعلقات کو اجاگر کرتا ہے، جو ایک دہائی سے زیادہ عرصے پر محیط ہیں۔ یہ دونوں رہنماؤں کے ایک مشترکہ حکومتی وژن کی گونج ہے جو عزت، خودمختاری اور یکجہتی پر مبنی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے بار بار باہمی احترام اور تعاون پر زور دیا ہے، جو انسانی امداد، بنیادی ڈھانچے، سیکیورٹی اور دفاع جیسے مختلف شعبوں میں نظر آتا ہے۔

حسن شیخ محمود، جنہوں نے حال ہی میں ترکیہ سے بیرقدار اکنجی ڈرون حاصل کیے ہیں، عالمی سطح پر صومالیہ کی خودمختاری اور طاقت کے ایک علامت بن گئے ہیں۔ نغمے کا ایک مصرعہ کہتا ہے کہ ’وہ دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہیں جیسے بیرقدار اکنجی‘، جس میں صومالی صدر کو امن کے دفاع میں ایک جدید جنگجو کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔


نغمے کی علامت اور سفارتی اہمیت

یہ نغمہ، جو اپنے خوبصورت بولوں کے ساتھ ساتھ ایک سفارتی پیغام بھی رکھتا ہے، دکھاتا ہے کہ کس طرح موسیقی، شاعری کے ذریعے اتحادیوں کو مستحکم کرنے اور باہمی احترام کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ یہ ترکیہ کی منفرد پوزیشن کو بھی اجاگر کرتا ہے جو ایک غیر مغربی طاقت کے طور پر افریقہ کے ساتھ نرم قوت اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے تعلقات کو مستحکم کر رہا ہے۔

نغمے کا اجراء ایک اہم موقع پر ہوا ہے، جب ترکیہ اور صومالیہ کے درمیان دفاعی، اقتصادی اور سمندری شعبوں میں بڑے معاہدے ہو رہے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں صدر محمود نے صومالیہ کی سیکیورٹی اور اقتصادی خودمختاری کو مضبوط کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

ایک صومالی کمنٹیٹر نے سوشل میڈیا پر تبصرہ کیا کہ ’یہ صرف ایک نغمہ نہیں ہے، یہ اتحاد، مزاحمت اور مشترکہ تقدیر کا اعلان ہے۔‘


دونوں قوموں کی آواز

’اے صومالیہ، سرزمینِ قیامت‘ صرف ایک نغمہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ثقافتی پل ہے، دو قوموں کی آواز جو مل کر مشکلات سے گزری ہیں اور امن، عزت اور ترقی کے لیے اپنے عزم کو دوبارہ تجدید کر کے اُبھری ہیں۔

ایک ایسے دور میں جہاں سفارتکاری عموماً سرکاری بیانات اور رسمی معاہدوں سے بیان کی جاتی ہے، یہ دل سے نکلا ہوا نغمہ دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ دوستی کی روح کبھی کبھی ایک نغمے کی اُڑان پر بھی سوار ہو سکتی ہے۔

صدر حسن شیخ محمود آج ترکیہ پہنچے ہیں تاکہ 4ویں اینٹیلیا سفارتکاری فورم میں شرکت کریں، جہاں عالمی رہنما، مفکرین اور سفارتکار ’مشکل وقتوں میں سفارتکاری کو آگے بڑھانے‘ کے موضوع پر جمع ہوں گے۔ اس نغمے کا اجراء اسی دن کو ایک علامتی قدم کے طور پر دیکھا گیا۔


YouTube
’اے صومالیہ، سرزمینِ قیامت‘: ترکیہ کا صومالی صدر کو نغمے کے ذریعے خراجِ تحسین پیش
دنیا
11 Nisan, Cuma








#ترکیہ
#صومالیہ
#رجب طیب اردوان