
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے 'ایکس' اکاؤنٹ پر کی گئی ایک پوسٹ میں بتایا کہ حکومت نے یرغمالوں کی رہائی کے طریقہ کار کو منظور کر لیا ہے۔
اسرائیلی حکومت نے جمعے کو حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کی منظوری دے دی ہے۔ اب اسرائیل کو غزہ میں جاری حملوں کو 24 گھنٹوں کے اندر روکنا ہوگا اور حماس 72 گھنٹوں میں تمام یرغمالوں کو رہا کرے گی۔
اسرائیلی کابینہ نے جمعے کی علی الصباح معاہدے کی منظوری دی۔ اس پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج غزہ میں ایک متعین حد تک پیچھے ہٹ جائیں گی۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے 'ایکس' اکاؤنٹ پر کی گئی ایک پوسٹ میں بتایا کہ حکومت نے یرغمالوں کی رہائی کے طریقہ کار کو منظور کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ اسی مرحلے میں اسرائیل کو یرغمالوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کرنا ہے۔
جنگ بندی معاہدہ طے پانے پر غزہ اور اسرائیل دونوں جگہ خوشی کا ماحول ہے۔ جمعرات کو جب اس معاہدے کا اعلان کیا گیا تو دونوں جگہ لوگوں نے جشن منایا۔
حماس کے سیاسی معاملات کے سربراہ اور مذاکراتی کمیٹی کی سربراہی کرنے والے خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ انہیں امریکہ اور دیگر ثالثوں کی طرف سے ضمانت دی گئی ہے کہ جنگ ختم ہوگی۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد منظوری کے بعد 24 گھنٹوں میں شروع ہو جائے گا۔
حماس کے پاس 46 اسرائیلی یرغمالی ہیں تاہم 20 کے بارے میں یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں جب کہ باقی 26 کو مردہ تصور کیا جاتا ہے۔ حماس کو زندہ اور مردہ سب یرغمالوں کو واپس کرنا ہوگا۔ حماس نے یہ عندیہ دیا ہے کہ مردہ افراد کی باقیات کو تلاش کرنے اور نکالنے میں وقت لگ سکتا ہے۔
معاہدے کے تحت امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کو بھی غزہ میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔
مشکلات اب بھی برقرار ہیں
اگرچہ معاہدے کا پہلا مرحلہ منظور ہو چکا ہے اور غزہ میں جنگ ختم ہونے کے امکانات روشن نظر آ رہے ہیں۔ لیکن اب بھی کئی مشکلات ہیں جو اس معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔
رائٹرز کے مطابق ایک فلسطینی ذریعے کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کی فہرست ابھی تک حتمی نہیں ہے۔
اور ابھی یہ معاہدے کا پہلا مرحلہ ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو غزہ امن منصوبہ پیش کیا ہے اس کے 20 نکات ہیں جن میں سے کئی نکات پر ابھی اتفاقِ رائے اور مذاکرات نہیں ہوئے۔
سب سے اہم معاملہ غزہ کی حکومت اور حماس کے مستقبل میں کردار کا ہے۔ ٹرمپ کے منصوبے کے تحت حماس کا مستقبل میں غزہ میں کوئی کردار نہیں ہوگا اور اسے ہتھیار پھیینکنے ہوں گے۔ ان نکات پر ابھی مذاکرات ہونا باقی ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کو بھی معاہدے کی کچھ شرائط پر اندرونی مخالفت کا سامنا ہے۔ ان کی حکومت کے بعض وزرا حماس کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کے حامی ہیں۔