
پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ افغان سرحد کے قریب حملے میں 11 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں 30 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز نے سات اکتوبر کو ضلع اورکزئی میں پیش آنے والے سنگین واقعے میں ملوث عسکریت پسندوں کے خلاف سلسلہ وار کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ’مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر ضلع اورکزئی کے علاقے جمال مایہ میں کیے گئے آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد دہشت گردی کے اس واقعے میں ملوث انڈین حمایت یافتہ 30 خوارج کو مار دیا گیا۔‘
آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ ’یہ کامیاب آپریشنز اس حملے کا بدلہ ہیں اور اس کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ علاقے میں مزید عسکریت پسندوں کی تلاش اور کلئیرنس آپریشنز جاری ہیں۔
تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر عسکریت پسند گروہ گزشتہ چند ماہ میں سیکیورٹی فورسز، چیک پوسٹوں اور سرکاری اہلکاروں پر حملوں، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا میں ملوث رہے ہیں۔
اسلام آباد کی جانب سے بارہا الزام لگایا گیا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان مخالف گروہوں کو استعمال کرنے دے رہا ہے اور انڈیا ان شدت پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے، تاہم کابل اور نئی دہلی دونوں ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
گزشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک اور جھڑپ کے دوران پاک فوج کے ایک میجر سمیت سات شدت پسند ہلاک ہوئے۔
پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے 2001 میں امریکہ کی جانب سے افغانستان پر حملے کے بعد عسکریت پسندی کا مرکز بن گئے تھے۔
اسلام آباد نے گزشتہ دو دہائیوں میں کئی فوجی آپریشنز کیے، تاہم عسکریت پسند گروہ وقتاً فوقتاً دوبارہ منظم ہو جاتے ہیں اور خطرہ اب بھی موجود ہے۔